آئی لو محمد پر ہنگامہ ۔ علما کی امن کی اپیل اور گرفتار شدگان کی رہائی کے لیے عدالت کا رخ

Story by  منصورالدین فریدی | Posted by  [email protected] | Date 27-09-2025
آئی لو محمد  پر ہنگامہ ۔ علما کی امن کی اپیل اور گرفتار شدگان  کی رہائی کے لیے عدالت کا رخ
آئی لو محمد پر ہنگامہ ۔ علما کی امن کی اپیل اور گرفتار شدگان کی رہائی کے لیے عدالت کا رخ

 



نئی دہلی : آواز دی وائس 

 امن برقرار رکھیں ،منافرت نہ پھیلائیں ،قانون کا احترام کریں،دستور کے پابند رہیں اور مذہبی رواداری کا باہمی مظاہرہ کیا جائے  ۔۔۔ ساتھ ہی حکومت اور انتظامیہ اس حساس معاملہ پر دستوری حقوق کی پامالی سے گریز کرے۔۔۔

ملک  میں آئی لو محمد  I Love Mohammadکی مہم میں  تنازعہ اور تشدد کے دوران  ممتاز علما او ر تنظیموں نے قانون کا احترام کرنے اور دستوری حقوق کو پامال نہ کرنے کی اپیل کی ہے ۔ساتھ ہی عدالت کا دروازہ کھٹکھٹاتے ہوئے اس مہم  کے دوران گرفتار افراد کی رہائی پر زور دیا ہے

یاد رہے کہ  یہ پورا تنازعہ 9 ستمبر کو اُس وقت شروع ہوا جب کانپور پولیس نے بارہ وفات جلوس کے دوران عوامی سڑک پر ’آئی لَو محمد‘ کے بورڈ لگانے کے الزام میں 9 نامزد اور 15 نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی۔ اس اقدام کو ایک طبقہ نے "روایت سے انحراف" اور "جان بوجھ کر اشتعال انگیزی" قرار دیا۔ اسی کے بعد یہ معاملہ طول پکڑ گیا اور ملک کے مختلف حصوں میں مظاہروں اور گرفتاریوں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔اب مسلم برادری کے دانشور اور تنظیمیں اس تنازعے کو جلد از جلد ختم کرنے اور غیر ضروری گرفتاریوں کو روکنے کے لیے قانونی اور سماجی دونوں سطحوں پر کوششیں کر رہی ہیں

مذہب منافرت نہیں جیو اور جینو دو کا پیغام دیتا ہے 

 ممبئی میں ملک کے ممتاز عالم دین مولانا ظہیر الدین رضوی نے کہا کہ کوئی بھی مذہب انتشار اور تشدد کو ہوا نہیں دیتا ہے نہ ہی نفرت پیدا کرتا ہے میری درخواست ہے کہ یہ ایک حساس معاملہ ہے اس لیے امن کو برقرار و بحال رکھا جائے میں سمجھتا ہوں کہ کسی بھی مذہب یا دھرم کا سب سے اہم پیغام جیو اور جینے دو ہوتا ہے ,انہوں نے آواز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دراصل مذہب انسان کو انسان بناتا ہے، نہ کہ حیوان ۔وجن شخصیات کے نام پر یہ ادھم مچا ہے دراصل ہر مذہب کے ماننے والوں کے لیے قابل احترام ہیں، ہمیں ہر عقیدے کا احترام کرنا چاہیے ، ایک دوسرے سے مل کر رہنا چاہیے ، اس سے ایک منظم اور پرامن معاشرے کا پیغام جاتا ہے- مولانا ظہیر عباس رضوی نے اس بات پر زور دیا کہ ملک کے ماحول کو پرامن رکھا جائے ایک حساس معاملے میں قانون اور دستور کا احترام کیا جائے۔ کسی بھی معاملے میں نہ تو قانون کی خلاف ورزی ہو کوئی قانون کو ہاتھ میں لے اور نہ ہی دستوری حقوق کی پامالی ہو یہی ایک خوشحال ملک اور مہذب معاشرے کی نشانیاں ہیں

ایک حساس معاملہ ہے ۔ سید سلمان چشتی 

اجمیر شریف درگاہ اور چشتی فاؤنڈیشن کے سربراہ سید سلمان چشتی نے آئی لو محمد  پر تنازع پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہر ہندوستانی کو قانون کا احترام کرنا چاہیے، دستور پر قائم رہنا چاہیے اور کسی بھی ٹکراؤ یا تنازعے سے دور رہنا -چاہیے انہوں نے کہا کہ ایک جانب جہاں اس نعرے کو بلند کرنے والوں کو احتیاط کرنا چاہیے, ساتھ ہی تو اس کو بھی ایک حساس معاملے کو نپٹانے میں بہت حساسیت کا مظاہرہ کرنا چاہیے ایک ایک جانب کوئی بھی نوجوان یا مظاہرین قانون اور دستور کے خلاف کام نہ کرے لیکن ساتھ ہی حکومت اور پولیس کو دستور کی آزادی برقرار رکھنے کی کوشش کرنی چاہیے، سید سلمان چشتی نے کہا کہ ہر ہندوستانی کو سوشل میڈیا ہو یا سڑک جلسے و جلوس کرنے کی آزادی ہے اس پر پولیس اور انتظامیہ کو کسی قسم کی روک نہیں لگانی چاہیے یہ دستوری حقوق اور جمہوری آزادی کا سوال ہے انہوں نے ساتھ ہی کہا کہ افسوس کی بات یہ ہے کہ ان حالات میں کچھ عناصر فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں جس سے ماحول خراب ہوتا ہے-  بے قصور نوجوانوں کے ساتھ زیادتی ہو جاتی ہے اس لیے میری درخواست ہے کہ ایک جانب جہاں ایک تحریک ایک مہم یا ایک مظاہرے میں شامل لوگ قانون کو ہاتھ میں نہ لیں تو حکومت اور انتظامیہ بھی اس پر ایسے فیصلے کرے جو تنازع کو حل کرے, سید سلمان چشتی نے کہا کہ میری اپیل ہے کہ پیغمبر اسلام سے محبت کو ٹکراؤ کا معاملہ نہ بنایا جائے ساتھ ہی ہمیں مذہبی رواداری کا مظاہرہ کرنا ہوگا جو اس ملک کی ان بان اور شان ہے

