عرس خواجہ آخری مرحلے میں،عوام سے خواص تک نے پیش کیں چادریں

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 15-02-2021
عرس خواجہ
عرس خواجہ

 

UPDATED 18-02-2021 1644PM

اجمیر:خواجہ معین الدین چشتی کا عرس حسب روایت جاری ہے۔ بڑی تعداد میں عقیدت مند درگاہ پر حاضری دے رہے ہیں۔ ملک وبیرون ملک سے چادریں بھی پیش کی جارہی ہیں۔

وزیراعظم نریندر مودی کی کی جانب سے چادر لے کر مرکزی وزیر مختار عباس نقوی حاضر ہوئے جب کہ سونیا گاندھی کی چادرپیش کرنے کے لئے راجستھان کے وزیراعلیٰ گہلوت آنے والے ہیں۔ کل دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کجریوال اور بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار کی جانب سے بھی چادریں پیش کی گئی تھیں۔

ادھر پڑوسی ملک پاکستان کی جانب سے بھی خواجہ غریب نواز کی بارگاہ میں اظہار عقیدت کے طور پر چادر پیش کی گئی۔ پاکستان کی چادر پیش کرنے کے لئے دہلی واقع پاکستان سفارت خانے کے ڈپٹی ڈائرکٹر آفتاب حسن حاضر ہوئے۔ انھوں نے چادر پیش کرکے دونوں ملکوں کے درمیان اتفاق اور دنیا میں امن وچین کے قیام کے لئے دعاءبھی کی۔

پاکستانی سفارت خانے کے ڈپٹی ڈائرکٹر نے کہا کہ پاکستانی عقیدت مند ہر سال عرس میں شریک ہوتے ہیں مگر اس بار کوروناکے سبب ان کی آمد ممکن نہیں ہوپائی۔

UPDATED 18-02-2021 1410PM

اجمیر ۔ میں زائرین کی آمد کا سلسلہ اب بھی جاری ہے حالانکہ  اجمیر میں خواجہ   غریب نواز معین الدین کا سالانہ عرس آخری مراحل میں ہے۔ اہم شخصیات کی جانب سے عقیدت کی چادروں کا نذرانہ پیش کئے جانے کا سلسلہ جاری ہے۔

UPDATED 17-02-2021  1745PM

ہندوستان کے ساتھ سفارتی اور ثقافتی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی نشاندہی کرتے ہوئے ، افغانستان کے صدر نے نئی دہلی میں اپنے سفارتی مشن کے ذریعے دنیا کے مشہور اجمیر شریف درگاہ کو ایک 'چادر' بھیجا ہے۔ خواجہ غریب نواز کا سالانہ 809 واں عرس مبارک اجمیر میں جاری ہے۔ موجودہ 'سجادہ نشین' کے 27 ویں براہ راست فرزند حاجی سید سلمان چشتی اور حضرت خواجہ معین الدین حسن چشتی (1142-1236ع) نے آئی اے این ایس کو بتایا ، "افغانستان کی پہلی مقدس 'چادر مبارک' ہے جو کسی بھی صدر اور کسی بھی جنوبی ایشین قوم نے بھیجا ہے۔

UPDATED -17-02-2021  0800AM

اجمیر۔ عرس ۔خواجہ معین الدین چشتی جاری ہے،روایتی عقیدت اور جوش و جذبہ کے ساتھ زائرین کی شرکت کا سلسلہ عرس کو رونق بخش رہا ہے۔کورونا کی وبا کے سبب احتیاط اور ضابطوں کا بھی خیال رکھا جارہا ہے۔ عرس کے موقع پر اجمیر کا ایک ایک کونا زائرین کےلئے کچھ نہ کچھ کشش کا باعث بنتا ہے۔ درگاہ کے ساتھ ایسے کئی مقامات ہیں جہاں خواجہ  معین الدینچشتی تشریف لاتے تھے یا رکتے تھے۔ایسے مقامات بھی زیارت کا حصہ بنتے ہیں۔ان میں ایک ہے انا ساگر جھیل ۔ روایتیں بتاتی ہیں کہ جب خواجہ معین الدین چشتی، اجمیر تشریف لائے تو شروعاتی دنوں میں اسی جھیل کے قریب آپ کا قیام رہا۔ یہ جھیل اجمیر کی پانی کی ضرورتیں پوری کیا کرتی تھی۔ اناساگر کے قریب ایک بارہ دری ہےجو سفید سنگ مرمرسے بنائی گئی ہے۔اس میں کاریگری کے شاندار نمونے ہیں۔ دروازوں، محرابوں اور ستونوں پر بے مثال نقاشی موجود ہے۔یہاں خوبصورت جالیوں کو بھی دیکھاجاسکتا ہے جو مغل طرز تعمیر کی پہچان ہیں۔ اناساگر کے قریب کئی بزرگوں کی چلہ گاہیں ہیں جہاں وہ تنہائی میں عبادت کرتے تھے اور اللہ کو یاد کیا کرتے تھے۔ مسجد ڈھائی دن کا چھونپڑہ اجمیرشریف کے قابل دید مقامات میں ایک ہے مسجد ڈھائی کا چھونپڑہ۔ یہ تاریخی مسجد، درگاہ شریف سے چندمنٹوں کے فاصلے پر واقع ہے۔ اس کی تعمیرکا آغاز قطب الدین ایبک کے زمانے میں ہوا اورسلطان شمس الدین التمش کے دور میں کام مکمل ہوا۔ خواجہ صاحب کے زمانے میں اس کی تعمیر شروع ہوچکی تھی اور آپ نے اس میں نماز بھی اداکی۔ یہ اجمیرکی ایک شاندارمسجدہے۔ نقاشی اور فنکاری کے لاجواب نمونے اس کی محرابوں اور دیواروں پر آپ کو دیکھنے کو ملیں گے۔ یہ بھارت کی سب سے پرانی مسجدوں میں سے ایک ہے۔اس کی دیواروں پرقرآنی آیتیں کندہ کی گئی ہیں۔

