گوشت اور جانوروں کے کاروبار سے دو کروڑ لوگ وابستہ،، جس کا تحفظ ضروری: سراج قریشی

Story by  ATV | Posted by  [email protected] | Date 21-08-2025
گوشت اور جانوروں کے کاروبار سے دو کروڑ لوگ وابستہ،جس کا تحفظ ضروری: سراج قریشی
گوشت اور جانوروں کے کاروبار سے دو کروڑ لوگ وابستہ،جس کا تحفظ ضروری: سراج قریشی

 



 نئی دہلی: ملک بھر میں گوشت کے تاجروں اور مویشیوں کے کاروباریوں پر ہونے والے حملوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے آل انڈیا جمعیتہ القریش کے صدر اور انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر کے سابق صدر سراج قریشی نے کہا کہ اس تجارت سے تقریباً دو کروڑ افراد وابستہ ہیں اور ان کی سلامتی یقینی بنانا حکومت کی ذمہ داری ہے۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ سخت اقدامات کرے تاکہ گوشت اور مویشیوں کے تاجر پرسکون ماحول میں اپنا کاروبار جاری رکھ سکیں۔

ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آج ملک بھر میں خاص طورپر مہاراشٹر میں گوشت اور جانوروں کے تاجروں کے ساتھ جو اندوہناک سانحہ پیش آیا ہے اس سے اس کاروبار سے وابستہ افراد میں خوف و ہراس کا ماحول پایا جاتا ہے اور ہڑتال کرنے پر مجبور ہوگئے تھے۔ انہوں نے کہاکہ اس ضمن میں حکومت کو سخت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ گوشت اور جانوروں کے تاجراپنے کاروبار کو پرسکون ماحول میں انجام دے سکیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلی دادا اجیت پوار سے جمعیۃ القریش کے عہدیداران نے ملاقات کی تھی جس میں انہوں نے گوشت اور جانوروں کے تاجروں کو یقین دہانی کرائی کہ ان کی پریشانیوں کو حل کیا جائے گا اور انہوں نے اس ضمن میں حکام کو حکومتی آرڈر بھی جاری کیا ہے۔

مسٹر سراج قریشی نے کہاکہ گوشت کے تاجر ممنوعہ جانوروں کے گوشت کا کاروبار نہیں کرتے بلکہ بھینس کے گوشت کا کاروبار کرتے ہیں اس کے باوجود ان کو نہ صرف پریشان کیا جاتا ہے بلکہ ان کی گاڑیوں کو لوٹا جاتا ہے، مارا پیٹا جاتا ہے، گاڑیوں کو آگ لگادی جاتی ہے اوربعض مرتبہ ان کی ماب لننچنگ بھی کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں معاوضہ بھی نہیں دیا جاتا۔ اس سلسلے میں حکومت کو ان غنڈوں کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہئے۔ انہوں نے یاد کیا کہ ایک بار واجپئی جی کی حکومت تھی انہوں نے پارلیمنٹ میں جاکر بیان دیا تھا کہ ہم لوگ (گوشت اورجانوروں کے تاجر) ممنوعہ جانوروں کے گوشت کا کاروبار نہیں کرتے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اس وقت اس طرح کے مسائل نہیں تھے۔

انہوں نے کہاکہ اترپردیش میں اس طرح کے معاملات بہت پیش آرہے ہیں اور جانوروں اور گوشت تاجروں کو پریشان کیا جارہا ہے۔اس کے علاوہ جانورں کو ایک صوبے سے دوسرے صوبے میں لے جانے پر بھی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں دو لاکھ کروڑ روپے کی گوشت کی تجارتی ہوتی ہے اور ہندوستان گوشت بڑا برآمد کنندہ ملک ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اس کاروبار سے تقریباً دو کروڑ لوگ وابستہ ہیں، ان سے ان کی روزی روٹی چلتی ہے۔ ان کے مفادات کا ہر حال میں خیال رکھا جانا چاہئے۔

آل انڈیا جمعیۃ القریش کے جنرل سکریٹری عبدالمجید نے گوشت اور جانوروں کے مفادات میں اٹھائے گئے قدم کے بارے میں بتاتے ہوئے کہاکہ ہم لوگ حکومت کے وزراء سے اس ضمن میں ملاقات کررہے ہیں اور گوشت اور جانوروں کے تاجروں کو