لکھنؤ: مذہب تبدیل کرانے کے الزام میں گرفتار جمال الدین عرف چھانگور بابا کے ضلع بلرام پور میں واقع گھر پر بلڈوزر کی کارروائی کی گئی۔ بلرام پور کے اُترولا علاقے میں چھانگور بابا اور ان کے ساتھیوں کی جائیدادوں پر بھی بلڈوزر چلا۔ چھانگور بابا کی عمارت کے غیر قانونی حصے کو انتظامیہ نے مسمار کر دیا۔
چھانگور بابا نے مدھوپور میں ایک مکان تعمیر کیا تھا۔ یوپی اے ٹی ایس (اینٹی ٹیررزم اسکواڈ) نے انہیں مذہب تبدیلی کے ریکیٹ چلانے کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔ جمال الدین عرف چھانگور بابا پر الزام ہے کہ انہوں نے مختلف برادریوں کی لڑکیوں کو نشانہ بنا کر اُن کے لیے 'ریٹ لسٹ' تیار کی تھی تاکہ اُن کا مذہب تبدیل کرایا جا سکے۔
یوپی اے ٹی ایس نے جمال الدین عرف چھانگور بابا اور ان کی ساتھی نیتو عرف نسرین کو گرفتار کیا ہے، جو لکھنؤ کے وکاس نگر علاقے کے ایک ہوٹل میں چھپے ہوئے تھے۔ دونوں کا تعلق ضلع بلرام پور کے مدھوپور علاقے سے ہے۔ چھانگور بابا عرف پیر بابا اب یوپی اے ٹی ایس کی تحویل میں ہیں۔
اس پر معصوم لوگوں کو بہلا پھسلا کر اسلام قبول کروانے کا الزام ہے۔ جن لوگوں کا اس نے مذہب تبدیل کرایا تھا، اُن میں سے بعض نے حال ہی میں لکھنؤ میں گھر واپسی کی ہے۔ ان کے 40 سے زائد بینک اکاؤنٹس میں 100 کروڑ روپے سے زیادہ کا لین دین ہوا ہے۔ الزام ہے کہ خلیجی ممالک سے ان کے اکاؤنٹس میں پیسے بھیجے گئے۔ چھانگور بابا نے 40 بار اسلامی ممالک کا دورہ کیا۔ مذہب تبدیل کرنے والوں کو ذات کے حساب سے رقم دی جاتی تھی۔
خاص طور پر لڑکیوں کو نشانہ بنایا جاتا تھا۔ اتر پردیش خواتین کمیشن کی چیئرپرسن ببیتا چوہان نے اسے سوچی سمجھی سازش قرار دیتے ہوئے کہا، ہماری بیٹیاں کوئی تجربہ گاہ نہیں ہیں جہاں مذہب تبدیلی جیسا زہریلا تجربہ کیا جائے۔ جو لوگ بیٹیوں کو دھوکہ دے کر ان کا مذہب چھینتے ہیں، وہ سماج کے دشمن ہیں۔ ایسے لوگوں کو پھانسی کی سزا ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے غیر قانونی مذہب تبدیلی کے خلاف سخت قانون بنایا ہے، اور اب سماج کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ خاموش نہ رہے بلکہ آواز اٹھائے۔ چھانگور بابا کی سب سے قریبی ساتھی نیتو عرف نسرین تھی اور اس کا شوہر نوین عرف جمال الدین۔ 10 سال قبل مذہب تبدیل کرنے کے بعد دونوں چھانگور بابا کے ساتھ ہی رہنے لگے تھے۔
مذہب تبدیلی کے معاملے پر یوپی کے اے ڈی جی لاء اینڈ آرڈر امیتابھ یش نے بتایا کہ پہلے ایس ٹی ایف نے مقدمہ درج کیا اور پھر اے ٹی ایس نے چھانگور بابا اور ان کے تین ساتھیوں کو گرفتار کیا۔ انہوں نے کہا کہ چھانگور بابا کافی عرصے سے اس کام میں لگا ہوا تھا۔ بلرام پور میں مقامی انتظامیہ میں اس کی مضبوط رسائی تھی، جس کی بنیاد پر وہ پہلے لالچ دے کر مذہب تبدیل کرواتا تھا۔ اگر کامیاب نہ ہوتا تو مقامی انتظامیہ کے ذریعے عدالت سے مقدمہ دائر کرا دیتا۔
اسی وجہ سے پہلے بھی اس کے خلاف شکایات ہوئیں، مگر دبادی گئیں۔ امیتابھ یش کے مطابق چھانگور بابا کے مختلف اکاؤنٹس میں 100 کروڑ سے زیادہ کی مالی لین دین ہوئی ہے۔ اس نے کئی بار اسلامی ممالک کا دورہ بھی کیا ہے۔ اسی مشتبہ سرگرمی کی بنیاد پر ایس ٹی ایف نے تحقیقات کر کے ثبوت اکٹھا کیے۔ انہوں نے بتایا کہ چھانگور نے بلرام پور سمیت کئی شہروں میں جائیدادیں خریدی ہیں اور خاص طور پر لڑکیوں کو ہدف بنایا جاتا تھا۔