تعلیمی اداروں میں یوم آزادی کا جشن، روایتی جوش و خروش کے ساتھ منایا گیا

Story by  ATV | Posted by  [email protected] | Date 16-08-2025
تعلیمی اداروں میں یوم آزادی کا جشن، روایتی  جوش و خروش  کے ساتھ  منایا گیا
تعلیمی اداروں میں یوم آزادی کا جشن، روایتی جوش و خروش کے ساتھ منایا گیا

 



آواز دی وائس / نیو دہلی

ملک نے 15 اگست کو روایتی دھوم دھام اور جوش و خروش کے ساتھ یوم آزادی کا جشن منایا، اس موقع پر ملک کے ممتاز مسلم تعلیمی اداروں میں بھی جشن آزادی کی رونق نظر آئی- پرچموں کے سیلاب, نعروں کی گونج اور ترنگوں کے ساتھ سلامی کے مناظر نے قومی جذبے کی عکاسی کی، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی جامعہ ملیہ اسلامیہ مولانا ازاد نیشنل اردو یونیورسٹی اور قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان یوم آزادی کا جشن منایا گیا اس موقع پر پرچم کشائی کے ساتھ نعروں کی گونج سنائی دی پرچموں کی بہار نظر ائی

 علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں ملک کا 79 واں یومِ آزادی روایتی جوش و خروش اور حب الوطنی کے جذبے کے ساتھ منایا گیا، جس میں طلبہ، اساتذہ، عملہ کے اراکین اور معزز مہمانوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ وائس چانسلر پروفیسر نعیمہ خاتون کی قیادت میں اے ایم یو نے دنیا بھر میں موجود تمام ہندوستانیوں کو یومِ آزادی کی دلی مبارکباد پیش کی اور ’نیا بھارت‘ کے لیے آزادی کی قدروں کو مضبوطی سے اپنانے کا عہد کیا۔

اسٹریچی ہال کی تاریخی عمارت پر قومی پرچم لہرانے کے بعد اپنے خطاب میں وائس چانسلر پروفیسر نعیمہ خاتون نے کہا ”اس سال کے یومِ آزادی کا موضوع ’نیا بھارت‘ صرف ایک نعرہ نہیں، بلکہ ایک وژن ہے، جو ہمیں سستی و غفلت، تقسیم اور محدود سوچ کو ترک کر کے معیار و عمدگی، اتحاد اور عظیم خواب دیکھنے کا جذبہ اپنانے کی دعوت دیتا ہے“۔

انہوں نے کہا کہ تجدید کا مطلب اپنی جڑوں کو چھوڑ دینا نہیں، بلکہ انہیں مضبوط کرتے ہوئے بلندیوں کی طرف بڑھنا ہے۔ انہوں نے نوآبادیاتی دور کے بعد سر سید احمد خاں کے اُس وژن کو یاد کیا، جس کے مطابق انہوں نے ایک ایسا ادارہ قائم کیا جو عقلوں کو بیدار کرے، کردار کی پرورش کرے اور معاشرے کی خدمت کرے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اے ایم یو کی تہذیب یعنی تنوع کا احترام، اختلاف پر مکالمہ، انکساری کے ساتھ علم کا حصول، اور ثقافت و ترقی کا امتزاج،مستقبل کے سفر کے رہنما اصول ہیں۔ ’نیا بھارت‘ کے نظریے کو موجودہ دور سے جوڑتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اے ایم یو کے لیے اس کا مفہوم ہے کہ وہ اپنی قدروں پر قائم رہتے ہوئے ڈیجیٹل تبدیلی، مصنوعی ذہانت، قابلِ تجدید توانائی، بایو ٹکنالوجی، سبز اختراعات اور خلائی تحقیق جیسے عصر حاضر کے ہندوستان کے تقاضوں کے لیے خود کو تیار کرے۔ انہوں نے کہا ”ہمارے لیے آزادی کا مطلب ہے سوچنے، تخلیق کرنے اور خدمت کرنے کی گنجائش اور ذمہ داری کا مطلب ہے اس آزادی کا دیانتداری، لگن اور احترام کے ساتھ استعمال۔ جب آزادی اور ذمہ داری دونوں جمع ہوتے ہیں، تو کامیابیاں حاصل ہوتی ہیں-

