قصہ شامی کا: ایک جعلی پوسٹ پر کیسے اور کیوں برپا ہوا طوفان

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
قصہ شامی پر ’غدادی‘ کے الزام کا
قصہ شامی پر ’غدادی‘ کے الزام کا

 

 

آواز دی وائس : منصور الدین فریدی 

ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ایک میچ کسی جنگ کا سماں پیدا کردیتا ہے۔ حالانکہ اس کا اثر کھلاڑیوں سے زیادہ مداحوں پر ہی نظر آتا ہے یہی وجہ ہےکہ جذبات کے سیلاب میں بہت کچھ الٹا سیدھا اورغلط بھی ہوجاتا ہے۔ایسے مواقع کا فائدہ اٹھانے والے عناصر ہر پل لنگوٹ کسے تیار رہتے ہیں۔ایسا ہی کچھ اس بار ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پچھلے ہفتے ہند۔ پاک میچ کے بعد ہوا جب 27 سال بعد ہندوستان پہلی بار پاکستان کے خلاف ہار گیا۔

بلاشبہ ہار جیت کھیل کا حصہ ہوتی ہے لیکن اس کی تپش میں سازشوں کو بھوننے والے باہر نکل آئے ۔ نشانہ بنا ہندوستانی ٹیم کا فاسٹ بالر محمد شامی ۔ ہاری ٹیم ۔شکست کا سہرا شامی کے سر کچھ اس انداز میں باندھ دیا گیا کہ اس کو ملک دشمن بنا دیا گیا۔ غدار کہہ دیا گیا۔ مقصد تھا سوشل میڈیا پر نفرت کا بازار گرم کرنے کا ۔

مگر اس پورے تنازعہ کی جب چھان بین کی گئی تو کچھ حقائق سامنے آئے ہیں جن سے دال میں کچھ کالا نظرنہیں آتا ہے بلکہ دال ہی کالی نظر آرہی ہے۔

جعلی پوسٹ کا کمال  

نفرت کی جس مہم کو ہم سب بڑی تشویش ناک نظروں سے دیکھ رہے تھے وہ محض ایک کھیل کا حصہ تھا۔ یہ چنگاری در اصل صرف 8 انسٹاگرام پوسٹس سے نکلی تھی۔ایسے اکاونٹ جو جعلی ہینڈلز کی کارستانی تھے۔ 

اس معاملہ کی تحقیقات کی گئی تو اس کے پیچھے ایک فلمی اسکرپٹ نظر آرہی ہے۔ جیسے سب کچھ ایک پلان کے تحت کیا گیا۔کسی نے جعلی پوسٹ کو چنگاری بنایا ،اس کے بعد سوشل میڈیا سے میڈیا تک وہ شعلہ بن گئی اور پھر شامی کی حمایت میں سامنے آئی خود ساختہ روشن خیال ٹولی ۔جس نے شعلوں پر تیکل ڈالنے کی کوشش کی۔

پہلا منظر:۔

ہند۔ پاک میچ کا بگل بجتا ہے۔ ہندوستانی کرکٹ ٹیم میدان میں خراب رہی اور میچ ہار گئی۔

دماغ کا کھیل میچ کے بعد شروع ہوتا ہے۔ یہ کھیل تھا ایک جانب میڈیاکو مسالا مل گیا۔اپوزیشن کو ایک ایشو مل گیا۔ ٹیم انڈیا: جذباتی طور پر زخمی ہندوستانی نفسیاتی جنگ کی نزاکت کو سمجھ نہیں سکے ۔ بس یہی وہ نازک موڑ تھا جب یہ کھیل شروع ہوا۔ جب ایک ٹویٹر ہینڈل

@vaikivannavan 

نے یہ پوسٹ کیا

awaz

- بظاہر ہینڈل نے کسی طرح "پیش گوئی" کی تھی کہ میچ کے بعد محمد شامی کے ساتھ بدسلوکی کی جائے گی۔ پیشین گوئیوں کے مطابق، شامی کے حالیہ انسٹا اپ ڈیٹ کے تحت 16 بدسلوکی والی انسٹا پوسٹس کی گئیں۔ جن میں سے 8 کو اس کی قومیت/مذہب کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

