نئی دہلی/ آواز دی وائس
ہندوستان کے چیف جسٹس بی آر گوائی کی بہن کیرتی گوائی نے اپنے بھائی پر جوتا پھینکنے کی کوشش پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حملہ ذاتی نہیں بلکہ ہندوستان کے آئین پر حملہ تھا۔ پیر کے روز چیف جسٹس پر جوتا پھینکنے کی کوشش کرنے والے وکیل راکیش کشور نے کہا کہ وہ جیل جانے کو تیار ہیں، لیکن انہوں نے اپنے عمل پر معافی مانگنے سے انکار کر دیا۔
ایک ویڈیو پیغام میں چیف جسٹس کی بہن کیرتی گوائی نے کہا کہ جو سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوئی پر حملہ ہوا ہے، وہ ذاتی سطح پر نہیں بلکہ ہمارے آئین پر حملہ ہے۔ ہمارا آئین سب سے برتر ہے اور یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم اپنے آئین کی حفاظت کریں۔ ہمیں اپنے آئین کی حفاظت صرف اپنے لیے نہیں بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے بھی کرنی ہوگی۔ ہمیں انہیں ایک محفوظ ہندوستان دینا ہے۔ میں آپ سب سے بس اتنی درخواست کرتی ہوں کہ ہم جو بھی آواز اٹھائیں یا جو بھی کام کریں، وہ ہمیں اسی آئینی ڈھانچے کے اندر رہ کر کرنا چاہیے جو بابا صاحب نے ہمیں دیا ہے۔
چیف جسٹس گوائی کی والدہ نے بھی اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ میں چیف جسٹس پر پھینکے گئے جوتے کی مذمت کرتی ہوں۔ ہندوستانی آئین سب کو برابر کے حقوق دیتا ہے، لیکن کچھ لوگ قانون کو اپنے ہاتھ میں لے کر ایسا برتاؤ کر رہے ہیں جو ہندوستان کے لیے توہین آمیز ہے اور ملک میں بدامنی پھیلا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ پیر کے روز سپریم کورٹ میں راکیش کشور نامی ایک وکیل نے چیف جسٹس بی آر گوئی پر حملے کی کوشش کی۔ صبح کی کارروائی کے دوران اس شخص نے چیف جسٹس پر جوتا پھینکنے کی کوشش کی، جس کے بعد سکیورٹی اہلکاروں نے اسے فوراً عدالت سے باہر نکال دیا۔ بعد میں بار کونسل آف انڈیا نے کارروائی کرتے ہوئے راکیش کشور کا لائسنس منسوخ کر دیا۔
کوئی افسوس نہیں : راکیش کشور
راکیش کشور نے کہا کہ آپ کو اگر اس عرضی گزار کو ریلیف نہیں دینا تھا تو مت دیجیے، مگر اس کا مذاق نہ اڑائیے۔ آپ نے کہا کہ آپ اسی مورتی کے سامنے جا کر دعا کریں۔ ناانصافی یہ ہوئی کہ اس کی عرضی کو بھی خارج کر دیا گیا۔ ان تمام باتوں سے میں بہت دل برداشتہ تھا۔ میں دراصل تشدد کے سخت خلاف ہوں۔ آپ یہ بھی دیکھیے کہ ایک عدم تشدد پر یقین رکھنے والا سیدھا سادہ شخص، جس پر کوئی مقدمہ نہیں، اسے یہ سب کیوں کرنا پڑا یہ سوچنے کی بات ہے۔ پورے ملک کو اس پر غور کرنا چاہیے۔ میں بھی کوئی ان پڑھ نہیں ہوں، میں گولڈ میڈلسٹ ہوں۔ ایسا نہیں کہ میں نشے میں تھا یا میں نے کوئی گولیاں کھا رکھی تھیں۔ انہوں نے ایکشن کیا اور یہ میرا ری ایکشن تھا۔ مجھے نہ اس پر کوئی افسوس ہے کہ کیا ہوا اور نہ ہی اس پر کہ کیا نہیں ہوا۔