آج کے دن محمد یونس ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم بنے

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 01-04-2021
بیرسٹر محمد یونس
بیرسٹر محمد یونس

 

 

 سراج انور / پٹنہ

آزادی کے ستر سال سے زیادہ کا عرصۂ گزر جانے کے بعد آج اگر آپ سے کوئی کہے کہ ہمارے ملک ہندوستان میں سب سے پہلے وزیر اعظم ک حلف اٹھانے والے جواہر لعل نہرو نہیں بلکہ بیرسٹر محمد یونس تھے، تو یقیناً آپ کے لئے یہ حیرت کا مقام ہوگا ۔

یہ امر کہ ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم جواہر لال نہرو تھے، ملک میں زبان زد عام ہے ۔ بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ نہرو سے پہلے بھی ہندوستان میں وزیر اعظم کا ایک عہدہ ہوا کرتا تھا۔

قابل ذکر ہے کہ ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم بہار کے دار الحکومت پٹنہ کے رہائشی تھے۔ بیرسٹر محمد یونس نے آج کے ہی دن یعنی یکم اپریل 1937 کو وزیر اعظم کی حیثیت سے حلف لیا۔ وہ آزادی سے قبل ہندوستان میں بہار کے وزیر اعظم تھے۔

برطانوی راج میں وزیر اعظم یعنی پریمیر کا انتخاب ہر صوبے میں صوبائی انتخابات کی بنیاد پر ہوتا تھا ۔ یہ انتخاب 1937 میں شروع ہوے ۔ یکم اپریل 1937 کو ، محمد یونس نے بہار کے وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالا۔ وہ 19 جولائی 1937 تک اس عہدے پر فائز رہے۔ انہیں کل 109 دنوں تک اس عہدے پر کام کرنے کا موقع ملا۔ آر جے ڈی کے ترجمان اور سوشلسٹ رہنما سیونند تیواری نے یاد دلایا کہ اپنے چار ماہ کے دور میں محمد یونس نے حیرت انگیز کام کیے۔ انہوں نے زمین اور کسانوں کے مسائل حل کرنے اور قومی اتحاد برقرار رکھنے کی سمت میں خصوصی اقدامات کئے ۔ انہوں نے بہار قانون ساز اسمبلی اور پٹنہ ہائی کورٹ جیسی عمارتوں کی بھی بنیاد رکھی۔

محمد یونس ہندوستان کے تمام صوبوں میں اس عہدے کا حلف اٹھانے والے پہلےشخص تھے۔ در حقیقت 1935 میں برطانوی پارلیمنٹ نے ہندوستان کے لئے ایک قانون نافذ کیا ، جسے گورنمنٹ آف انڈیا ایکٹ کہتے ہیں۔ اس قانون کے تحت ہندوستان کی تمام ریاستوں میں انتخابات ہوئے۔ ان انتخابات کی بنیاد پر تشکیل دی جانے والی صوبائی حکومت کے سربراہان کو اس وقت وزیر اعظم کہا جاتا تھا۔ یہ پوسٹ آج کے وزیر اعلی کے ہم پلہ تھی ۔

ہوا یوں کہ برطانوی راج کے دوران 1937 میں ہندوستان کے تمام صوبوں میں ہونے والے انتخابی نتائج کانگریس کے حق میں تھے۔ کانگریس نے بہار سمیت ملک کے تمام صوبوں میں زبر دست کامیابی حاصل کی تھی ، لیکن کانگریس نے صوبائی حکومت کے کام میں گورنر کے کردار سے اتفاق نہیں کیا۔ اس کی وجہ سے ، کانگریس نے انتخابات میں کامیابی کے باوجود حکومت بنانے سے انکار کردیا۔ اس کے بعد ، مسلم انڈی پینڈنٹ پارٹی کے محمد یونس کو بہار میں حکومت بنانے کا موقع ملا۔

