آئین محض ایک قانونی دستاویز نہیں بلکہ یہ قوم کی روح ہے:طارق انور

Story by  ATV | Posted by  [email protected] | Date 11-08-2025
آئین محض ایک قانونی دستاویز نہیں بلکہ یہ قوم کی روح ہے:طارق انور
آئین محض ایک قانونی دستاویز نہیں بلکہ یہ قوم کی روح ہے:طارق انور

 



پٹنہ : ہندوستان کا آئین محض ایک قانونی دستاویز نہیں بلکہ قوم کی روح ہے۔ یہ ہر شہری کو ذات، مذہب، زبان اور علاقے سے بالاتر ہو کر مساوی حقوق دیتا ہے۔ آئین کو کمزور کرنے کی کسی بھی کوشش کی بھرپور مخالفت کرنا سب کی ذمہ داری ہے۔ ساتھ ہی نوجوان نسل سے اپیل کی کہ وہ آئین کی تمہید کے مفہوم کو سمجھیں اور اپنی زندگی میں اس پر عمل کریں

آل انڈیا قومی تنظیم کے صدر اور رکن پارلیمنٹ طارق انور نے ان خیالات کا اظہار کیا، وہ یہاں سیکولرازم اور سوشلزم‘ کے عنوان سے آل انڈیا قومی تنظیم کے زیر اہتمام ایک اہم کانفرنس کو خطاب کررہے تھے،جس میں آئین ہند کی اہمیت، اس کی پاسداری اور قومی یکجہتی پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ اس موقع پر مختلف شعبۂ حیات سے تعلق رکھنے والی ممتاز شخصیات، ماہرین قانون، صحافی، دانشور اور عوام کی کثیر تعداد شریک ہوئی۔

 آل انڈیا قومی تنظیم کے قومی جنرل سیکرٹری اور کانفرنس کے کنوینر ہدایت اللہ نے بتایا کہ تنظیم ملک گیر سطح پر بھائی چارہ، ہم آہنگی اور عوامی بیداری کے فروغ کے لیے سرگرم ہے، اور اس مقصد کے لیے مہم تیزی سے آگے بڑھائی جا رہی ہے۔

سینئر صحافی راہل دیو نے آئین کی تمہید اور اس کی مختلف جہتوں پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ سیکولرازم ہندوستانی جمہوریت کا بنیادی ستون ہے اور میڈیا کا فرض ہے کہ اس کی حفاظت کرے۔ ان کے مطابق اگر میڈیا اپنی غیر جانبداری کھو دے تو جمہوریت کا توازن بگڑ سکتا ہے۔ انہوں نے حقائق کی جانچ، غیر جانبدار رپورٹنگ اور مفادِ عامہ کو ترجیح دینے پر زور دیا، اور سوشل میڈیا کے بڑھتے اثرات کے پیش نظر ذمہ دارانہ صحافت کی ضرورت پر بھی بات کی۔

 سابق وزیر فرقان انصاری نے کہا کہ آج ہندوستان کی شناخت خطرے میں ہے اور اسے ہر قیمت پر محفوظ رکھنا ہوگا، کیونکہ ملک کی طاقت اس کے تنوع میں پوشیدہ اتحاد ہے۔ انہوں نے سیاسی جماعتوں سے اپیل کی کہ وہ محض انتخابی فائدے کے لیے معاشرتی تقسیم پیدا نہ کریں بلکہ آئین کی بنیادی روح کو مضبوط بنائیں۔

سپریم کورٹ کے سینئر وکیل کے سی متل نے آئین کے قانونی پہلوؤں پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئین ایک زندہ دستاویز ہے، اور اس کے بنیادی ڈھانچے میں مداخلت جمہوریت کے لیے نقصان دہ ہے۔ انہوں نے عدلیہ کی آزادی اور امن و امان کی غیر جانبداری کو جمہوریت کی بنیاد قرار دیا۔مہاویر کینسر انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر اور پدم شری ایوارڈ یافتہ ڈاکٹر جتندر کمار سنگھ نے اتحاد و سالمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آئینی اقدار صرف کلاس رومز میں نہیں بلکہ معاشرتی رویوں اور پالیسی سازی میں بھی جھلکنی چاہئیں۔ ان کے مطابق جمہوریت اس وقت مضبوط ہوگی جب ہر شہری اپنے حقوق اور فرائض سے واقف ہو کر عمل کرے۔

 اس موقع پر مختلف شعبوں میں نمایاں خدمات انجام دینے والی شخصیات کو ایوارڈ سے نوازا گیا، جن میں ڈاکٹر جتندر سنگھ، صحافی روی اپادھیائے، ماہر امراضِ نسواں ڈاکٹر تبسم احمد اور سینئر صحافی غلام سرور آزاد شامل تھے۔

کانفرنس کی نظامت ڈاکٹر ششی کمار سنگھ اور اعظمی باری نے کی، جبکہ پروفیسر رامائن یادو نے شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر ریاست کے مختلف حصوں سے آئے ہوئے کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی، جن میں سابق ایم ایل اے منا شاہی، سابق ایم ایل سی ڈاکٹر اجے کمار سنگھ، سابق ایم ایل اے انل کمار، مدھریندر سنگھ، راجیش راٹھور، ڈاکٹر انورالہدی، پرویز احمد، منوج مہتا، ڈاکٹر اشرف النبی قیصر، ڈاکٹر آفتاب نبی، واصی اختر، فہیم احمد، افتخار احمد، آفاق احمد، اسفر احمد، وارڈ کونسلر سید شمائل احمد، سنتوش شریواستو، توفیق عالم، ایس ایم شرف، فیروز حسن، پرویز جمال، خالد نصیر الدین، عبدالصمد قادری، اشرف فریدی، غلام رسول قریشی اور ممتاز احمد رائیں شامل تھے۔