UPDATED -16-02-2021  1659AM

:اجمیر: وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے آج خواجہ غریب نواز کے مزار پر چادر چڑھائی گئی- چادر مرکزی وزیر براے اقلیتی امور جناب مختار عباس نقوی نے چڑھائی- وزیر اعظم کی طرف سے یہ چادر خواجہ غریب نواز کے سالانہ عرس کے موقعے پر چڑھائی گئی ہے

ajmair

 مرکزی وزیر مختار عباس نقوی اور سید نصیر الدین چشتی تقریب کے دوران

UPDATE:16-02-2021  15:35

اجمیر: اجمیر شریف (راجستھان) میں  خواجہ معین الدین چشتیؒ کے 809 ویں سالانہ عرس تقاریب کا سلسلہ جاری ہے۔ درگاہ کے منتظمین نے پروگرام کا اعلان کیا ہے جس کے مطابق ہر رات گیارہ بجے سے چاربجے کی بیچ محفل قوالی کا انعقاد جاری ہے،نیز مزار مبارک کو غسل دینے کے بعد رات کو بھی فاتحہ خوانی بھی کی جاتی ہے۔اس د وران  جنتی دروازہ بھی کھلا ہواہے۔ اس دوران زائرین کا لگاتار ہجوم جاری ہے اور کورونا کی پابندیوں کے باوجود لوگوں کی بھیڑ جمع ہورہی ہے۔عرس کی تقریبات کے دوران دونوں تاریخی دیگوں میں تبرکات پکانے کا سلسلہ بھی چل رہا ہے جنھیں پکوانے کے لئے لوگ بک کرتے ہیں۔

واضح ہوکہ بڑی دیگ مزار کے قریب صحن میں رکھی ہوئی ہے۔ اسے مغل بادشاہ جلال الدین محمد اکبر نے 1569میں پیش کی تھی۔بڑی دیگ میں سومن کھانا پکانے کی گنجائش ہے جب کہ چھوٹی دیگ  جو کہ بلند دروازہ کے مشرق میں رکھی ہے،اسے شہنشاہ جہانگیر نے یہاں قائم کیاتھا۔یکم رجب کو عرس کا آغاز ہواتھا۔ شام روشنی کے بعد درگاہ کے پیچھے پہاڑ پر واقع پیر صاحب کی پہاڑی سے توپ داغ کر، شادیانے اور نگاڑے بجاکر عرس کے آغاز کی منادی کی گئی۔ 19 فروری کو جمعہ کی نماز اور چھٹی کو قل شریف کی رسم ادا ہوگی۔ 22 فروری کو بڑے قل کی رسم کے ساتھ عرس باقاعدہ اختتام پذیر ہو جائے گا۔

UPDATED 16-02-2021  0830AM

PM

 وزیر اعظم  نریندر مودی نے عرس خواجہ کےلئے روایتی چادر پیش کی

نئی ہلی۔ اجمیر میں عرس خواجہ معین الدین چشتی کا آغاز ہوچکا ہے۔اس موقع پر آج وزیر اعظم نریندر مودی نے مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور مختار عباس نقوی کو خواجہ معین الدین چستی کے 809 ویں عرس پر اجمیر شریف درگاہ میں پیش کی جانے والی ایک چادر سونپی۔ہر سال کی طرح اب یہ چادر وزیر اعظم کی جانب سے  خواجہمعین الدین چشتی کے مزار پر چڑھائی جائے گی۔  گزشتہ سال کے مقابلے اس بار  کم بھیڑ کی امید کی جارہی ہے کیونکہ ٹرنیں بند ہیں اور نقل وحمل کے دوسرے ذرائع پر اب بھی پابندیوں کا اثر ہے۔ باوجود اسکے حکومت اور درگاہ انتظامیہ کی جانب سے زائرین کے لئے خصوصی سہولیات کا انتظام کیا گیا ہے۔

