گیا ۔ کورونا کے اس آزمائشی دور میں روز بہ روز ملک کی گنگا جمنی تہذیب کی پہلے سے موجود خصلت ابھر کر سامنے آ ہی جاتی ہے۔ تازہ واقعہ بہار کے گیا ضلع کے شیرگھاٹی قبرستان کا ہے جہاں شمشان میں لکڑیوں کی قلت پیدا ہوئی تو مسلمانوں نے اسے پورا کرنے کے لئے قبرستان کے درختوں کو کاٹ کر اپنے ہندو بھائیوں کا انتم سنسکر کرایا ۔
شہر کے متعدد شمشانوں میں لکڑیوں کی قلت کی خبریں آنے کے بعد ضرورت مند خاندانوں کو شیرگھاٹی محلے کے قبرستان میں لگے پیڑوں کو کاٹ کر لکڑیاں دستیاب کرائی گئیں ۔ محلے کے قبرستان کی نگہبانی کرنے والے 76 سالہ جلال الدین نے بتایا کہ اس سلسلے میں گزشتہ 15 دنوں کے دوران چار مزدوروں کو لگا کر قریب 35 درختوں کو کاٹا گیا اور شمشان میں لکڑی دستیاب کرائی گئی۔ واضح رہے کہ قبرستان کے پیڑ بھی اسی زمرے کے تھے جن کا استعمال انتم سنسکار کے لئے کیا جاتا ہے ۔
جلال الدین بتاتے ہیں کہ آس پاس اس قسم کی لکڑیوں کے نہ ملنے کی وجہ سے قبرستان کے درختوں کو کاٹنے کا فیصلہ کیا گیا ۔
ملک کی صدیوں پرانی گنگا جمنی تہذیب کو شیر گھاٹی کے لوگوں نے دوبارہ زندہ کر دیا اور ثابت کیا کہ ملک کے ڈی این اے میں موجود فرقه وارانہ ہم آہنگی کا یہ عنصر کسی عارضی آزمائش اور مصیبت کی وجہ سے متزلزل ہونے والا نہیں ہے ۔ کورونا دور میں اس جیسی متعدد خریں روز دیکھنے کو مل رہی ہیں جس میں عوام اپنے بھائیوں کی مدد کے لئے مذہب اور ذات کی نہ تو پرواہ کر رہے نہ ہی کرنے دے رہے ۔