اقلیتوں کے تعلیمی بجٹ میں خصوصی اضافہ وقت کی ضرورت : جماعت اسلامی

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 05-01-2022
 اقلیتوں کے تعلیمی بجٹ میں خصوصی اضافہ وقت کی ضرورت : جماعت اسلامی
اقلیتوں کے تعلیمی بجٹ میں خصوصی اضافہ وقت کی ضرورت : جماعت اسلامی

 

 

نئی دہلی: مالی سال 2022-23 کے لئے مرکزی حکومت کی جانب سے پیش کئے جانے والے بجٹ میں اقلیتوں اور ان کی تعلیمی ضرورتوں پر حکومت کی توجہ مرکوز کرانے کی غرض سے مرکزی تعلیمی بورڈ،جماعت اسلامی ہند کی جانب سے ایک آن لائن پریس کانفرنس منعقد کی گئی جس میں ماہرین اقتصادیات کے علاوہ مختلف ریاستوں سے صحافیوں، دانشوروں اور تعلیمی ماہرین نے حصہ لیا۔اس موقع پر معروف ماہر اقتصادیات ڈاکٹر جاوید عالم نے کہا کہ ”کسی بھی جمہوری ملک میں اقلیت یا مذہبی اقلیت کا بڑا اہم رول ہوتا ہے، لہٰذا ترقیاتی منصوبوں بالخصوص تعلیمی بجٹ بناتے وقت ان کی ترقی اور پائیداری کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے۔آنے والے مالی سال کے لئے جلد ہی نیا بجٹ پیش کیا جانے والا ہے۔

ایسے موقع پر اقلیتوں کی تعلیمی پسماندگی کو دیکھتے ہوئے ان کے لئے بجٹ میں خاطر خواہ اضافے کی طرف حکومت کی توجہ دلانا موجودہ وقت کا اہم تقاضہ ہے۔کیونکہ اسکول کی تعلیم سے لے کر اعلیٰ تعلیم تک بھاری رقم کی ضرورت ہوتی ہے جس کے لئے خاص طور پر پسماندہ طبقہ کو مالی امداد کی ضرورت پڑتی ہے۔

حکومت کی جانب سے متعدد تعلیمی اسکیمیں اور پالیسیاں بنائی گئی ہیں مگر ان پر کتنا عمل ہوا؟

اس کی صحیح طور پر مانیٹرنگ نہیں کی گئی اور نہ ہی یہ خلاصہ ہوا کہ ان اسکیموں سے مائنارٹی کے کتنے طلباء نے استفادہ کیا۔حکومت نے پچھلے مالی سال کے بجٹ میں ایجوکیشن بجٹ خاص طور پر اقلیتی تعلیمی بجٹ پر زیادہ توجہ نہیں دی۔جو فنڈ پہلے سے مختص تھا اس میں بھی کمی کردی گئی۔پہلے یہ بجٹ پانچ ہزار کروڑ روپے تھا جسے کم کرکے چار ہزار آٹھ سو کردیا گیا جبکہ موجودہ وقت میں مائنارٹی ایجوکیشن کے لئے کم سے کم دس ہزار کروڑ روپے کی ضرورت ہے۔

awazurdu

کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے مرکزی تعلیمی بورڈ کے ڈائریکٹر سید تنویر احمد نے کہا کہ مرکزی حکومت کی جانب سے نئے مالی سال پر جو بجٹ پیش کیا جانے والا ہے،اس میں مائنارٹیز کی حصہ داری کتنی ہونی چاہئے اور ان کی تعلیمی ترقیات کے لئے کتنے فنڈ کی ضرورت ہے؟

اس اہم پہلو سے حکومت کو آگاہ کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے اور اس کے لئے تمام تنظیموں، دانشوروں اور ہمدردان قوم وملت کو آگے آنا چاہئے۔ جماعت اسلامی ہند نے جو کانفرنس منعقد کیا ہے، اس کا مقصد بھی یہی ہے تاکہ حکومت ان کی تعلیمی پسماندگی کو دور کرنے کے لئے خصوصی پالیسیاں اور موثر اسکیمیں بنائے جن سے طلباء زیادہ سے زیادہ استفادہ کرسکیں“سید تنویر نے کہا کہ تعلیمی بورڈ کی ایک رضاکار ٹیم آئندہ بجٹ میں اقلیتوں کو تعلیمی ضرورتوں اور انہیں سہولت پہنچانے کے امکانات کا مطالعہ کررہی ہے،جو بھی تجاویز سامنے آئیں گی انہیں حکومت کو پیش کردی جائیں گی۔نیز جماعت نے حکومت سے یہ مطالبہ کیا ہے کہ”سال 2020 میں تعلیم کے لئے مجموعی قومی پیداوار کا جو 6 فیصد مختص کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا اسے نافذ کیاجائے۔

اس مسئلہ میں اخراجات کی کوالٹی کو بہتر کیا جائے،بجٹ کا جو پروسیس ہے اسے ڈی سینٹرلائز کیا جائے۔’سمگرا شکچھا ابھیان‘ کی فنڈنگ کو بڑھایا جائے۔ یو جی سی کی فنڈنگ میں اضافہ کیا جائے۔تمام پسماندہ طبقات کے وظائف اور فیلو شپ کی تعداد بڑھائی جائے۔ تعلیمی اخرجات میں مرکزی حکومت کی حصہ داری میں اضافہ کیا جائے۔ کانفرنس کے اختتام پر سوال و جواب کا سیشن رکھا گیا جس میں تعلیم سے متعلق بہت سے نکات سامنے آئے۔