اودے پور قتل: علماء نے کہا--غیر انسانی اور ناقابل قبول

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 1 Years ago
اودے پور قتل: علماء نے کہا غیر انسانی اور ناقابل قبول--
اودے پور قتل: علماء نے کہا غیر انسانی اور ناقابل قبول--

 

 

اودے پور / نئی دہلی،/ ممبئی

منصور الدین فریدی، غوث سیوانی، شاہ عمران حسن، اور شبنم صمدانی کی رپورٹ

نئی دہلی : اودے پور میں نوپور شرما تنازعہ کے سلسلے میں ہوئے ہولناک قتل نے ملک کو دنگ کردیا ہے۔ پورے ملک میں افسو س کی لہر ہے اور ہر کوئی اس کی مذمت کررہا ہے۔ ملک بھر میں مسلم شخصیات اور تنظیموں  نے اس کی مذمت کی ہے۔  اس واقعہ کو  غیر انسانی اور غیر اسلامی قرار دیا ہے۔ اس کو ملک کی روایات کے خلاف قرار دیا ہے بلکہ اسے مذہبی جنون قرار دیا ہے ۔ جس کی کسی بھی مہذب سماج میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔

نوپور شرما تنازعہ کے سبب اودے پور میں جو کچھ ہوا، اس واقعے کی جتنے سخت الفاظ میں مذمت کی جائے کم ہوگا - ایسے واقعات کی اجازت نہ تو اسلام دیتا ہے نہ ہی قرآن دیتا ہے اور نہ ہی پیغمبر اسلام کی تعلیمات میں اس کی کوئی گنجائش ہے-ان خیالات کا اظہار  اجمیر کی درگاہ خواجہ غریب نواز کے سجادہ نشین شیخ المشائخ دیوان سید زین  العابدین  نے کیا -

انہوں نے کہا کہ میں ہندوستان کے ہندوؤں مسلمانوں اور دیگر تمام مذاہب کے ماننے والوں سے اپیل کرتا ہوں کہ ملک میں اتحاد کو برقرار رکھیں- اس کی ایکتاکو سلامت رکھیں کیونکہ اس واقعہ کا اسلام کی تعلیمات, قرآن کی تعلیمات اور پیغمبر اسلام کی تعلیمات سے کوئی تعلق نہیں ہے یہ جو کچھ بھی کیا ہے بہت ہی افسوسناک اور غیر انسانی ہے-

میری آپ سب سے اپیل ہے کہ امن و امان قائم رکھیں آنکھیں مل کمی شانتی بنائے رکھیں 

اس کے ساتھ میں یہ بھی کہنا چاہوں گا کہ ہم ملک میں طالبان ہیں تہذیب نہیں آنے دیں گے

کیوں کہ ایسے واقعات سے نہ صرف اسلام بد نام ہوتا ہے بلکہ ماحول خراب ہوتا ہے اور اتحاد اور ایکتا کے ساتھ فرقہ وارانہ ہم آہنگی متاثر ہوتی ہے

میں حکومت سے اپیل کرتا ہوں کہ ان ملزموں کو سخت سے سخت سزا دی جائے -ہمارا ملک ہمیشہ دنیا کے لیے ایک مثال رہا ہے ہماری گنگا جمنی تہذیب ہمارا اثاثہ ہے ہم اس کو گنوا نہیں سکت

اس پورے حملے کی ویڈیو بھی منظر عام پر آگئی ہےیاد رہے کہ۔ یہی نہیں ملزمان نے واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر پوسٹ کرکے قتل کی ذمہ داری بھی قبول کی ہے۔ قاتل اپنے کپڑے کاناپ دینے کے بہانے دکان میں داخل ہوا اور کنہیا لال تیلی کا قتل کر ڈالا۔

پروفیسر  اخترالواسع ، اسلامک اسکالر

یہ بہت تکلیف دہ ہے، بہت افسوس ناک ہے۔ یہ خیال رکھنا چاہئے کہ تشدد کسی بھی مسئلے کاحل نہیں ہے ۔تششد کا سہار ا کمزرور لوگ لیتے ہیں۔ ہمیں اس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ ہماری طرف سے کوئی ایسی کارروائی نہ ہو جس سے ملک کا امن و امان اور خود مسلمانوں کا صبر و سکون برباد ہو۔

میں اپیل کروں گا ان تمام لوگوں سے، جو ادے پور میں تشدد میں شامل ہیں، یا تشدد کا شکار ہوئے ہیں، وہ بہرحال صبر و سکون سے کام لیں ۔ احتیاط سے کام لیں اور امن و امان کو برباد نہ ہونے دیں۔

پروفیسر اخترالواسع نے مزید کہا کہ یہ انسانیت کے ہر قاعدے اور قوانین کے حوالے سے غلط ہے۔ہندوستان کا دستور اس طرح کی کسی غیر ذمہ دارانہ فعل کی اجازت نہیں دیتا ہے۔ہمیں اگر کسی سے شکایت ہے تو ملک کے قانون کا سہارا لینا چاہئے۔ ہمیں ملک کا جو عدلیہ کا نظام ہے، اس سے مدد مانگنی چاہئےاپنے ہاتھ میں قانون نہیں لینا چاہئے۔

مفتی منظور ضیائی،ممبئی

مفتی منظور ضیائی نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ملک ایک الگ دِشا میں جارہا ہے اور لوگ الگ دِشا میں جارہے ہیں۔ یہی سبب ہے کہ ایسا واقعہ رونما ہوا ہے۔ جو لوگ قانون ہاتھ میں لے رہے ہیں ،حکومت کو ان کے خلاف کاروائی کرنی چاہئے۔

مفتی ضیائی نے کہا کہ مجرموں کے خلاف سخت قانونی کاروائی ہو۔ہم ایسی حرکتوں کی مذمت کرتے ہیں۔ ہمارا ملک قانون سے چلتا ہے، کسی کو بھی قانون کو ہاتھ میں لینے کا اختیار نہیں ہے۔ قانون کے راج کودوبالا کرنا چاہی

 مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے اس کی شدید مذمت کرتے ہوئے سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے، تاکہ دوبارہ ایسا قدم نہ اٹھایا جائے۔ انہوں نے ملک میں امن برقرار رکھنے کی بھی اپیل کی۔ پیغمبر اسلام نے دشمنوں کو معاف کیا - مولانا مولانا فرنگی محلی نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا ہے کہ معاشرے کے ہر فرد کے ساتھ پیار و محبت کے ساتھ اچھے ماحول میں رہنا چاہیے۔

کسی شخص پر ظلم اور زیادتی نہیں ہونی چاہیے۔ پیغمبر اسلام نے اپنے بڑے سے بڑے دشمنوں کو بھی معاف کیا۔ اس لیے سب سے اپیل ہے کہ ملک میں امن و سکون برقرار رکھیں۔ اودے پور جیسا واقعہ انجام دینے کا حق کسی کو نہیں ہے۔

دارالعلوم فرنگی محلی کے ترجمان مولانا سفیان نظامی نے کہا کہ راجستھان کے اودے پور سے جس طرح سفاکانہ اور افسوسناک معاملہ سامنے آیا ہے ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ ہمارے ملک میں قانون ہے، آئین ہے، اگر کسی کو اپنا اعتراض درج کرانا ہے تو قانون اور آئین نے اسے حق دیا ہے۔ حکومتوں (حکومت) تک اپنی بات پہنچانے کے طریقے ہیں۔ آئین اور قانون کو ہاتھ میں لے کر کسی کو بھی ایسا واقعہ کرنے کا حق نہیں دیا گیا۔ اس لیے ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جو بھی ہو ملزمان کو سخت ترین سزا دی جائے۔ تاکہ آنے والے وقت میں ایسی مثالیں دیکھنے کو نہ ملے۔

جماعت اسلامی نے کی مذمت

جماعت اسلامی ہند نے بھی اس واقعے کی سخت مذمت کی ہے- ٹویٹر پر ایک بیان میں جماعت اسلامی ہند کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اودے پور کا واقعہ وحشیانہ، غیر مہذب ہے اوراسلام میں تشدد کے جواز کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ کوئی بھی شہری قانون کو اپنے ہاتھ میں نہ لے۔ قانون کی بالادستی ہونے دیں۔

 

ممبئی کے ممتاز عالم دین مولانا ظہیر عباس رضوی صاحب نے اودے پور کے اس واقعے کی سخت الفاظ میں مذمت کی- انہوں نے کہا کہ یہ غیر انسانی حرکت ہے جس کی اسلام اور قرآن میں کوئی گنجائش نہیں- 

انہوں نے کہا کہ یہ ناقابل برداشت ہے ہم کو اس بات کو سمجھنا ہوگا یہ مسئلہ کا حل نہیں ہے-اس سے  فرقہ وارانہ ماحول پر اثر پڑ سکتا ہے -میں اپیل کرتا ہوں ہر کسی سے کہ وہ امن و امان قائم رکھیں- کوئی قانون اپنے ہاتھ میں نہ لے -یہ حرکت بہت ہی خوفناک ہے اور اس کی سخت سے سخت الفاظ بے مذمت کی جانی چاہیے -

