اودے پورقتل : ملک کے 20کروڑ مسلمان کنہیا لال کےخاندان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ مفتی مکرم

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 29-06-2022
 اودے پورقتل : ملک کے 20کروڑ مسلمان کنہیا لال کےخاندان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ مفتی مکرم
اودے پورقتل : ملک کے 20کروڑ مسلمان کنہیا لال کےخاندان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ مفتی مکرم

 

 

منصور الدین فریدی : نئی دہلی

جتنی مذمت کی جائے کم ہے،یہ اسلام  کی بدنامی ہے۔ مسلمانوں کے لیے رسوائی ہے۔ اسلام کی بنیادی تعلیم اور قرآن کی روشنی کے خلاف ہے۔ اس کو سفاکی کہتے ہیں ،جس کو کسی قیمت پر جائز نہیں کہہ سکتے ہیں۔ میں اس قتل کی مذمت کرتا ہوں اور مقتول کے خاندان کو اس بات کا یقین دلاتا ہوں کہ ملک کے بیس کروڑ مسلمان ان کے ساتھ کھڑے ہیں ۔ایک بھی مسلمان ایسا نہیں ہوگا جو اس عمل کی تائید کرے ۔

ان خیالات کا اظہار دہلی کی فتح پوری مسجد کے امام مولانا مفتی محمد مکرم احمد نے کیا۔ دراصل اودے پور میں مذہبی  جنون کے واقعہ نے ہر کسی کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ ملک کے کونے کونے سے اس کی مدمت ہورہی ہے ،مسلمانوں کے ہر طبقہ نے اس کی مذمت کی ہے اور اس بات کی یاد دہانی کرائی ہے کہ ایسے عمل کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں ہے ۔

مفتی مکرم نے کہا کہ  اسلام میں تشدد  کی کوئی جگہ نہیں ہے ،اس کو جنونی کہا جائے گا۔ اس کا مذہب سے کوئی سروکار نہیں۔کسی کو اس طرح قتل کردینا انسانی فعل نہیں ہے۔اس کی اجازت مذہب نہیں دیتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آج کا ماحول دیکھیں اور اس عمل کو دیکھیں ۔ایک ایسے وقت جب اسلام اور مسلمان دونوں نشانہ پر ہیں اور دنیا بھر میں بدنام کئے جارہے ہیں ۔ اگر کوئی یہ حرکت کرے تو اس کو کسی کا ہمدرد نہیں مانا جاسکتا ہے

مولانا مفتی مکرم نے کہا کہ ہمیں اس بات کا علم ہونا چاہیے کہ قران  اور پیغمبر اسلام کی تعلیمات کیا ہیں؟یہی نہیں ہمیں ان تعلیمات کو عوام کے سامنے پیش کرنے کی ضرورت ہے ۔ہم جب تک اپنے عمل سے بتائیں گے نہیں کہ اسلام کیا ہے کوئی کیسے سمجھے گا کہ مذہب میں انسانیت کو کیا درجہ دیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ  اللہ کا شکر ہے کہ  قاتل پکڑے گئے ورنہ ایک بڑی مصیبت پیدا ہوجاتی۔ انہیں اس جرم کے لیے قانونی طور پر سخت سے سخت  سزا  دی جائے تاکہ  دوسروں کے لیے عبرت بن سکیں ۔

مولانا مفتی مکرم نے ان حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے بڑے لیڈران کو غور کرنا چاہیے کہ ملک کس جانب جا رہا ہے۔  ملک میں لینچنگ کامزاج کیسے اور کیوں بنا۔ ہمیں ملک کی روایات کا خیال رکھنا چاہیے اور گنگا جمنی تہذیب کو محفوظ رکھنے کے لیے ہر قربانی کے لیے تیار رہنا ہوگا۔

اس کے ساتھ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہر مسلمان دین کو سمجھے۔ اسلام کی روحانیت کو سمجھے۔

مولانا مفتی مکرم نے کہا کہ اول تو قتل کیا اور پھر اس کا ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر شئیر کیا ۔یہ ایک ظالمانہ رویہ ہے۔ میرے پاس اس واقعہ کی مذمت کے لیے الفاظ نہیں ہیں۔