وائس چانسلر نے اے ایم یو کی حالیہ دستیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ اے ایم یو نے ٹائمز ہائر ایجوکیشن ایشیا یونیورسٹی رینکنگ 2025 میں 188 واں مقام حاصل کیا، یو ایس نیوز 2025 گلوبل رینکنگ میں ہندوستان کے پانچویں اعلیٰ تعلیمی ادارے کا درجہ ملا، اور انڈیا ٹوڈے 2025 رینکنگ میں سرکاری یونیورسٹیوں میں تیسرا مقام حاصل کیا۔ انہوں نے کفایتی تعلیم اور لاگت پر حاصل ہونے والے نتائج و فوائد کے اعتبار سے متعدد شعبہ جات کے سرفہرست رہنے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اے ایم یو اپنی اخلاقی سمت کھوئے بغیر جدید ہوسکتا ہے، معیار پر سمجھوتہ کئے بغیر شمولیتی کردار کا حامل ہو سکتا ہے اور کمیونٹی کی خدمت کرتے ہوئے عالمی سطح پر مسابقتی ہو سکتا ہے۔انہوں نے کیمپس میں جاری ترقیاتی کاموں پربھی روشنی ڈالی، جن میں تاریخی عمارات کی بحالی و تزئین، اسمارٹ کلاس رومز اور جدید لیبارٹریز کا اضافہ، ہاسٹل کی تزئین و بہتری، صحت سہولیات میں بہتری، اور پانی کی نکاسی کے پرانے مسئلے کا حل شامل ہیں۔ انہوں نے اس عزم کا بھی اعادہ کیا کہ کوئی بھی مستحق طالب علم، مالی وسائل کی کمی کی وجہ سے تعلیم سے محروم نہیں رہے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ے ایم یو ہمیشہ سے امن اور ڈسپلن کی علامت رہا ہے اور آئندہ بھی رہے گا۔ ہمارا سرسبز و شاداب کیمپس، دانش و فطرت کے امتزاج کاگہوارہ ہے۔ ہم سبز سفیر ہیں، اور پائیداری کے تئیں پرعزم ہیں، جو ’نیا بھارت‘ کے تئیں اے ایم یو کی خدمات کا حصہ ہے“۔ انہوں نے دنیا بھر میں موجود اے ایم یو کے سابق طلبہ و طالبات کو خراجِ تحسین پیش کیا، جو بطور سائنسداں، جج، سفارت کار، تاجر، استاد، فنکار اور سرکاری ملازم کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں اور یونیورسٹی کی ترقی میں سرگرم کردار ادا کر رہے ہیں۔

طلبہ کو مخاطب کرتے ہوئے وائس چانسلر نے کہا کہ وہ صرف ذاتی مفادات تک محدود نہ رہیں، بلکہ ’نئے بھارت کے سپاہی‘ بنیں جوٹکنالوجی کو حقیقی مسائل کے حل کے لیے استعمال کریں، مفاد عامہ کے لیے اختراعات کریں اور اے ایم یو کے نام کو معیار، ایمانداری اور ماحولیاتی ذمہ داری کی علامت بنائیں۔انہوں نے طلبہ کو نصیحت کی: گہرائی سے سیکھو، بے خوفی سے سوچو، ایمانداری سے کام کرو اور بے لوث خدمت کرو۔ انہوں نے سبھی کو یہ عہد کرنے کی دعوت دی کہ ہم ان چیزوں کو ترک کردیں جو ہمیں کمزور بناتی ہیں، ان چیزوں کو اپنائیں جو ہمیں مضبوط و طاقتور بناتی ہیں اور اپنی آزادی کو اپنی ذمہ داریوں کی تکمیل سے مزید بامعنی بنائیں۔اس موقع پر وائس چانسلر پروفیسر نعیمہ خاتون نے رجسٹرار جناب محمد عمران آئی پی ایس، پراکٹر پروفیسر ایم وسیم علی، اور پرووسٹ ڈاکٹر فاروق احمد ڈار کے ہمراہ سر سید ہال (جنوبی) کے لان میں پودے لگائے اور یونیورسٹی ہیلتھ سروس میں زیر علاج طلبہ میں پھل تقسیم کیے۔یوم آزادی کے موقع پر یونیورسٹی کی مرکزی عمارات جیسے ایڈمنسٹریٹیو بلاک، مولانا آزاد لائبریری، وکٹوریہ گیٹ، یونیورسٹی پولی ٹیکنک آڈیٹوریم، بابِ سید، سینٹینری گیٹ اور آرٹس فیکلٹی وغیرہ کی عمار تیں سجی تھیں

