آج پارلیمنٹ کے اندر باہر کیا کیا ہوا؟

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | 2 Years ago
ہندوستانی پارلیمنٹ
ہندوستانی پارلیمنٹ

 

 

لوک سبھا اور راجیہ سبھا کی کارروائی ہنگامی آرائی کے بعد کل دن کے گیارہ بجے تک کے لیے ملتوی کر دی گئی ہے۔

 آج تیسرے دن بھی پارلیمان کا اجلاس ہنگامے کی نظر ہوگیا ۔ مانسون اجلاس کے دوران دونوں ایوان میں خوب ہنگامہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔

آج نوبت یہاں تک آ گئی کہ ترنمول کانگریس اراکین پارلیمنٹ نے مرکزی وزیر مواصلات اشونی ویشنو کے ہاتھ سے بیان کی کاپی چھین کر پھاڑ دی۔

دراصل راجیہ سبھا میں وزیر مواصلات جب پیگاسس جاسوسی واقعہ پر بیان دینے کے لیے کھڑے ہوئے تو ان کے ہاتھ سے اسٹیٹمنٹ کا پیپر چھین کر ٹی ایم سی رکن پارلیمنٹ شانتنو سین نے پھاڑ کر ڈپٹی چیئرمین کی طرف اچھال دیا۔

وہیں پارلیمنٹ کے باہر یعنی قومی دارالحکومت نئی دہلی میں واقع جنتر منتر پر کسانوں کے رہنما راکیش ٹکیٹ کی رہنمائی میں بڑی تعداد میں' کسان سنسد' کسانوں نے دھرنا دیا اور زرعی قوانین کی مخالفت میں نعرے لگائے۔

جنتر منتر پرسخت حفاظتی انتظامات کئےگئے ہیں۔وہاں پر پولیس اور نیم فوجی دستے بڑی تعدادمیں طعینات کئے گئے ہیں ۔

پولیس کی نگرانی میں دو سو کسانوں کاگروپ سنگھو بارڈر سے جنتر منتر پہنچا ہے۔یہ اس لئے کیا گیاہےکیونکہ اس سال 26 جنوری کو ٹریکٹر ریلی کے دوران تشدد اور بد انتظامی ہوئی تھی۔

جب کہ پارلیمنٹ کے اندر وانیاڈ سے رکن پارلیمان و کانگریس پارٹی کے سابق صدر راہل گاندھی کی قیادت میں دیگر رہنماوں نے گاندھی جی کے مجسمہ کے باہر زرعی قوانین کے تعلق سے حکومت کے خلاف مظاہرہ کیا۔

اس کے علاوہ پارلیمنٹ کے اندر کانگریس کے ارکان نے بلوں کی واپسی کا مطالبہ کرتے ہوئے راہل گاندھی کی قیادت میں مظاہرہ کیا۔ اس میں کانگریس کے رہنماؤں نے حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔

اس سلسلے میں راہل گاندھی ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ  وہ جھوٹ، ناانصافی، تکبر پر بضد ہیں، ہم سچ، بے خوف، متحد یہاں کھڑے ہیں۔ جے کسان۔: