اودے پور قتل : یہ اسلام اور نبی کی تعلیمات کے برعکس ہے۔

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 30-06-2022
اودے پور قتل : یہ اسلام اور نبی کی تعلیمات کے برعکس ہے۔
اودے پور قتل : یہ اسلام اور نبی کی تعلیمات کے برعکس ہے۔

 

 

منصور الدین فریدی :  نئی دہلی

اودے پور میں توہین رسالت کے معاملہ میں ایک ٹیلر کنہیا لال کے خوفناک قتل نے ملک میں غم وغصہ کے ساتھ افسوس اور ہمدردی کی لہر پیدا کردی ہے۔ اس واقعہ کے بعد ملک کے کونے کونے سے مسلم رہنماوں اور تنظیموں نے اس کی سخت مذمت کی اور اسے انسانیت کے خلاف قرار دیا۔

کولکتہ  کے امام عیدین مولانا قاری الطاف الرحمان  نے اس واقعہ کو غیر انسانی اور غیر اسلامی قرار دیا بلکہ  کہا کہ ایسی حرکتیں بہت غلط پیغام دیتی ہیں ۔ایک جانب مسلمانوں کو بدنام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے تو دوسری جانب ایسا عمل ان کوشیشوں کو تقویت بخشتا ہے۔انہوں نے کہا کہ   آپ کسی کو سزا نہیں دے سکتے ہیں ،قانون کو ہاتھ میں لینے کا حق کسی کو نہیں ۔ہمارے ملک میں  قانون ہے ،دستور ہے۔ جس پر ہمارا یقین ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایسے واقعات کی کوئی تائید نہیں کرسکتا ۔اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔

 قاری الطاف الرحمان نے مزید کہا کہ دونوں نوجوانوں نے جو بھی کیا وہ پیغمبر اسلام  کی تعلیمات کے برعکس ہے۔ جہاں معافی کو سب سے زیادہ اہمیت دی گئی ہو ۔وہاں خون ریزی کیسے اور کیوں؟ اس کا مطلب یہی ہے کہ وہ اسلام اور پیغمبر اسلام کی تعلیمات اور قدروں سے واقف نہیں تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس نازک وقت میں جب مسلمانوں کو حکمت اور ڈپلومیسی کا سہارا لینا چاہیے ،یہ دونوں خود اس سازش کا حصہ بن گئے جو مسلمانوں کو بدنام کرنے کے لیے کی جارہی ہے۔

 انہوں نے کہا کہ تاریخ اسلام میں فتح مکہ معافی کی اہمیت کی سب سے بڑی مثال ہے۔ مگر نوجوانوں کو اس بات سے واقفیت ہی نہیں تھی کہ مذہب میں معافی کا کیا درجہ ہے۔

قاری الطاف الرحمان کے مطابق  یہ ملک سب سے الگ اور جدا ہے ۔اس کی مٹی سیکولر ہے ،اس میں کوئی شبہ نہیں کہ ایک طبقہ حالات کو خراب کررہا ہے۔لیکن اس کے باوجود آپ دیکھئے کہ نوپور شرما تنازعہ میں غیر مسلموں نے اس کی زبردست مذمت کی جو اس بات کا ثبوت ہے کہ  یہ  بڑے اور کھلے دل والا ملک ہے۔

ہم حکومت سے  یہی مطالبہ کرتے ہیں ملزموں کے خلاف سخت سے سخت سزا کو ممکن بنائے۔

کولکتہ کی مسجد ناخدا کے امام مولانا شفیق قاسمی  نے اس واقعہ کی پر زور مذمت کی اور قاتلوں کو جلد سے جلد سخت سے سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ جو ہوا غلط ہوا ۔ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا۔ یہ غیر انسانی حرکت تھی۔  قانون اپنے ہاتھ میں لینے کا اختیار کسی کو نہیں ۔اس طرح کوئی کسی کو سزا نہیں دے سکتا ہے۔

مولانا قاسمی نے کہا کہ جو کچھ ہوا اور وہ بھی پیغمبر اسلام کے نام پر ،اس کو برداشت کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی اس کی تائید کی جاسکتی ہے ۔یہ پیغمبر اسلام کی یہ تعلیمات نہیں ہیں۔ملک کے مسلمان ایسے کسی بھی عمل کی حمایت نہیں کر سکتے ہیں

مولانا قاسمی نے کہا کہ ان قاتلوں کو حکومت قانون کے مظابق انجام تک پہنچائے بلکہ ملک میں نفرت کی لہر پیدا کرنے والے دیگر عناصر کو بھی گرفت میں لے جن کے سبب ماحول خراب ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوپور شرما کے خلاف بھی قانونی کارروائی کی جانی چاہیے۔

 مولانا قاسمی نے کہا کہ  ہم نے ملک کی آزادی سے اس کی ترقی تک اہم کردار ادا کیا ہے ،ہندوستانی مسلمان  ہمیشہ دہشت گردی سے دور رہے ہیں ۔ ہم چاہتے ہیں کہ اودے پور کے قاتلوں کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