جامعہ ملیہ اسلامیہ میں جشن

 جامعہ ملیہ اسلامیہ نے ڈاکٹر ایم اے انصاری آڈیٹوریم اور فیکلٹی آف انجینرئنگ کے آڈی ٹوریم میں انتہائی جوش و خروش اور جذبہ حب الوطنی کے ساتھ اناسی واں یوم آزادی منایا۔ اس موقع پر منعقدہ پرواگراموں میں ممتاز فیکلٹی اراکین اسٹاف طلبہ اور سابق طلبہ کے ساتھ ساتھ عزت مآب شیخ الجامعہ پروفیسر مظہر آصف اور پروفیسر محمد مهتاب عالم رضوی، مسجل جامعہ ملیہ اسلامیہ شریک رہے۔مندوبین کی آمد کے ساتھ پروگرام کا آغاز بوا این سی سی آفیسر س اور کیڈٹ کی جانب سے ان کا والہانہ استقبال کیا گیا۔ پروفیسر آصف اور پروفیسر رضوی نے قومی پرچم لہرایا جس کے بعد طلبہ اسٹاف نے قومی ترانہ گایا جس سے پوری فضا میں سنجیدگی اور متانت چھاگئی اور ملک کے لیے عزت و احترام اور قومی فخر کا شدید احساس عام بوا

یوم آزادی کی تقریب کا جشن فیکلٹی آف انجینرئنگ میں ثقافتی پروگراموں کی صورت میں جاری رہا جن کی شروعات قرآن پاک کی تلاوت سے ہوئی اور اس کے ترجمے سے ہوا اس کے بعد جامعہ کی روایت کے مطابق جامعہ کا ترانہ ہوا اور مہمانوں کی تہنیت اور تکریم کی گئی۔

