حکومت کے پاس 2 اکتوبر تک کی مہلت: ٹکیت

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 06-02-2021
کسانوں کا احتجاج
کسانوں کا احتجاج

 

ہفتہ کے روز ہونے والے تین گھنٹے کے ملک گیر چکہ جام کے اختتام کے بعد کسان تحریک کے سرکردہ رہنماؤں نے حکومت کو2 اکتوبر تک کی مہلت دی ہے۔بھارتیہ کسان یونین کے سربراہ راکیش ٹکیت نے کہا ہے کہ ہم حکومت کو متنبہ کر رہے ہیں کہ وہ کسانوں کی بہتری کے لئے تین متنازعہ قوانین کو منسوخ کر دے۔۔انہوں نے مزید کہا کہ اس کے لئے ہم حکومت کو 2 اکتوبر تک کی مہلت دیتے ہیں۔ناب ٹکیت نے مزید کہا کہ اس کے بعد ہم آئندہ کی حکمت عملی ترتیب دیں گے- انہوں نے کہا کہ ہم دباؤ میں حکومت سےبات چیت نہیں کریں گے۔

updated: 06:02:2021 10:00

 رعی قوانین کے خلاف کسانوں کا احتجاج جو پچھلے دو ماہ سے جاری ہے اب سیاسی رنگ اختیار کرچکا ہے۔اس لئے ملک گیر چکا جام پر سب کی نظریں لگی ہیں۔ چکا جام کے دوران آج پورے ملک میں قومی اور ریاستی شاہراہوں پر دوپہر 12 بجے سے 3 بجے کے درمیان گاڑیاں نہیں چلنے دی جائیں گی۔ جبکہ کسان لیڈروں کا کہنا ہے کہ اترپردیش اور اتراکھنڈ میں چکا جام نہیں ہوگا اور ساتھ ہی دہلی میں بھی اس کا اثر دیکھنے کو نہیں ملے گا۔لیکن اس کے باوجود دہلی کی پولیس محتاط اور مستعد ہے۔بہرحال کسان لیڈر راکیش ٹکیٹ نے کہا کہ جو لوگ جہاں ہیں، وہیں پر وہ پُرامن طریقے سے چکا جام کریں گے۔ہم کسی قسم کا تشدد نہیں چاہتے ہیں۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ پورے ملک میں قومی اور ریاستی شاہراہوں کو دوپہر 12 بجے سے تین بجے تک جام کیا جائے گا۔ ایمرجنسی اور ضروری خدمات جیسے ایمبولینس، اسکول بس وغیرہ کو نہیں روکا جائے گا۔ چکا جام پوری طرح سے پرامن رہے گا دلچسپ بات یہ ہے کہ اب سابق بیورو کریٹس نے ایک گروپ نے ایک کھلے خط میں کہا کہ نئے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے احتجاج کے تئیں مرکزی حکومت کا رویہ آغاز سے ہی معاندانہ اور محاذ آرائی والا رہا ہے۔ دہلی کے سابق لیفٹیننٹ گورنر اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سابق وائس چانسلر نجیب جنگ، جولیو ریبیریو اور ارونا رائے سمیت 75 سابق نوکر شاہوں کے ذریعہ کئے گئے دستخط پر مبنی خط میں کہا گیا ہے کہ غیر سیاسی کسانوں کو ’ایسے غیر ذمہ دار حریف کے طور پر دیکھا جارہا ہے، جن کی تشخیص کی جانی چاہئے۔ بہرحال آج کسانوں کا ملک گیر چکا جام سرخیوں میں رہے گا کیونکہ اس سے قبل یوم جمہوریہ کے موقع پر کسانوں کی ٹریکٹر ریلی نے پر تشدد رنگ اختیار کرلیا تھا۔