تری پورہ تشدد:صحافیوں اورسماجی کارکنوں کی گرفتاری پر روک

Story by  غوث سیوانی | Posted by  [email protected] | Date 17-11-2021
تری پورہ تشدد:صحافیوں اورسماجی کارکنوں کی گرفتاری پر روک
تری پورہ تشدد:صحافیوں اورسماجی کارکنوں کی گرفتاری پر روک

 

 

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے تریپورہ میں اقلیتی برادری کے خلاف 'ٹارگیٹڈ تشدد' کے بارے میں سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے پر سول سوسائٹی کے تین ارکان پر سخت دفعات یو اے پی اے کے تحت کیس درج رجسٹر ہوا تھا.

سپریم کورٹ نے آج بدھ کے روز ریاستی پولیس کو ہدایت دی کہ وہ ایف آئی آر کے معاملے میں ان کے خلاف کوئی کارروائی نہ کرے۔ سول سوسائٹی کے ان ارکان میں ایک صحافی بھی شامل ہے۔ چیف جسٹس این وی رمنا اور جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس ہیما کوہلی کی بنچ نے ایڈوکیٹ مکیش اور انصارالحق اور صحافی شیام میرا سنگھ کی درخواست پر اگرتلہ پولیس کو نوٹس جاری کیا ہے۔

پولیس نے ان کے خلاف یو اے پی اے کے تحت ایف آئی آر درج کی ہے۔ سول سوسائٹی کے اراکین، جو اس واقعے پر فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کا حصہ تھے، نے بھی غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ، 1967 کی بعض دفعات کے آئینی جواز کو چیلنج کیا ہے۔

انہوں نے اس بنیاد پر دفعات کو چیلنج کیا ہے کہ 'غیر قانونی سرگرمیوں' کی تعریف مبہم اور وسیع ہے اور یہ بھی کہا کہ اس سے ملزم کو ضمانت حاصل کرنا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔ حال ہی میں شمال مشرقی ریاست تری پورہ میں آتش زنی، لوٹ مار اور تشدد کے واقعات دیکھنے میں آئےتھے۔

یہ تشدد بنگلہ دیش سے آنے والی ان رپورٹوں کے بعد ہوا ہے کہ وہاں 'درگا پوجا' کے دوران توہین مذہب کے الزام میں ہندو اقلیتوں پر حملہ کیا گیا تھا۔

اب تریپورہ تشدد میں یو اے پی اے کے تحت ملزم ٹھہرائے گئے وکلاء اور صحافیوں کو سپریم کورٹ سے راحت ملی ہے۔

عدالت نے ہدایت کی ہے کہ آئندہ احکامات تک ان کے خلاف کوئی زبردستی کارروائی نہ کی جائے۔ دراصل یو اے پی اے کی ایف آئی آر کو سپریم کورٹ میں عرضی داخل کرکے چیلنج کیا گیا ہے۔ دو وکلاء - مکیش کمار، انصارالحق انصاری اور ایک صحافی -

شیام میرا سنگھ نے یو اے پی اے کی سخت دفعات کے تحت درج فوجداری مقدمات کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس کی سماعت کرتے ہوئے عدالت نے اس معاملے میں یو اے پی اے لگانے کے لیے تریپورہ پولیس سے بھی جواب طلب کیا ہے۔