پروفیسر نیلو فرافضل، ڈین اسٹوڈینٹس ویلفیئر نے سامعین کا پرخلوص خیر مقدم کیا اور سامعین و حاضرین کو یاد دلایا کہ پندرہ اگست انیس سو سینتالیس صرف نوآبادیاتی نظام کا خاتمے کا دن نہیں تھا بلکہ بے شمار خوابوں کے شرمندہ تعبیر ہونے کا دن تھا نیز اجتماعی ذمہ داری کے آغاز کا بھی دن تھا۔ اپنی گفتگو میں انھوں نے ہندوستان کی جدو جہد آزادی میں جامعہ کے اہم رول کو اجاگر کیا۔
پروفیسر محمد مهتاب عالم رضوی نے حاضرین کو یوم آزادی کی مبارکباد دی اور نوآبادیات کے سماجی و معاشی استحصال سے آزادی تک کے ہندوستان کے سفر پر اظہار خیال کیا۔ انھوں نے کہا انیس سو سینتالیس میں آج ہی کے دن ہمیں صرف سیاسی آزادی نہیں ملی بلکہ سماجی، معاشی اور لاتعداد آزادیاں ملیں جس نے ہماری زندگی کو قابل زیست بنایا۔ اس آزادی کا تحفظ عظیم کام ہے اور ہماری زیست بنایا۔ اس آزادی کا تحفظ عظیم کام ہے اور ہماری بنیادی ذمہ داری بھی ہے۔۔ پروفیسر رضوی نے سامعین کو ہندوستان کی ثروت مند تهذیبی و تاریخی ورثہ یاد دلایا جو آج بھی دنیا کے لیے باعث تحریک ہے۔ مجاہدین آزادی اور شہدائے آزادی کو جنھوں نے ملک کی آزادی کے لیے اپنی زندگیاں قربان کردیں ہم خراج پیش کرتے ہیں۔ پروفیسر رضوی نے کہا کہ ہمیں اپنی تہذیب اور روایت کو محفوظ رکھنا ہے اور اس کی نشو و نما کا سامان کرنا ہے۔
پروفیسر مظهر آصف نے وندے ماترم کے ساتھ مجاہدین آزادی کی قربانیوں کو خراج پیش کیا۔ انھوں نے جامعہ برادری سے اتحاد آزادی اور خدمت کی اقدار کو برقرار رکھنے نیز انسانی صفات کو فروغ دینے اور بغض و کینہ پروری سے بالا تر ہونے کی اپیل کی۔ مثبت فکر خود ارادیت اور خدا عزو وجل میں یقین کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے انھوں نے سبھی کو استقلال اور دلجمعی کے ساتھ اپنے اہداف کے حصول کے لیے کوشاں ہونے کی ترغیب دلائی۔ پروفیسر آصف نے مزید کہا کہ صبر کا دامن انتہائی مایوسی کے حالات میں بھی نہیں چھوڑنا چاہیے اور ہر لمحہ پر امید اور رجائیت سے بھر پور ہوناچاہیے کیوں کہ اللہ اپنے بندوں کے ساتھ ہمہ وقت رہتا ہے۔ انھوں نے جامعہ اسکول کے طلبہ کے مظاہروں کی تعریف کی اور خواتین کی عزت و احترام اور معاشرے میں ان کے بیش قیمت رول کے اعتراف کی ضرورت پر زور دیا۔
تهذیبی و ثقافتی پروگراموں سے جامعہ کے فعال تنوع کا اندازہ بوربا تھا جس میں مختلف اسکولوں کے بحث و مباحثہ کلب سے تقاریر، ذیشان اور ان کی ٹیم کی جانب سے موسیقی سے بھرپور غزل اور انگلو عربک سینیئر سیکنڈری اسکول کے طلبہ کی جانب سے روح پرور قوالی کے فنی مظاہرے ہوئے۔ جامعہ سینئر سیکنڈری اسکول کی جانب سے آٹھ علاقائی زبانوں میں جامعہ ترانہ کی منفرد پیش کش نے سبھی کو اپنی طرف متوجہ کیا۔ مشیر فاطمہ اسکول کے نونہالوں نے بہترین رقص کیا اور جامعہ مڈل اسکول کے باصلاحیت طلبہ نے بھی رقص کا پروگرام پیش کیا۔ سید عابد حسین سینئر سیکنڈری اسکول نے تقسیم اور ہندوستان کی قوت اور خود کفیلی کے سفر سے متعلق ایک جذباتی ڈرامہ پیش کیا۔ ڈاکٹر عمیمہ اسسٹنٹ ڈی ایس ڈبلیو کے اظہار تشکر اور قومی ترانے کی نغمہ سرائی کے ساتھ پروگرام اختتام پذیر ہوا۔ چائے ناشتے کے ساتھ یوم آزادی کے جشن کا دن اپنے اختتام کو پہنچا جس میں جشن کی خوشی و شادمانی کے ساتھ عزت و توقیر کی سنجیدگی و متانت شامل تھی۔
اناسیویں یوم آزادی کے جشن تقریبات کے حصے کے طور پر اس پورے ہفتے میں یونیورسٹی میں ترنگا ریلی اور دوسرے پروگرام سمیت متعدد پروگرام منعقد کیے گئے۔ علاوہ ازیں جامعہ مختلف شعبوں ، مراکز اور دفاتر نے آزادی کا امرت مہتسو کے تحت جو ۲ اگست سے پندرہ اگست کے درمیان منایا جارہا ہے متعدد خطبات اور ثقافتی پروگرام بھی منعقد کیے۔
اس کے علاوہ یونیورسٹی گیٹ پر زعفرانی ، سفید اور برے رنگ میں منور شان دار ترنگا بھی نصب کیا گیا ہے۔ یہ صرف تین رنگ نہیں بلکہ جذبہ حب الوطنی اتحادا ور بمت و حوصلے کے استعارے ہیں۔ روشنی کی سحر آگیں نمائش جو تیره اگست دوہزار پچیس سے چل رہی ہے وہ یوم آزادی کے جشن کی تقریبات منانے کے لیے ہے جس نے کیمپس میں تہوار اور جشن کی فضا پیدا کردی ہے۔ طلبہ، فیکلٹی اراکین اور اس پاس کے گزرنے والے لوگ اس کی تعریف کر رہے ہیں۔ ترنگے کی خصوصی شان دار روشنی کے ساتھ ساتھ جامعہ کی تمام عمارتوں اور دروازوں پر قومی پرچم بھی لہرایا گیا ہے۔
 
