قبرستانوں میں جگہ کی کمی کامسئلہ:کیاہےعلماکی رائے؟

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 01-05-2021
مردوں کے لئے جگہ کی کمی
مردوں کے لئے جگہ کی کمی

 

 

غوث سیوانی / عبدالحی خان

نئی دہلی۔  کورونا کا عفریت اپنے بازوپھیلائے ہوئے ہے اور لاشوں پر لاشیں گر رہی ہیں۔ اب تک بے شمارافرادلقمہ اجل بن چکے ہیں اورمزید کتنے لوگ اس کا شکار ہونگے،کوئی نہیں جانتا۔ اب تو قبرستانوں میں بھی جگہ نہیں بچی ہے،ایسے میں سوال اٹھ رہا ہے کہ مردوں کو کہاں دفنائیں؟ حالانکہ بڑے شہروں میں قبرستان کی قلت کا مسئلہ پہلے بھی تھامگرمہاماری کے اس دور میں یہ زیادہ مشکل صورت حال اختیار کرگیا ہے۔

اس سلسلے میں سب سے زیادہ قومی راجدھانی دہلی اور صنعتی راجدھانی ممبئی کی حالت دگرگوں ہے۔ ایسے میں آوازدی وائس نے علما دین سے شرعی احکام جاننے کی کوشش کی۔ ہم نے مفتیوں کے کچھ فتووں پر نظرڈالانیزاسلامی علوم میں مہارت رکھنے والے بعض مفتیوں سے مسئلہ جاننے کی کوشش بھی کی۔

اس سلسلے میں علمائ کا متفقہ فیصلہ تھا کہ پرانی قبروں کو دوبارہ استعمال میں لایاجاسکتا ہے البتہ،وہ اتنی پرانی ہونی چاہیئیں کہ مردے کا جسم مکمل طور پرختم ہوچکا ہو۔ اگر کسی پرانی قبر سے بوسیدہ ہڈیاں نکل آئیں تو انھیں احترام کے ساتھ دوبارہ دفن کردیا جائے۔

کورونانے دفن کاطریقہ بدل ڈالا

دیوبند کا ایک فتویٰ

مذکورہ مسئلے میں دارالعلوم دیوبند کا ایک فتویٰ ہے کہ ’’جو قبریں بہت پرانی ہوچکی ہیں، جن کے بارے میں غالب ظن ہو کہ مردے بوسیدہ ہوکر خاک ہوگئے ہیں، ان میں دوبارہ دفن کا سلسلہ جاری کردیا جائے، یہ صورت شرعاً جائز ہے بالخصوص جب کہ آس پاس میں کوئی دوسرا قبرستان دفن موتی کے لئے نہ ہو۔ ‘‘

سوال یہ بھی ہے کہ کتنے دنوں میں مردوں کا جسم گل کرختم ہوجاتاہے؟ اس تعلق سے دارالعلوم، دیوبندکا ہی ایک دوسرا فتویٰ ہے جس میں کہاگیا ہے کہ’’ عموماً پندرہ سال میں مردے گل سڑکر مٹی بن جاتے ہیں۔‘‘

حالانکہ موجودہ حالات بہت مشکل ہیں اور جس طرح سے کوروناکے سبب موتیں ہورہی ہیں،ویسے میں پندرہ سال توکیا،پندرہ دن بھی انتظارنہیں کیا جاسکتا۔

قبریں کھودکھودجب انسانی ہاتھ تھک گئے تو مشینیں لگیں کام پر

کتنی مدت میں لاش گلتی ہے؟

اس معاملے میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے ایک اسلامک اسکالراورپروفیسر،مفتی محمد مشتاق تُجاروی کا کہنا ہے کہ پرانی فقہ کی کتابوں میں لمبی مدت درج ہے مگر یہ مسئلہ اس دور میں لکھا گیا تھا جب آبادی کم تھی اور زمینیں زیادہ تھیں۔ موجودہ دور میں،پرانی قبر کو پلٹنے میں صرف اتنی مدت تک انتظار کیا جائے،جتنے میں یقین ہوجائے کہ پرانی قبرمیں دفن مردے کی لاش مٹی ہوچکی ہوگی۔

ہم نے سوال کیا ہے کہ اس کی مدت کیا ہوسکتی ہے؟ تو انھوں نے کہا کہ دنیا کے الگ الگ خطوں میں گوشت کے گلنے کا الگ الگ ٹائم ہوسکتاہے۔ گرم ملکوں میں جسم جلد گل جائے گاجب کہ سردعلاقوں میں یہ برسوں تک باقی رہ سکتاہے۔

قبروں کے درمیان پٹرے لگائے جائیں

ادھر دارالعلوم ندوہ العلما ،لکھنئو کے دارالقضاء کے مفتی نیاز احمد کا اس سلسلہ میں کہنا ہے کہ اگر کویٔ قبرستان قبروں سے بھر گیا ہے تو پرانی قبروں کو مسمار کیا جاسکتا ہے اس میں مدت کی کویٔ شرط نہیں ہے البتہ گوشت کو مٹی میں مل جانا چاہۓ ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مجبوری کی حالت میں ایک ہی قبر میں پٹرے لگا کر کیٔ کیٔ مردے دفن کۓ جاسکتے ہیں۔

اجتماعی قبریں بنیں

الفاظ کی تبدیلی کے ساتھ یہی بات جامعۃ الفلاح، اعظم گڑھ کے سابق استاذتفسیرمولانا محمد اسماعیل فلاحٰی نے کہی۔ انھوں نے قبرستان کی کمی کا ایک حل یہ بھی بتایا کہ بڑی بڑی قبریں بنائی جائیں اور ایک قبرمیں بہت سےمردوں کو دفن کیا جائے۔ اسلام اس بات کی اجازت دیتا ہے بعض مخصوص حالات میں اجتماعی قبریں بنائی جائیں۔ انھوں نے مزیدکہا کہ موجودہ حالات ، عام حالات سے مختلف ہیں،ایسے میں علما کو اجتہاد کرناچاہئے۔

بعض ملکوں میں لاشوں کو جلد از جلدگلانے کے لئے کیمیکل کا بھی استعمال ہوتاہے۔ اس تعلق سے انھوں نے کہاکہ ایسانہیں کیا جاسکتا، لاش کو فطری طور پر گلنے کے لئے چھوڑ دینا چاہئے۔

پرانی قبروں کی مسماری؟

دارالعلوم زکریادیوبند کے مہتمم مفتی محمد شریف خان قاسمی، نے کہا کہ موجودہ حالات میں پرانی قبروں کو مسمارکیاجاسکتاہے اورنئی قبریں بنائی جاسکتی ہیں۔ انھوں نے بھی یہ بات دہرائی کہ پرانی قبریں تب ہی کھودی جاسکتی ہیں جب پرانے مردوں کا جسم مکمل طور پرتحلیل ہوچکا ہو۔