یوپی: آج سے مسلمانوں کو ساتھ لانے کی بی جے پی کی مہم

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 07-08-2022
یوپی: آج سے مسلمانوں کو ساتھ لانے کی بی جے پی کی مہم
یوپی: آج سے مسلمانوں کو ساتھ لانے کی بی جے پی کی مہم

 

 

لکھنؤ۔ پسماندہ مسلمانوں کے حق میں پی ایم نریندر مودی کے بیان کے بعد بی جے پی نے اپنی حکمت عملی میں ایک نیا تجربہ شروع کیا ہے۔ بی جے پی نے یوپی میں مسلم کمیونٹی کو جوڑنے کی مہم تیز کردی ہے۔ آج اتوار سے بی جے پی ترنگا مہم کے تحت پورے یوپی میں مسلم اکثریتی بستیوں میں ترنگا یاترا نکال رہی ہے۔

اس کے ساتھ ہی بی جے پی کی کوشش ہے کہ 13 سے 15 اگست تک مسلم اکثریتی بستیوں میں مسلمانوں کے ڈھائی لاکھ سے زیادہ گھروں پر ترنگا جھنڈا لگایا جائے گا۔ بی جے پی نے مسلمانوں کو قریب لانے کی حکمت عملی کے تحت کئی مہمات شروع کی ہیں۔ یوپی بی جے پی نے اس مہم کے لیے اپنے اقلیتی مورچے کو بھی کام لگایا ہے۔

اس کے ساتھ ہی بی جے پی کی اعلیٰ قیادت خود مسلمانوں کو قریب لانے والی مہم میں حصہ لے گی۔ مودی اور یوگی حکومت کی اقلیتوں کے لیے چلائی جانے والی اسکیموں سے مسلمانوں کو پہنچنے والے فائدہ سے انہیں آگاہ کیا جا رہا ہے۔

مشن 2024 کے لیے بی جے پی آج سے مسلم اکثریتی بستیوں میں مسلمانوں کو جوڑنے کے لیے ترنگا مہم چلا رہی ہے۔ یہ مہم آج سے 15 اگست تک مسلسل جاری رہے گی۔ اس کے ساتھ ہی مسلمانوں کا دل جیتنے کے لیے خاص حکمت عملی کے ساتھ مسلم اکثریتی علاقوں میں مہم چلائے گی نیز انھیں بتائے گی کہ کس طرح بی جے پی نے عام مسلمانوں کو تحفظ فراہم کیا اور فسادات نہیں ہونے دیئے، کس طرح مسلمانوں کو دوسرے طبقوں کی طرح سرکاری اسکیموں میں برابر کی حصہ داری دی۔

بی جے پی نے 27 سے 29 اگست تک ایک تربیتی کیمپ منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ اس طرح کے تمام نکات پر بحث اور تربیت کی جاسکے کہ اپوزیشن نے مسلمانوں کے لیے کیا کیا ہے۔ اس تربیتی کیمپ میں اقلیتی مورچہ کے تمام ریاستی عہدیدار اور بی جے پی کے مسلم قائدین موجود رہیں گے۔

یہ بی جے پی کی حکمت عملی کا حصہ ہے جب ڈپٹی سی ایم کیشو پرساد موریہ مسلسل اپوزیشن سے اس کی فہرست فراہم کرنے کو کہہ رہے ہیں کہ اپوزیشن نے پسماندہ مسلمانوں کے لیے کیا کیا ہے۔ خود کیشو موریہ نے پسماندہ مسلمانوں کے بی جے پی کے حق میں آنے کے بارے میں کئی ٹویٹس کیے ہیں۔ کیشو کا یہ کرنا کوئی عام بات نہیں ہے بلکہ بی جے پی کی پیچیدہ حکمت عملی کا نتیجہ ہے۔