تصوف کی تعلیمات امن کی ضامن:سیدنصیرالدین چشتی

Story by  غوث سیوانی | Posted by  [email protected] | Date 01-06-2022
تصوف کی تعلیمات امن کی ضامن:سیدنصیرالدین چشتی
تصوف کی تعلیمات امن کی ضامن:سیدنصیرالدین چشتی

 



 

غوث سیوانی

نئی دہلی: تصوف اور اہل تصوف کی تعلیمات ہمیں امن، بھائی چارے اور محبت کا پیغام دیتی ہیں۔ ان پرعمل درآمد کی ضرورت ہے،حالانکہ اس دور میں صحیح طریقے سے ان پرعمل نہیں ہو رہاہے۔ یہ کہنا ہے کہ آل انڈیاصوفی وسجادہ نشیں کونسل کے صدر سید نصیرالدین چشتی کا۔

انھوں نے کہا کہ خواتین کا احترام ضروری ہے اور انھیں عہد حاضر میں آگے لانے کی کوشش ہونی چاہئے۔انھیں بااختیار بنانے کے لئے عملی اقدام کی ضرورت ہے۔ وہ کونسل کی خواتین ونگ کے جلسے میں خطاب کر رہے تھے جس کا اہتمام غالب انسٹی ٹیوٹ، آئی ٹی او، نئی دہلی میں ہواتھا۔

awaz

اس تقریب کا مقصد تصوف کے حوالے سے سماجی ہم آہنگی کے پیغام کو عام کرنے اور خواتین کو بااختیار بنانے کے حوالے سے مکالمہ کرنا تھا۔ نصیرالدین چشتی نے کہا کہ کہ ہم ہندوستان میں خواتین کی پوزیشن کو مزید طاقتور بنانے اور ان کو ہنر مند بنانے کے لیے کیا کر سکتے ہیں تاکہ وہ سماج میں عزت اور مساوات کے ساتھ جی سکیں۔

انھوں نے کہا کہ کونسل کے ذریعے زمینی سطح پر مسلم خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے کام کرنا ہوگا۔انھوں نے سماج کو بہتر بنانے کے لئے خواتین کے بہتر رول پر زور دیتے ہوئےکہا کہ ماں، بچے کی پہلی ٹیچرہوتی ہے۔ماں کے روپ میں، صرف وہی اپنے بچوں کو صحیح تعلیم دے سکتی ہے اور معاشرے میں بہتری لاسکتی ہے۔

جب ایک معاشرے کو مجموعی طور پر بہتر بنانا ہے تو خواتین کو بااختیار بنانا ضروری ہے۔ اسلام نے خواتین کے لیے بہترین حقوق متعین کیے ہیں جو بالآخر ان کو بااختیار بنانے کا باعث بنتے ہیں۔ اسلام تعلیم کے حق کو تسلیم کرتا ہے۔ یہ علم حاصل کرنے میں مرد اور عورت میں فرق نہیں کرتا ہے۔ یہ ہر ایک کو زندگی کے ہر شعبے میں تعلیم حاصل کرنے کا حکم دیتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ اب معاشرہ تعلیم کو اہمیت دینے لگا ہے، آج بہت سے والدین اپنی بیٹیوں کو بھی اپنےبیٹے کی طرح تعلیم دینا چاہتے ہیں۔ آج بہت سی خواتین سائنس دان، لیکچرر، کلکٹر وغیرہ ہیں۔ اسی طرح اسلام خواتین کو اپنے ازدواجی ساتھی کے انتخاب میں آزادی اور حق دیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ خواتین دنیا کی تقریباً نصف آبادی پر مشتمل ہیں۔ ہم جس معاشرے اور دنیا میں رہتے ہیں، وہاں خواتین کو اکثر فیصلے کرنے کے بہت سے معاملات میں کوئی کردار نہیں دیا جاتا۔

انہوں نے کہا کہ تصوف کا بنیادی مقصد انسانوں کے درمیان امن، محبت اور ہم آہنگی کو فروغ دینا ہے۔ یہ اپنی تعلیمات میں جنس اور ذات کے درمیان فرق نہیں کرتا۔ یہ مشن اس وقت تک حاصل نہیں ہو سکتا جب تک خواتین کو ان کا مناسب احترام اور حقوق نہیں دیے جاتے۔

چشتی نے حب الوطنی کی بات کرتے ہوئے کہا کہ اسلام نیشنلزم سکھاتا ہے۔ یہ سکھاتا ہے کہ جس قوم میں رہنا اس کے ساتھ وفادار رہنا اور اس کے قوانین پر عمل کرنا۔

اس جلسہ کےشرکاء کے نام درج ذیل ہیں:- فرید احمد نظامی( درگاہ نظام الدین اولیاء، نئی دہلی)واحد پاشا،محسنہ پروین،پروفیسر صبیحہ حسین، جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی، ڈاکٹر نعیمہ جعفری پاشا (ممتاز مصنف اور اسکالر) بشریٰ علوی رزاق ، ڈاکٹر شاہینہ تبسم، ببلی پروین، فاطمہ افروز