 
اردو کونسل میں جشن آزادی

 قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان میں آج 79 ویں یوم آزادی کی مناسبت سے نہایت جوش وخروش اور حب الوطنی کے جذبے کے ساتھ آزادی کا جشن منایا گیا جاری ریلیز کے مطابق اس موقعے پر پرچم کشائی کی گئی اور قومی ترانہ گایا گیا۔قومی اردو کونسل کے ڈائرکٹر ڈاکٹر شمس اقبال نے اس موقعے پر کہاکہ آزادی کی نعمت ہمیں بڑی جدوجہد اورقربانیوں کے بعد ملی ہے۔انھوں نے کہاکہ ہمیں اس آزادی کی قدر کرنی چاہیے اور جوش و جذبے کے ساتھ ملک کی تعمیر وترقی میں اپنا کردار ادا کرناچاہیے۔انھوں نے مزید کہاکہ ملک کی ترقی اور یکجہتی کے لیے ہمیں احترام،بھائی چارہ،روا داری اور خدمت وطن کے جذبے کو ہمیشہ زندہ رکھنا ہوگاتبھی ہم اپنے بزرگوں کی قربانیوں کے ساتھ انصاف کرسکیں گے۔ انھوں نے مزید کہاکہ ملک کی آزادی میں اردو زبان کا غیر معمولی حصہ رہاہے اور ہمارے شاعر وادیب نے عوام کے جوش و جذبے کو بیدار کرنے میں سرگرم کردار اداکیا جس کے نتیجے میں ہمارا ملک آزادی کی نعمت سے ہم کنار ہواہے۔ ڈاکٹر شمس اقبال نے کہاکہ آج بھی ملک کی دوسری زبانوں کے ساتھ اردو زبان قومی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار بخوبی نبھارہی ہے اور وکست بھارت کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لے پابند عہد ہے۔ اس موقعے پر کونسل کا پورا عملہ موجود رہا

 اردو یونیورسٹی میں لہرایا ترنگا
  اختیارات دونوں ہیں۔ جس دن ہم نے سمجھ لیا کہ ہماری اختیارات کیا ہیں اور ہماری ذمہ داریاں کیا ہے ، تو ہم ایک بہترین معاشرتی توازن قائم کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر سید عین الحسن، وائس چانسلر مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی نے کیا۔وہ آج یونیورسٹی کیمپس میں رسمِ پرچم کشائی انجام دینے کے بعد تقریر کر رہے تھے۔ اس موقع پر پروفیسر اشتیاق احمد، رجسٹرار اور پروفیسر عبدالعظیم، پراکٹر بھی موجود تھے۔

پروفیسر سید عین الحسن نے کہا کہ ہندوستان کی آزادی کا حصول آسان کام نہیں تھا۔ بہت سے لوگوں نے اپنی جانوں کی قربانیاں دیں۔ ہندوستانی فطرتاً امن پسند واقع ہوئے ہیں۔ اس لیے انہوں نے عدم تشدد سے کام لیا۔ جس کے باعث جو غاصب قابض تھے وہ ملک چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔وائس چانسلر نے طلبہ کو مشورہ دیا کہ وہ علم حاصل کرنے میں سنجیدگی اختیار کریں تاکہ زندگی میں حقیقی ترقی حاصل کرسکیں۔ انہوں نے اساتذہ کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی ذمہ داریوں سے پہلو تہی نہ کریں۔ ان کے مطابق ہمیں ایک دوسرے کا احترام کرنا پڑے گا، کیوں کہ بغیر احترام آزادی کے کوئی معنی نہیں۔ اور ایسا عمل بےکار ہے جو انسان کو عمل کے لیے آمادہ نہ کرسکے۔

ہندوستان کی 79 ویں یومِ آزادی کی تقریب کا آج مولانا آزادنیشنل اردو یونیورسٹی میں پورے جوش و خروش سے انعقاد عمل میں آیا۔ جس میں ڈاکٹر مظفر حسین خان اور ڈاکٹر شیخ وسیم کی نگرانی میں یونیورسٹی کے کلچرل کلب کے طلبہ نے پرچم کشائی کے بعد قومی ترانہ پڑھا اور حب الوطنی پر مبنی نغمے پیش کیے۔ ڈاکٹر محمد یوسف خان، کوآرڈینیٹر این سی سی نے مانو این سی سی کیڈٹس کامیابیوں کا ذکر کیا۔ان کیڈٹس کا ٹسٹ حولدار سنتوش ، حولدار چکرورتی نے لیا تھا۔ کامیاب کیڈٹس کو رینک کے مطابق بیجس دیئے گئے۔ لفٹننٹ محمد عبدالمجیب ، اسوسیئٹ این سی سی آفیسر کی نگرانی میں ون تلنگانہ آرٹی بیٹری این سی سی مانو سب یونٹ کے کیڈٹس نے اصلی بندوقوں کے ساتھ گارڈ آف آنر پیش کیا۔ڈاکٹر محمد مصطفےٰ علی سروری، افسر تعلقات عامہ نے پروگرام کی کارروائی چلائی۔ ڈائرکٹر رضوان احمد کی نگرانی میں آئی ایم سی ٹیم نے یوٹیوب اور سوشیل میڈیا پر پروگرام کا لائیو ٹیلی کاسٹ کیا۔