جب اس پوسٹ کے بعد چھان بین شروع کی گئی تو یہ کھیل اور سازش بے نقاب ہوئی۔ تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر مکمل چھان بین کی گئی۔ تاکہ شامی پر کوئی اور بدسلوکی والی پوسٹس مل سکیں

 مگر حیرت کی بات یہ ہے کہ اس دوران  ہم ان اسکرین شاٹس کے علاوہ کوئی اور ثبوت تلاش کرنے میں ناکام رہے۔

دوسرا منظر : ۔

کھیل کے بعد سازش کی چنگاری دکھانے والے تو غائب ہوگئے لیکن اس کے بعد کیا ہوا۔ جذباتی اور کم عقل لوگوں نے اس کو ہوا دینا شروع کیا۔کوئی ہمدردی میں بول رہا تھا ،کوئی اسی سوچ کو فروغ دے رہا تھا تو کوئی خاموشی کے ساتھ ایسے پیغامات کو گروپس میں بانٹ کر اپنی ذمہ داری نبھا رہا تھا۔

 یہی لوگ جعلی ہینڈلرز کی اصل طاقت ہوتے ہیں جو ایسی پوسٹ کو بے سوچے سمجھے مقبول بناتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ شامی کا معاملہ بھی قومی جذبات میں تبدیل ہوگیا۔

تیسرا منظر :۔

ایسا ماحول جب بن جاتا ہے تو ایک اورگروپ سامنے آتا ہے جو نشانہ بنے فرد کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے۔ اس قسم کی پوسٹ کی تحقیقات کے بغیر اس پر شور مچانا شروع کردیا۔یہ سب کچھ خود ساختہ یکجہتی مہم کا حصہ تھا۔ جو یک جہتی سے زیادہ تخریبی ہی تھی۔ ان حالات میں جنہوں نے یہ ذمہ داری نبھائی ان میں ایک برکھا دت اورعارفہ خانم اور دیگر شامل تھے۔

 چوتھا منظر : ۔

اس بحث نے طول پکڑا تو برکھا دت نے پوری ہندوستانی کرکٹ برادری کو گھسیٹ لیا۔

پانچواں منظر : ۔

اس زبانی جنگ کے دوران اس میں ایسے گدھ داخل ہوتے ہیں جو سرحد پار سے آتے ہیں ۔ یعنی کہ پاکستان کے سوشل میڈیا سیل اس اپ ڈیٹ کا انتظار کر رہے تھے۔

awazurdu

کاؤنٹر پروپیگنڈا ڈویژن کی کھوج 

یہ پوری کھوج کاونٹر پروپگنڈا نے کی ۔جس نے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کردیا۔ثابت ہوگیا کہ کیسے ایک نامعلوم ہینڈلز سے 8 بدسلوکی کرنے والی انسٹا پوسٹس نے ہندوستان میں ایک مسلمان کرکٹر کو آن لائن ہراساں کرنے کی بین الاقوامی خبروں میں جگہ دلا دی ۔

 تنازعہ کے آخر میں جو بات ثابت ہوئی اس کے مطابق محمد شامی کی پوزیشن جوں کی توں ہے۔ ان سے کسی کا پیار کم نہیں ہوا ۔ وہ ٹیم کا حصہ ہیں۔ سب سے زیادہ مقبول ہندوستانی کرکٹرز میں سے ایک ہیں اور رہیں گے۔

 بین الاقوامی سطح پر کھلاڑی بدزبانی اور بدسلوکی کا شکار ہوتے ہیں اور اس سے نمٹنے کے لیے پروگرام بنائے جاتے ہیں۔

 ہمارے دشمن ہمارے معاشرتی دراڑوں کا استعمال کر رہے ہیں اور ہم انہیں ایسا کرنے دے رہے ہیں۔اس لیے ذرا ہوشیار رہیں ۔خبردار رہیں ۔کوئی مزہ لے رہا ہے۔ کھیل کررہا ہے۔ اس کا حصہ بنیں نہ ہی اس کو ہوا دیں ۔