لکھنؤ: کتاب کو دیکھ کر احساس ہوا کہ ہم اپنے اکابرین کے روشن نقو ش کو کس طرح یاد رکھیں،جوکہ ہمارے لیے مشعل راہ ہیں وہ کیا لوگ تھے جنھوں نے مختلف علوم و فنون میں مہارت حاصل کی اور اپنے بعد والوں کے لیے ایک روشن نقش چھوڑ گئے۔ان خیالات کا اظہار مولانا آزاد نیشنل اردو یونی ورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر سید عین الحسن نے لکھنؤ کیمپس میں شعبہ اردو کے استاذ ڈاکٹر عمیر منظر کے خاکوں پر مشتمل کتاب”کیسے انھیں بھلائیں“ کی رسم رونمائی کے موقع پر کیا۔
پدم شری پروفیسرسید عین الحسن کی لکھنؤ آمد پر سٹ لائٹ کیمپس لکھنؤ میں ایک خصوصی تقریب کا اہتمام کیا گیا،جس میں انھوں نے اساتذہ اور طلبہ سے ملاقات کی۔اسی دوران کتاب کی رسم رونمائی کا بھی اہتمام کیا گیا۔کتاب پر گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر عین الحسن نے کہا کہ اپنے بڑوں کے بارے میں پڑھ کر یہ جذبہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر ہم ان جیسے نہ بن سکیں تو کم از ان کے قدموں کے نشان پر چلنے کی کوشش تو ضرورکریں۔
کتاب پر گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے یہ بھی کہا کہ اساتذہ کی صلاحیتیں طلبہ کو مہمیز کرنے کا کام کرتی ہیں اس لیے ضروری ہے کہ اساتدہ تخلیقی صلاحیت کو بروئے کار لائیں تاکہ ان کے طلبا اس سے خاطر خواہ فائدہ اٹھاسکیں۔بیگم حسن نے اس موقع پر فاضل مصنف کو کتاب کی اشاعت کے لیے مبارک باد پیش کی اور اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
اس موقع پر ڈاکٹر شاہ محمد فائز نے کتاب کا تعارف پیش کیا۔انھوں نے کہا کہ یہ کتاب ایک گلدستہ کی مانند ہے،جس میں مشہور و معروف شخصیات کے ساتھ ساتھ احباب و معاصرین کے پر اثر خاکے بھی ہیں۔جو ہماری ادبی اور ثقافتی دنیا کی نمائندگی کرتے ہیں۔
کیمپس کی انچارج پروفیسر ہما یعقوب نے کہا کہ لکھنؤ کیمپس کی علمی وادبی سرگرمیوں کا اندازہ ہمارے رفقا کی تحریروں سے بھی لگایا جاسکتا ہے۔مزیدانھوں نے کہا کہ 19خاکوں پر مشتمل یہ کتاب دیرپا اثرات کے لیے جانی جائے گی۔اس موقع پر کیمپس کے مختلف شعبوں کے اساتذہ نے بھی مصنف کو مبارک باد پیش کی