درگ: ریاست چھتیس گڑھ کے دُرگ ریلوے اسٹیشن سے مبینہ جبری مذہب تبدیلی اور انسانی اسمگلنگ کے الزامات میں گرفتار کیرالہ کی دو ننوں کو ہفتے کے روز NIA عدالت سے ضمانت ملنے کے بعد رہا کر دیا گیا۔ ان کی رہائی کے موقع پر بی جے پی اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (CPI) کے رہنما بھی موجود تھے، جنہوں نے دونوں ننوں کا خیرمقدم کیا۔
۔ 25 جولائی کو دُرگ ریلوے اسٹیشن پر بجرنگ دل سے وابستہ ایک مقامی رہنما کی شکایت پر پولیس نے دو ننوں پریتی میری اور وندنا فرانسس — کے ساتھ ایک قبائلی شخص سُکمن منڈاوی کو گرفتار کیا تھا۔ ان پر نارائن پور ضلع کی تین قبائلی لڑکیوں کو مبینہ طور پر کیرالہ لے جا کر جبری مذہب تبدیل کرانے اور اسمگلنگ کا الزام تھا۔ شکایت کے بعد جی آر پی تھانے میں شدید ہنگامہ ہوا، جس کے نتیجے میں فوری طور پر کارروائی کی گئی۔
چھتیس گڑھ کے بلاسپور ضلع میں قائم این آئی اے عدالت نے ہفتے کو کیس کی سماعت کے بعد تینوں افراد کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے کہا کہ ہر ملزم کو 50,000 روپے کا ذاتی مچلکہ جمع کرانا ہوگا۔ مزید یہ کہ ملزمان کو پاسپورٹ عدالت میں جمع کرانے ہوں گے۔ عدالتی اجازت کے بغیر ملک سے باہر جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔
عدالت نے فیصلہ جمعے کو محفوظ رکھا تھا، جو ہفتے کو سنایا گیا۔ ننون کی رہائی کے بعد کئی سیاسی شخصیات ان کے استقبال کے لیے پہنچیں۔ ویڈیوز میں دیکھا گیا کہ بی جے پی ایم پی پی سنتوش کمار، کیرالہ بی جے پی صدر راجیو چندر شیکھر، اور دیگر لیڈران موجود تھے۔ حیرت انگیز طور پر کمیونسٹ پارٹی (CPI) کے رہنما بھی وہاں موجود تھے، جنہوں نے اس کیس میں بی جے پی سے اتفاق کیا۔ یہ کیس سیاسی طور پر حساس بن چکا ہے۔
راہل گاندھی، پرینکا گاندھی، برندا کرات جیسے بائیں بازو کے رہنماؤں نے گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے اسے فرقہ وارانہ سیاست قرار دیا تھا۔ برندا کرات نے تو بجرنگ دل پر کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔ کئی وکلا اور انسانی حقوق کے کارکنان کا کہنا ہے کہ یہ مقدمہ اقلیتوں کو ہراساں کرنے کے لیے استعمال ہو رہا ہے۔
جبکہ بجرنگ دل اور دیگر ہندوتوا تنظیموں کا مؤقف ہے کہ یہ مذہب تبدیلی کا منظم منصوبہ ہے۔ ننون کی ضمانت پر رہائی سے بظاہر انہیں عارضی راحت ملی ہے، لیکن معاملہ ابھی زیرِ سماعت ہے۔ یہ کیس ملک میں اقلیتوں، مذہب کی آزادی، اور سیاست کے درمیان پیچیدہ تعلق کو ایک بار پھر اجاگر کرتا ہے۔