آندھرا پردیش شراب گھوٹالہ: ای ڈی نے چھاپے مارے

Story by  PTI | Posted by  Aamnah Farooque | Date 18-09-2025
آندھرا پردیش شراب گھوٹالہ: ای ڈی نے چھاپے مارے
آندھرا پردیش شراب گھوٹالہ: ای ڈی نے چھاپے مارے

 



حیدرآباد/ آواز دی وائس
انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے آندھرا پردیش میں مبینہ 3,500 کروڑ روپے کے شراب گھوٹالے کی منی لانڈرنگ تحقیقات کے سلسلے میں جمعرات کو کئی ریاستوں میں چھاپے مارے۔
افسران نے بتایا کہ یہ گھوٹالا سابق وائی ایس آر کانگریس پارٹی کی حکومت کے دوران ہوا تھا۔
تلنگانہ، آندھرا پردیش، تمل ناڈو، کرناٹک اور دہلی-قومی دارالحکومت علاقے (این سی آر) میں کم از کم 20 مقامات پر تلاشی لی گئی، جو ان اداروں اور افراد سے جڑے ہیں جنہوں نے مبینہ طور پر جعلی/بڑھا چڑھا کر پیش کیے گئے بلوں کے ذریعے رشوت کی ادائیگی میں مدد کی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ کچھ ملزمان سے متعلق احاطوں کی بھی تلاشی لی جا رہی ہے۔
افسران کے مطابق، ان میں ایریٹ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز، شری جیولرز ایکزمپ، این آر ادیوگ ایل ایل پی، دی انڈیا فروٹس پرائیویٹ لمیٹڈ (چنئی)، وینکٹیشور پیکیجنگ، سوارنا درگا بوتلز، راؤ صاحب بوروگو مہادیو جیولرز، اُشودیا انٹرپرائزز اور موہن لال جیولرز (چنئی) شامل ہیں۔
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی نے آندھرا پردیش پولیس کی ایس آئی ٹی (خصوصی تحقیقاتی ٹیم) کی ایف آئی آر کا نوٹس لیتے ہوئے اس مبینہ گھوٹالے کی تحقیقات کے لیے پی ایم ایل اے کے تحت کیس درج کیا۔
پولیس اب تک اس معاملے میں تین چارج شیٹ داخل کر چکی ہے اور گرفتار کیے گئے اہم لوگوں میں وائی ایس آر سی پی کے لوک سبھا رکن پی وی مدھون ریڈی بھی شامل ہیں۔
پولیس نے چارج شیٹ میں کہا ہے کہ سابق وزیر اعلیٰ اور وائی ایس آر سی پی کے رہنما وائی ایس جگن موہن ریڈی اوسطاً 50-60 کروڑ روپے ماہانہ رشوت لینے والوں میں شامل تھے۔ تاہم استغاثہ کی شکایت میں جگن کا نام ملزم کے طور پر شامل نہیں کیا گیا۔
پولیس نے الزام لگایا کہ سابق وزیر اعلیٰ وائی ایس جگن موہن ریڈی نے جولائی 2019 میں نئی شراب پالیسی سے متعلق ایک میٹنگ کی صدارت کی تھی۔ اس پالیسی کے تحت شراب کی دکانوں کا آپریشن سرکاری ادارہ آندھرا پردیش اسٹیٹ بیوریج کارپوریشن لمیٹڈ کے ذریعے کیا جانا تھا۔
چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ رشوت کی رقم کو عام لوگوں جیسے چپراسیوں یا ملازمین کے ذریعے منظم طریقے سے دھویا گیا۔ پولیس نے اے پی ایس بی سی ایل کے منیجنگ ڈائریکٹر کے لکھے گئے ایک خط کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ کی صدارت میں 29 جولائی 2019 کو ہوئی میٹنگ میں دکانوں کی تعداد، دکان کے احاطے کو کرائے پر لینے، دکان کے بنیادی ڈھانچے، ٹرانسپورٹ چارجز وغیرہ سے متعلق معاملات کو حتمی شکل دی گئی تھی۔
پولیس نے یہ بھی الزام لگایا کہ جگن نے آئی آر ٹی ایس افسر اور کیس میں ملزم نمبر دو ڈی واسودیو ریڈی کو اے پی ایس بی سی ایل کے منیجنگ ڈائریکٹر کے طور پر مقرر کرنے میں بھی اہم کردار ادا کیا تھا، جبکہ اس وقت کے چیف سکریٹری اور دیگر افسران نے دیگر عہدوں کے لیے ان کی سفارش کی تھی۔