محمد یونس پٹنہ کے رہائشی تھے ۔ وہ 4 مئی 1884 کو پٹنہ کے قریب مسودھی بلاک کے ایک گاؤں پنہارا میں پیدا ہوے ۔ ان کے والد مولوی علی حسن مختار اس زمانے کے ایک مشہور وکیل تھے۔ انہوں اپنے بیٹے محمد یونس کو بھی وکیل بنایا ۔ یونس نے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز کانگریس سے کیا ، لیکن کچھ عرصے کے بعد انہوں نے اپنی راہیں جدا کر لیں ۔ یونس نے 1937 کے صوبائی انتخابات سے ٹھیک پہلے اپنی پارٹی تشکیل دی تھی۔ ان کا انتقال 13 مئی 1952 کو لندن میں ہوا۔ محمد یونس نے آزادی کے بعد تشکیل دی گئی کسان مزدور پرجا پارٹی کی تشکیل میں بھی اہم کردار ادا کیا۔

یونس کے پڑ پوتے اور بیرسٹر محمد یونس میموریل کمیٹی کے چیئرمین کاشف یونس بتاتے ہیں کہ پنڈت جواہر لعل نہرو آزادی کے بعد ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم بنے ، لیکن آزادی سے قبل بھی ملک میں بہت سے وزیر اعظم ہوا کرتے تھے۔ پہلے وزیر اعظم ان کے دادا محمد یونس تھے۔ کاشف یونس کو شکایت ہے کہ ان کے دادا کا نام آزادی سے پہلے کے ریکارڈوں میں تو درج ہے ، لیکن بعد کے سرکاری دستاویزات میں ان کا نام منھا کر دیا گیا ۔

کاشف کی کاوشوں کی وجہ سے ہی محمد یونس کی سالگرہ 2013 سے ریاستی اعزاز کے ساتھ منائی جارہی ہے۔ اس کا اعلان وزیر اعلی نتیش کمار نے 2012 میں کیا تھا۔ لیکن محمد یونس کو ابھی بھی بہار اسمبلی کی ویب سائٹ جیسی متعدد اہم جگہوں پر نظرانداز کیا جاتا ہے ۔ ویب سائٹ پر بہار کے وزرائے اعظم اور وزرائے اعلیٰ کی فہرست کا آغاز محمد یونس سے نہیں ، بلکہ شری کرشنا سنگھ سے ہوا ہے ، جو ان کے بعد ہی بہار کے وزیر اعظم بنے تھے۔ کانگریس کے شری کرشن سنگھ نے یہ عہدہ سنبھالا ، لیکن وہ یونس کے بعد 20 جولائی 1937 کو بہار کے وزیر اعظم بنے۔ وہ 31 اکتوبر 1939 تک اس عہدے پر فائز رہے۔ ان کے عہدے کی پہلی مدت کار 2 سال 104 دن رہی۔

آزادی سے عین قبل 23 مارچ 1946 کو شری کرشنا سنگھ نے بھی اپنے عہدے کا حلف لیا۔ آزاد ہندوستان میں ، ہندوستان کا اپنا آئین بنایا گیا اور 1950 میں جب پہلی بار انتخابات ہوئے تو ، صوبوں میں تشکیل دی جانے والی حکومت کے سربراہ کو وزیر اعلی کا عہدہ دیا گیا۔ کانگریس نے 1950 کے انتخابات بھی جیتے اور بابو سری کرشنا سنگھ آزاد ہندوستان میں بہار کے پہلے وزیر اعلی بنے۔ یونس ایک وکیل اور سیاست دان ہونے کے ساتھ ساتھ ، ایک کامیاب کاروباری ، بینکر اور پبلشر تھے۔

پٹنہ میں ان کے ذریعہ تعمیر کردہ گرینڈ ہوٹل اس وقت بہار کا پہلا جدید ہوٹل تھا۔ محمد یونس اس ہوٹل کے ایک حصے میں رہتے تھے۔ یہ ہوٹل اس وقت کا ایک اہم سیاسی مرکز ہوتا تھا۔ کاشف وضاحت کرتے ہیں کہ گراڈ ہوٹل میں ٹھہرنے والوں میں مہاتما گاندھی ، جواہر لعل نہرو ، مولانا آزاد اور سبھاش چندر بوس جیسے عظیم قائدین شامل تھے۔

آواز دی آواز ملک کے پہلے وزیر اعظم کو سلام پیش کرتا ہے۔