 اجمیر: اجمیرشریف میں عرس خواجہ معین الدین چشتی کی دھوم ہے۔اس بار سالہائے گشتہ کے مقابلے بھیڑ کم ہے مگر زائرین کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔جنتتی دروازہ کھول دیا گیاہے۔یہ وہ تاریخی دوازہ ہے جس سے خواجہ معین الدین چشتی کی آمدورفت ہوتی تھی اور اسی مناسبت سے اسے جنتی دروازہ کہاجاتاہے۔سال میں صرف پانچ مواقع پر یہ گیٹ کھلتاہے۔راجستھان کے اجمیرشریف میں خواجہ معین الدین حسن چشتی رحمۃ اللہ علیہ کے 809 ویں سالانہ عرس کاسلسلہ جاری ہے ،

آج عرس کا تیسرا دن ہے۔ پہلی رجب سے عرس کی تقریبات کاباقاعدہ طور پرآغاز ہوگیا تھا۔حالانکہ چند دن قبل درگاہ کے بلند دروازے پرپرچم لہراکر آمد عرس کا اعلان کیا گیا۔پرچم کشائی کی رسم بھیلواڑہ کا غوری خاندان انجام دیتاہے۔ عرس کی تقریبات کے دوران مزارمبارک کو گلاب اور کیوڑے کے پانی سے دھویا جاتاہے، قوالی کی محفل سجتی ہے اور عقیدت مندوں کی جانب سے چادریں چڑھائی جاتی ہیں۔ عرس کے موقع پر لاکھوں کی تعداد میں زائرین آتے ہیں ۔ اس بار کورونا کے سبب حکومت کی جانب سے کچھ پابندیاں ہیں جن کے تحت زائرین کو ماسک لگاکر آنے کو کہا گیاہے اور دوری بناکر رکھنے کی تاکید کی گئی ہے۔ حالانکہ سالہائے گزشتہ کے مقابلے کم بھیڑ کی امید کی جارہی ہے کیونکہ ٹرنیں بند ہیں اور نقل وحمل کے دوسرے ذرائع پر اب بھی پابندیوں کا اثر ہے۔ باوجود اسکے حکومت اور درگاہ انتظامیہ کی جانب سے زائرین کے لئے خصوصی سہولیات کا انتظام کیا گیا ہے۔

حضرت خواجہ معین الدین حسن چشتی رحمتہ اللہ علیہ کا عرس یوں تو اجمیر میں ہوتا ہے مگر اس کا اثر پورے راجستھان صوبے پر بڑتاہے۔ خاص طور پر جے پور میں رونق بڑھ جاتی ہے کیونکہ اجمیر آنے والے زائرین کا ایک بڑا طبقہ جے پور اور راجستھان کے دوسرے تاریخی مقامات کی سیر کے لئے جاتا ہے۔ ان دنوں جے پور کی بھی متعدد درگاہوں میں قوالی کی محفلیں نظر آرہی ہیں، لنگر کا اہتمام کیا جا رہا ہے، متعدد مقامات پر سبیلوں کا نظم کیاجارہا ہے کیونکہ اجمیر جانے والے زائرین کی آمد شروع ہوچکی ہے۔

اجمیر شریف بھارت میں صوفیا کا مرکز کہا جاتا ہے۔ حضرت خواجہ غریب نوازؒ کے عقیدتمند صرف بھارت ہی میں نہیں بلکہ پوری دنیا میں ہیں۔یہی سبب ہے کہ ان کے عرس کی دھوم صرف اجمیر میں نہیں بلکہ دیگر ریاستوں کے ساتھ بر صغیر کے کچھ ممالک میں بھی دیکھی جاتی ہے۔ جے پور میں بھی اجمیر عرس کی رونق ان دنوں خوب نظر آرہی ہے۔ دراصل ہر برس عرس میں شریک ہونے والے زائرین راجستھان کے دارالحکومت جے پور میں الگ الگ مقامات پر قیام کرتے ہیں تو ایک الگ سا ماحول ہوتا ہے۔مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور مختار عباس نقوی کا 17 فروری کو اجمیر کے دورے کا پروگرام ہے۔ وہ یہاں وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے چادر چڑھا سکتے ہیں اور درگاہ کمیٹی کے ذریعہ درگاہ میں ہونے والے ترقیاتی کاموں کا افتتاح کرسکتے ہیں۔