سری نگر میں مسلح تصادم، لشکر طیبہ کے دو جنگجو ہلاک

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 16-07-2021
سری نگر میں مسلح تصادم
سری نگر میں مسلح تصادم

 

 

سری نگر: جموں و کشمیر کے گرمائی دارالحکومت سری نگر کے مضافاتی علاقہ دنہ مار علمدار کالونی میں جمعے کی علی الصبح سکیورٹی فورسز نے ایک آپریشن کے دوران لشکر طیبہ کے دو جنگجوئوں کو ہلاک کیا ہے جنگجوئوں کی فائرنگ سے سی آر پی ایف کے دو اہلکار زخمی ہوئے ہیں جنہیں علاج و معالجہ کے لئے فوجی ہسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔

زخمی اہلکاروں کی شناخت 21 بٹالین کے سب انسپکٹر بوپندر شرما اور 73 بٹالین کے کانسٹیبل یونس احمد ڈار کے طور پر ہوئی ہے۔ پولیس ایک ترجمان نے اپنے ایک بیان میں تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ جنگجوؤں کے چھپنے کی اطلاع موصول ہونے پر کاررائی کرتے ہوئے سی آر پی ایف اور پولیس کی ایک مشترکہ ٹیم نے سری نگر کی علمدار کالونی دنہ مار کو محاصرے میں لے کر تلاشی آپریشن شروع کر دیا۔

انہوں نے بیان میں کہا کہ آپریشن کے دوران جنگجوؤں کو سرنڈر کرنے کی اپیل کی گئی لیکن انہوں نے اس کے بجائے تلاشی آپریشن ٹیم پر اندھا دھند گولیاں بر سائیں جس کا جواب دیا گیا اور نتیجتاً طرفین کے درمیان تصادم چھڑ گیا۔ بیان میں کہا گیا کہ تصادم کے دوران لشکر طیبہ نامی جنگجو تنظیم کے دو جنگجو مارے گئے جن کی شناخت عرفان احمد صوفی ولد نذیر احمد صوفی اور بلال احمد بٹ ولد منظور احمد بٹ ساکنان نٹی پورہ سری نگر کے بطور ہوئی ہے۔

مہلوک جنگجوؤں کی تحویل سے ایک اے کے 47 رائفل، ایک پستول، چار گرینیڈ اور کچھ قابل اعتراض مواد بھی برآمد کیا گیا ہے۔ موصوف ترجمان نے بیان میں کہا کہ پولیس ریکارڈ کے مطابق مہلوک جنگجو کئی جنگجویانہ سرگرمیوں بشمول پولیس تھانوں اور عام شہریوں پر حملوں اور گرینیڈ داغنے کے واقعات میں ملوث تھے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں مہلوک جنگجو سری نگر اور ملحقہ علاقوں کے نوجوانوں کو جنگجوؤں کی صفوں میں شمولیت اختیار کرنے پر راضی کرنے کا کام بھی کرتے تھے۔

دریں اثنا کشمیر زون پولیس کے انسپکٹر جنرل وجے کمار نے سیکورٹی فورسز کو یہ 'کامیاب آپریشن' انجام دینے پر مبارک بادی دیتے ہوئے کہا ہے کہ وادی کشمیر میں سال رواں کے دوران اب تک 78 جنگجوؤں کو ہلاک کر دیا گیا ہے جن میں سے سب سے زیادہ 39 جنگجوؤں کا تعلق لشکر طیبہ سے تھا جبکہ باقی حزب المجاہدین، البدر، جیش محمد اور انصار غزوۃ الہند نامی جنگجو تنظیموں سے وابستہ تھے