افغانستان پرحکومت ہندکا جوموقف ہے،وہی ہماراہےـنائب امیرشریعت امارت شرعیہ

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 31-08-2021
افغانستان پرحکومت ہندکا جوموقف ہے،وہی ہماراہےـنائب امیرشریعت امارت شرعیہ
افغانستان پرحکومت ہندکا جوموقف ہے،وہی ہماراہےـنائب امیرشریعت امارت شرعیہ

 

 

سراج انور / پٹنہ

ہندوستان کے مذہبی رہنما افغانستان میں اقتدار کی تبدیلی پر حکومت ہند کے موقف سے پہلے زیادہ بولنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ترجمان مولانا خلیل الرحمان نعمانی کی جانب سے طالبان کو سلام بھیجنے کے بعد دوسرے مسلم ادارے بیان بازی میں بہت محتاط ہوگئے ہیں۔

طالبان میں تبدیلی کے بارے میں ان کا تجسس بھی باقی ہے۔ بہار ، جھارکھنڈ اور اڈیشہ کے مسلمانوں کے بڑے سماجی ، مذہبی اداروں میں سے ایک امارت شرعیہ اس معاملے میں بے حد محتاط ہے۔

ادارے کے نائب امیر شریعت مولانا شمشاد رحمانی سے آوازدی وائس نے طالبان ، افغانستان اور ہندوستان کے بارے میں استفسار کیا تو انھوں نے بہت ہی احتیاط کے ساتھ اپنی بات کہی۔ مولانا شمشاد رحمانی کہتے ہیں کہ افغانستان میں اس وقت ہنگامہ آرائی کی کیفیت ہے۔

جیسا کہ دنیا کی نظریں طالبان حکومت پر ہیں ، ہم بھی ان کی ہر چال پر نظر رکھے ہوئے ہیں ، آئیے چند دنوں تک دیکھتے ہیں ، رویہ کیسا ہے۔ ہمیں بہتر کی امید ہے۔ بہتر نہ صرف دنیا کے لیے ہو گا یا افغانستان کے لیے ، یہ خود طالبان کے بدلتے ہوئے رویے کا ثبوت بھی ہو گا۔

تبدیلی ضروری ہے۔ تبدیلی بھی آنی چاہیے۔ تعلیم سے لے کر صحت تک ،نیز ملی امور کیسے رہتے ہیں ، یہ دیکھنا ہوگا۔غریب ، پسماندہ ، خواتین کے تئیں طالبان کا رویہ ابھی دنیا کی طرف سے جانچنا باقی ہے۔

مولانا شمشاد کا کہنا ہے کہ ہندوستانی حکومت کا موقف ابھی تک سامنے نہیں آیاہے۔یہ جب تک سامنے نہیں آتا، اس وقت تک رائے بنانا دانشمندی نہیں ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر طالبان صورت حال کو تبدیل کرنے میں کامیاب ہو جائیں تو دنیا کا اعتماد جیتا جا سکتا ہے۔

دنیا کو بدلتے طالبان پر بھی بھروسہ کرنا چاہیے۔اگر حالات بہتر ہو جائیں تو ہندوستان کو طالبان، حکومت کے ساتھ تعلقات قائم کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرنی چاہیے۔ نائب امیر شریعت کا کہنا ہے کہ طالبان پرانے پیٹرن پر عمل کرتے ہیں تو اعتماد کھو دیں گے۔

افغانستان کی نئی حکومت اگر اس میں بہتری نہیں لاسکی تو طالبان کو تاریخ کے کوڑے دان میں ڈال دیا جائے گا۔ امارت شرعیہ کا یہ بیان ہندوستان کی سیاست میں اہم سمجھا جا سکتا ہے۔

امارت مذہب کے ساتھ انسانیت کا بھی درس دیتی ہے۔ وہ ہندوؤں اور مسلمانوں کے اتحادویکجہتی کی بھی قائل ہے۔وہ دنگوں کے بعد بازآبادکاری کا کام بھی کرتی ہے جس میں ہندواور مسلمان، دونوں کی مدد کی جاتی ہے۔ امارت کے اسپتال میں بھی سبھی مذاہب کے مریضوں کا علاج کیا جاتاہے۔