یتیم ہندولڑکی کی شادی مسلمان دوستوں نے کرائی

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 22-04-2021
شادی کی تقریب کا منظر
شادی کی تقریب کا منظر

 

 

کرونا پھیلائو کے اس دور میں جب ہر جانب سے بری خبریں آرہی ہیں اور ہرشخص خود کو بچانے میں مصروف ہے،نیزتشویشناک حالات ہیں۔ ایسے میں ایک ایسی خبر بھی آئی ہے جس نے تھوڑی دیر کے لئے خوشی کی لہردوڑادی ہے۔

مدھیہ پردیش کے راج گڑھ میں ایسی شادی کی تقریب ہوئی جس نے لوگوں کو خوش ہی نہیں کیا بلکہ تعصب ونفرت کے ماحول میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کابھی پیغام دیاہے۔ شادی کی یہ تقریب شہر کے لوگوں کے لئے ایک مثال بن گئی۔

ماتھامنڈ کے علاقے میں رہنے والے متھورا لال باسود کاکچھ دن قبل انتقال ہوگیاتھا۔ متھورالال کی بیوی کا بہت پہلے ہی انتقال ہوچکاتھا۔ ایسے میں ان کی بیٹی 19 سالہ مسکان تنہا رہ گئی تھی۔

والد متھورا لال باسود نے مسکان کا رشتہ اپنی زندگی میں ہی طے کردیا تھا۔ یہ رشتہ دوت کھیڑی کے سنتوش نامی نوجوان سے طے تھا اور شادی کی تاریخ 20 اپریل بھی طے تھی۔

اب مسئلہ یہ تھا کہ مسکان کے گھر میں کوئی نہ تھا جو اس تاریخ پر اس کی شادی کرائے اور اس میں آنے والے اخراجات اداکرے۔

ایسے میں ماتامنڈ کے علاقے کے کچھ مسلمان سامنے آئے اور انھوں نے مسکان کی شادی کی تمام ذمہ داریاں اداکیں۔مسلمان دوستوں نے یہ شادی، پورے ہندوانہ رسم ورواج سے مقررہ تاریخ پر انجام کوپہنچایا۔

حالانکہ اس شادی میں ،مسکان کے رشتہ دار بھی آئے نیز ہندوبھائی بھی شامل تھے اور دلہا،دلہن کو آشیرواد دے رہے تھے۔

البتہ شادی کی تمام تیاری مسلمانوں نے کی اور شادی کے سارے اخراجات انھوں نے اداکئے۔ اسی کے ساتھ انھوں نے گھر کے سازوسامان اور دلہاودلہن کو تحائف بھی دیئے۔