گرفتار شدگان کی رہائی  کے لیے پی آئی ایل 

رضا اکیڈمی اور مسلم اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (ایم ایس او) نے دہلی ہائی کورٹ میں ایک مفادِ عامہ کی عرضی(PIL) دائر کی ہے جس میں ’’آئی لَو محمد ﷺ‘‘ معاملے میں درج مقدمات کو واپس لینے اور بے گناہ گرفتار شدہ افراد کو فوری رہا کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔عرضی میں کہا گیا ہے کہ نبی کریم ﷺ سے محبت اور عقیدت ایک گہرا روحانی اور شخصی معاملہ ہے، اور اگر اس کا اظہار پرامن طریقے سے کیا جائے تو اسے جرم قرار نہیں دیا جا سکتا۔ ہندوستان کا آئین ہر شہری کو مذہبی آزادی اور اظہارِ رائے کی آزادی کی ضمانت دیتا ہے، اور ان اصولوں کا تحفظ ضروری ہے۔اسی کے ساتھ ہم نوجوانوں اور برادری کے افراد سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ہر حال میں سکون اور صبر سے کام لیں، اور کسی ایسے اقدام سے گریز کریں جس سے امن و ہم آہنگی میں خلل پیدا ہو۔ غیر اجازت یافتہ احتجاج یا جذباتی ردِعمل کی شکل میں کسی بھی قسم کی ٹکراؤ کی سیاست نہ صرف صورتحال کو مزید خراب کرے گی بلکہ غلط فہمیوں کو بھی بڑھا سکتی ہے۔ ہماری برادری کی اصل طاقت صبر، حکمت اور مثبت کردار میں ہے۔

ہم حکام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ایک متوازن رویہ اختیار کریں اور حقیقی عقیدت کے اظہار اور قانون و امن سے متعلقہ معاملات میں فرق کریں۔ مکالمہ اور تفہیم گرفتاریوں اور جرم قرار دینے کے مقابلے میں کہیں بہتر راستے ہیں۔ کسی بھی قسم کی چُنندہ کارروائی یا غیر متناسب ردِعمل سے صرف بداعتمادی میں اضافہ ہوگا، جس سے بچنا ملک کی سیکولر اور جمہوری قدروں کے تحفظ کے لیے ناگزیر ہے۔آخر میں ہم علمائے کرام، برادری کے رہنماؤں اور سول سوسائٹی سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ نوجوانوں کی رہنمائی کریں تاکہ وہ اپنے عقیدے کا پرامن اظہار کریں، انصاف کو قانونی اور جمہوری راستوں سے حاصل کرنے کی کوشش کریں اور ہر اس کوشش کے خلاف متحد ہوں جو سماج میں تقسیم پیدا کرے۔یاد رکھیے نبی کریم ﷺ کی تعلیمات یہی ہیں کہ امن، صبر اور رحمت غصے اور ٹکراؤ سے کہیں زیادہ مؤثر ہیں۔

دوسری جانب  مدھیہ پردیش کے بھوپال میں مسلم نوجوان تاج المساجد کے باہر گاڑیوں اور لوگوں کے کپڑوں پر 'آئی لو محمد' کے اسٹیکرز چسپاں کئے

بریلی، اتر پردیش: کل "آئی لو محمد" احتجاج اور پتھراؤ کے واقعے پر آل انڈیا مسلم جماعت کے صدر مولانا شہاب الدین رضوی بریلوی نے کہا:..یہ واقعہ افسوسناک ہے۔ ایسے واقعات کسی بھی طرف سے نہیں ہونے چاہئیں۔ میں سب سے اپیل کرتا ہوں کہ امن قائم رکھیں۔ پیغمبرِ اسلام ﷺ سے محبت کا واحد طریقہ یہ ہے کہ کسی کو تکلیف نہ دی جائے، نہ الفاظ کے ذریعے اور نہ ہی عمل کے ذریعے، اور امن قائم رکھا جائے۔ انہوں نے پوری دنیا کو امن کا پیغام دیا ہے۔ اس لیے میں تمام مسلمانوں سے گزارش کرتا ہوں کہ قانون اور امن و امان کی پاسداری کریں، قانون کو اپنے ہاتھ میں نہ لیں اور کسی سے تنازع نہ کریں — نہ پولیس سے اور نہ ہی انتظامیہ سے۔ پیغمبرِ اسلام ﷺ نے جو فرمایا اور جو راستہ دکھایا، اسی پر چلیں۔ یہی سب سے بڑی محبت ہے

#WATCH | Bareilly, UP: On 'I love Muhammad' protest and stone pelting yesterday, President of All India Muslim Jamaat, Maulana Shahabuddin Razvi Bareilvi says, "...The incident is unfortunate. Such incidents should not occur on either side. I appeal to everyone to uphold peace.… pic.twitter.com/QRtFK36V8N