دنیا ایک خاندان: مودی اس صوفیانہ تصور کے عصری ترجمان- پیرزادہ ارشد فریدی

Story by  ATV | Posted by  [email protected] | Date 17-09-2025
دنیا ایک خاندان: مودی اس صوفیانہ تصور کے عصری ترجمان:پیرزادہ ارشد فریدی
دنیا ایک خاندان: مودی اس صوفیانہ تصور کے عصری ترجمان:پیرزادہ ارشد فریدی

 



نئی دہلی- آج وزیراعظم نریندر مودی کی 75ویں سالگرہ ہے۔ اس موقع پر پورا ملک ان کی شخصیت، عوامی خدمات، سیاسی سفر، طرزِ حکمرانی اور خدمتِ خلق کے جذبے کو یاد کر رہا ہے۔ انہی خراجِ تحسین پیش کرنے والوں میں ایک اہم نام ہے درگاہ حضرت شیخ سلیم چشتی، فتح پور سیکری کے سجادہ نشین پیرزادہ ارشد فریدی کا، جنہوں نے وزیراعظم کو ایک منفرد زاویے سے دیکھا ہے۔

پیرزادہ ارشد فریدی نے کہا کہ تصوف کا فلسفہ نہ صرف انسانوں کے درمیان روحانی فاصلے کم کرتا ہے بلکہ قوموں کے درمیان بھی قربت اور ہم آہنگی پیدا کرتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جس طرح وزیراعظم نریندر مودی نے ہندوستان کے قدیم عقیدے وسودھیو کٹم بکم (دنیا ایک خاندان ہے) کو اپناتے ہوئے دنیا کے سامنے پیش کیا ہے، اس کی مثال کم ہی ملتی ہے۔ان کے مطابق، وزیراعظم مودی کی اہمیت اس بات سے بڑھ جاتی ہے کہ وہ اس پرآشوب دنیا کو امن و آشتی کی ضرورت کا احساس دلانے والے ہندوستان کے پہلے جمہوری رہنما ہیں۔

تصوف اور امنِ عالم

پیرزادہ ارشد فریدی نے کہا کہ صوفیانہ فکر کل بھی امن و سلامتی کا پیغام تھی اور آج کی بے چین دنیا کو بھی حقیقی سکون صرف تزکیۂ نفس، روحانیت اور قربِ الٰہی سے ہی حاصل ہو سکتا ہے۔ صوفی تعلیمات انسان کو محبت، بھائی چارے اور باہمی احترام کی طرف لے جاتی ہیں۔ یہی تعلیمات صبر، برداشت اور انسان دوستی پر زور دیتی ہیں جو بین الاقوامی امن و ہم آہنگی کے فروغ کا بنیادی ذریعہ ہیں۔

خسرو فیسٹیول میں وزیراعظم کا پیغام

انہوں نے یاد دلایا کہ حال ہی میں دہلی میں منعقدہ خسرو فیسٹیول میں وزیراعظم مودی نے امیر خسرو کی خدمات کو اجاگر کرتے ہوئے کہا تھا کہ خسرو نے اپنے قول و عمل سے ہندوستان کو اقوامِ عالم میں عظیم ترین قوم کے طور پر متعارف کرایا۔ اسی موقع پر وزیراعظم نے بابا فرید الدین شکر گنج، بُلھے شاہ، نظام الدین اولیاء اور امیر خسرو کی صوفیانہ روایتوں کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ صوفی موسیقی نے ہندوستانی ثقافت کو ایک انوکھا رنگ بخشا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر آج سنسکرت دنیا میں بلند مقام رکھتی ہے تو اس میں امیر خسرو کے کردار کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ صوفی سنتوں کے امن اور سکون کے پیغامات آج بھی جنگ زدہ دنیا کے لئے رہنمائی فراہم کرتے ہیں۔

صوفی ازم اور گنگا جمنی تہذیب

ہندوستان کی گنگا جمنی تہذیب نے صوفی ازم کو پھلنے پھولنے کا بھرپور موقع دیا۔ صوفیوں نے یہاں کی روایتوں کو دل سے اپنایا، مقامی علم و فن سے استفادہ کیا اور اس ملک کے تصورات اور اقدار کو اپنے رنگ میں ڈھال کر مزید وسعت بخشی۔ نتیجتاً ہندوستانی تہذیب میں برداشت، رواداری، انسان دوستی اور عدم تشدد کے عناصر کو مزید فروغ ملا۔ پیرزادہ ارشد فریدی کے مطابق صوفی تعلیمات ہی وہ راستہ ہیں جن پر چل کر ہندوستان اپنی اقدار کو نئی زندگی دے سکتا ہے۔ صوفی تحریک نے اس ملک کو نہ صرف علمی اور فکری خزانہ عطا کیا بلکہ روحانیت اور خدا کے تصور کو بھی ایک نئی جہت دی۔ صوفیاء کا یہ کردار ہمیشہ یاد رکھا جائے گا