راجستھان کے علما نے کہا

-اودے پور میں انسانیت کا خون شرم ناک ،اسلام اور انسانیت کے خلاف - علماء نے پر زوہر الفاظ میں کہا- اسلام میں تشدد کے لیے کویی جگہ نہیں -

راجستھان کے علما نے‌ ادےپور میں ایک نوجوان کے قتل کی یہ کہہ کر سخت الفاظ میں پرزور مذمت کی ہے کہ ایک نوجوان کا قتل انسانیت کا خون ہونے کے مساوی اور بہت شرم ناک کرتوت ہے۔ یہ اسلام اور انسانیت کے برخلاف بڑا ہی خراب کام کیا گیا ہے۔ آواز دی وآیس اردو نے اس موضوع پر جب علماء سے گفتگو کی تو انہوں نے تشدد کو سخت الفاظ میں شرمناک اور ہر لحاظ سے غلط بتایا۔۔

اسلام میں تشدد کے لیے جگہ نہیں :مفتی شیر

محمد مفتی آعظم راجستھان مولانا شیر محمد نے کہا کہ الله تعالیٰ کو تشدد پسند نہیں ہے۔اسلام میں تشدد کے لیے کویی جگہ نہیں ہے۔اسلام تو کہتا ہے کہ زمین پر خون خرابا مت کرو۔انسانیت اور امن ہی صراط مستقیم ہے۔انہوں نے کہا کہ ادے پور میں یہ کام انسانیت کے خلاف ہوا ہے۔ امن، خلوص و محبت ہی مکمل زابطہ حیات ہے۔خون خرابا کرنے سے کچھ بھی حاصل نہیں ہوگا۔ مفتی راجستھان نے کہا کہ انسان کی زندگی اتنی سستی نہیں ہے کہ اسے اتنی دردی سے مار دیا جائے۔یہ بہت شرم ناک اور افسوس ناک ہے۔

*ادے پور میں نوجوان کا قتل بہت افسوس ناک

پیر ابوالحسن مینائی چشتی خواجہ عبداللطیف شاہ نجمی سلیمانی چشتی درگاہ کے ناظم اعلیٰ پیر قاری محمد ابوالحسن مینائی چشتی نے کہا کہ ادے پور میں ایک نو جوان کا قتل بہت افسوس ناک ہے اور اس کی جتنی زیادہ مذمت کی جائے،کم ہے۔ہند مسلم یکجھتی کی سرزمین ہندوستان کے صوبہ راجستھان میں خون خرابا کرنا بہت بڑی بات ہے۔ ۔ انہوں نے کہا کہ ہر انسان کو ہنسی خوشی پر سکون زندگی گزارنے کا پورا حق ہے۔ اسلام میں تشدد کے لیے کویی جگہ نہیں ہے

۔*خوبصورت ادےپور میں تشدد بدنما داغ

محمد عتیق مارواڑ مسلم ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر سوسائٹی کے سی ای او اور‌ نائب صدر محمد عتیق نے کہا کہ سیاحت کے لیے دنیا بھر میں مشہور ہے۔ یہ جھیلوں کا شہر ‌ہے۔ راجستھان کی جنت ادے پور‌ خوبصورت شہر ادےپور میں بدصورت تشدد ایک بدنما داغ ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدم تشدد ہی اسلام اور انسانیت کا حقیقی راستہ ہے۔انسان کا انسان سے بھایی چارا ہر حال میں قایم رہنا چاہیے ۔ محمد عتیق نے کہا کہ اسلام کسی کا خون کرنا اور جھگڑا فساد پسند نہیں کرتا ۔گنگا جمنی تہذیب اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی ہی ہندوستان،راجستھان اور اسلام کی اصل پہچان ہے۔اگر کویی غلط بیانی کرے تو اس کے لیے شکایت کی جا سکتی ہے۔ ملک کا قانون ہاتھ میں نہیں لینا چاہیے۔

*ادےپور میں نوجوان کا قتل انسانیت اور اسلام کے خلاف 

شہر قاضی جودھپور کے شہر قاضی واحد علی نے کہا کہ بھارت ایک خوبصورت گلشن ہے اور راجستھان میں بہت سے مذاھب کے ماننے والے لوگ برسوں سے خوشبو سے مہکتے ہویے پھولوں کی مانند ملجل کر رہتے آیے ہیں۔ادےپور میں ایک نوجوان کا قتل انسانیت کے بر خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ راجستھان ادے پور کا عام آدمی امن پسند شہری ہے اور وہ سکون کے ساتھ زندگی گزر بسر کرنا چاہتا ہے.اس سے سیاحت کا کاروبار بھی متاثر ہوگا ۔