وردی پہن کر مذہب اور ذات پات کے تعصب سے اوپر اٹھ جانا چاہئے: سپریم کورٹ کی پولس کو پھٹکار

Story by  ATV | Posted by  [email protected] | Date 11-09-2025
وردی پہن کر مذہب اور ذات پات کے تعصب سے اوپر اٹھ جانا چاہئے: سپریم کورٹ کی پولس کو پھٹکار
وردی پہن کر مذہب اور ذات پات کے تعصب سے اوپر اٹھ جانا چاہئے: سپریم کورٹ کی پولس کو پھٹکار

 



نئی دہلی: سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ جب کوئی شخص پولیس کی وردی پہنتا ہے تو اسے ہر طرح کے مذہبی اور ذات پات کے تعصبات سے اوپر اٹھ جانا چاہیے۔ اسے صرف قانون کے مطابق اپنا فرض ادا کرنا چاہیے۔ اس تبصرے کے ساتھ عدالت نے 2023 کے اکولا فسادات سے جُڑے ایک معاملے میں ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) کے قیام کا حکم دیا ہے۔

اس ایس آئی ٹی میں ہندو اور مسلم، دونوں برادریوں کے سینئر افسر شامل ہوں گے۔ جسٹس سنجے کمار اور جسٹس ستیش چندر شرما کی بنچ نے اکولا فسادات کی تحقیقات میں مہاراشٹر پولیس پر تنقید کی ہے۔ عدالت کا فیصلہ ایک ایسے شخص کی درخواست پر آیا ہے جس نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ فسادات کے دوران ہونے والے ایک قتل کا عینی شاہد ہے۔

اس کا الزام ہے کہ اصل مجرموں کے بجائے کچھ مسلم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی۔ 13 مئی 2023 کو مہاراشٹر کے اکولا شہر میں پیغمبر محمدصلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں ایک توہین آمیز سوشل میڈیا پوسٹ کے سبب فرقہ وارانہ فسادات بھڑک اُٹھے تھے۔ 17 سالہ درخواست گزار محمد افضل محمد شریف کا دعویٰ ہے کہ وہ فسادات میں شدید زخمی ہو گیا تھا۔ پولیس نے اسپتال میں اس کا بیان تو درج کیا لیکن ایف آئی آر درج نہیں کی۔

درخواست گزار کا کہنا ہے کہ اُس نے راجیشور پل پر چار افراد کو ایک شخص پر تلوار اور لوہے کی پائپ سے حملہ کرتے دیکھا تھا۔ بعد میں اس شخص کی شناخت ولاس مہادیوراٴو گائیکواڑ کے طور پر ہوئی۔ گائیکواڑ کی اس حملے میں موت ہو گئی تھی۔ پولیس نے اس معاملے میں ایف آئی آر درج کی لیکن اس کیس میں کوئی کارروائی نہیں کی۔ اگر پولیس اُسے بھی متاثرہ کے طور پر تسلیم کر لیتی تو قتل کے کیس میں پولیس کے جھوٹے اور من گھڑت ثبوت سامنے آ جاتے۔

محمد افضل نے پہلے بمبئی ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا، لیکن ہائی کورٹ نے اس کی درخواست خارج کر دی۔ ہائی کورٹ نے شبہ ظاہر کیا تھا کہ وہ ولاس گائیکواڑ کے قتل کے ملزمان کی مدد کرنے کے لیے ایسا کر رہا ہے۔ ہائی کورٹ نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر پولیس درخواست گزار کی شکایت کی تفتیش نہیں کر رہی تھی، تو اُسے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 156(3) کے تحت مجسٹریٹ سے ایف آئی آر درج کرنے کا حکم حاصل کرنا چاہیے تھا۔