بنگلہ دیش میں ہندو نوجوان کی وحشیانہ موت ،سوشل میڈیا پر پھوٹا ہندوستان کے مسلم نوجوانوں کا غصہ

Story by  منصورالدین فریدی | Posted by  [email protected] | Date 24-12-2025
 بنگلہ دیش میں ہندو نوجوان کی وحشیانہ موت ،سوشل میڈیا پر  پھوٹا ہندوستان کے مسلم نوجوانوں کا غصہ
بنگلہ دیش میں ہندو نوجوان کی وحشیانہ موت ،سوشل میڈیا پر پھوٹا ہندوستان کے مسلم نوجوانوں کا غصہ

 



نئی دہلی :بنگلہ دیش میں مذہبی جنون انتہا پر ہے، انقلابی رہنما ہادی کے قتل کے بعد ملک میں  طوفان برپا  ہے، اس دوران ایک خوفناک منظر اس وقت نظر آیا جب بے قابو بھڑنے ایک ہندو نوجوان کو پیٹ پیٹ کر ادھ مرا کرنے کے بعد پیڑ پر لٹکا کر جلا دیا، اس واقعے کے بعد ہندوستان میں بھی زبردست  غم و غصہ ہے جس کا اظہار سوشل میڈیا پر سامنے آرہا ہے

بنگلہ دیش میں سیاسی اور مذہبی شدت پسندی کے خلاف اب ہندوستان کے مسلمانوں نے سوشل میڈیا پر ناراضگی ظاہر کرنی شروع کر دی ہے بلکہ بنگلہ دیش کو آئینہ دکھانے کا کام بھی کیا جا رہا ہے ۔ 

فیس بک پر ایسی ہی ایک ویڈیو میں راجدھانی کے ممتاز شیخ نے بنگلہ دیش اور بنگلہ دیشی مسلمانوں پر لعنت ملامت کرتے ہوئے ایک ہندو کو سرعام جلانے کے واقعے کی سخت مذمت کی، ساتھ ہی کہا کہ ایسے واقعات کے خلاف اگر آواز نہیں اٹھائی گئی تو ہمارے ساتھ ہونے والی نا انصافیوں پر رونے کا کوئی فائدہ نہیں 

ممتاز شیخ اس ویڈیو میں کہتے ہیں کہ -- بھائی بنگلہ دیش میں کیا ہو رہا ہے؟ کیا آپ کو پتا ہے؟ وہاں ایک بھائی تھا جس کا نام دیپو چندرداس تھا اس نے کچھ الفاظ غلط بول دیے اور وہاں کے بزدل لوگ سب اکٹھے ہو گئے اور اس بھائی کے ساتھ ایسی غلط حرکت کی کہ میں آپ کو بتا بھی نہیں سکتا۔ 

ویڈیو میں نوجوان بہت غصے میں ہے، وہ کہتے ہیں کہ دیکھو بھائی میں انہیں بزدل اس لیے کہہ رہا ہوں کیونکہ کسی کتاب میں یہ نہیں لکھا کہ اگر کوئی کسی بھی مذہب کے بارے میں کچھ بول دے تو اسے اس طرح کی سزا دی جائے۔اگر وہاں کے لوگ سن رہے ہیں تو سن لو تمہارے ملک میں قانون نہیں ہے وہاں صرف بھیڑ بکریوں جیسا چلن ہے۔

ویڈیو میں ممتاز شیخ مزید کہتے ہیں کہ میرا ویڈیو بنانے کا  مقصد  یہ ہے کہ اگر غلط آدمی کو غلط نہ کہو تو تم بھی غلط ہو۔ میں بار بار کہتا ہوں کہ ایسے لوگوں کو فالو کرو جن کے پانچ ملین دس ملین یا پندرہ ملین فالوورز ہیں اور دیکھ لو کیا انہوں نے اس معاملے پر کوئی ویڈیو بنائی کہ متاثرہ لوگوں کو محفوظ کیا جانا چاہیے۔ کوئی نہیں بناتا لیکن میں بنا رہا ہوں، اور ہمیشہ غلط آدمی کو غلط ہی کہوں گا،چاہے وہ میری کمیونٹی کا ہی کیوں نہ ہو۔

 ممتاز شیخ نے ویڈیو میں مزید کہا کہ بنگلہ دیش کے ہ جانے کتنے لوگ  ہندوستان میں رہتے ہیں ، کماتے ہیں اور واپس چلے جاتے ہیں- میں نام نہیں لینا چاہتا وہ کروڑوں کمارہے ہیں اور یہاں سے ہمارے ملک کا پیسہ گن گن کر لے جاتے ہیں۔حالانکہ  ہم لوگ تو جا نہیں سکتے -

ممتاز شیخ کہتے ہیں کہ جب ہماری ویڈیو بنے گی اور دنیا بھر تک پہنچے گی تو وہاں کے لوگوں کو حقیقت پتا چلے گی۔ یہاں سے وہاں دباؤ جا رہا ہے اور آپ لوگ خود سمجھدار ہو۔ اگر آپ کو اپنے بھائیوں کو محفوظ کرنا ہے اور وہ بھی ہمارے بھائی ہیں تو آپ کو خود معلوم ہے کہ کہاں جا کر بولنا ہے تاکہ ایکشن ہو اور کارروائی ہو۔ بھائی آپ لوگ خود سمجھدار ہو اور اب آپ لوگ یہ ویڈیو شیئر کرو تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچے۔ اللہ حافظ۔

ایسی متعدد ویڈیوز سوشل میڈیا پر گردش کر رہے ہیں جن میں مسلمان بنگلہ دیش میں ہونے والے واقعات کی سخت مذمت کر رہے ہیں، ان میں عالم بھی ہیں ، دانشور بھی ہیں اور عام لوگ بھی ہیں -یہ ایک بڑا رجحان ہے جو اب بہت عیاں ہوتا جا رہا ہے، عام مسلمانوں نے بھی ایسے واقعات کے خلاف اپنی رائے کو سوشل میڈیا پر پیش کرنا شروع کر دیا ہے

 یہ دردناک ہے، ناقابل قبول بھی

ایک اور نوجوان اویس احمد قاسمی نے بھی سوشل میڈیا پر بنگلہ دیش کے واقعے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے اسلام کے خلاف اور مسلمانوں کے کے لیے نقصان دہشت قرار دیا ہے-  فیس بک پر اپنی ویڈیو میں کہتے ہیں کہ بنگلہ دیش میں ایک ہندو کو مسلمانوں کی بھیڑ نے پیٹ پیٹ کر مار ڈالا۔ تحقیق کرنے پر معلوم ہوا کہ اس شخص پر توہین رسالت کا الزام تھا اور کہا گیا کہ اس نے پیغمبر اسلام کی شان میں کچھ گستاخی کی تھی۔ بھیڑ مشتعل ہوئی اور اس نے اسے مارا پیٹا۔ بہرحال اس کے ساتھ بہت زیادہ زیادتی کی گئی۔اس واقعے پر وہاں کے بڑے بڑے رہنماؤں اور بڑے لیڈروں نے سخت مذمت کی ہے اور بنگلہ دیش کی حکومت نے یقین دلایا ہے کہ قصورواروں کے خلاف سخت اور کڑی کارروائی کی جائے گی اور حکومت کی جانب سے کچھ لوگوں کو گرفتار بھی کیا جا چکا ہے۔

 قاسمی کہتے ہیں کہ میرے بھائی یہ چیز بہت غلط ہے۔ جب ہندوستان میں اسی طرح کا معاملہ مسلمانوں کے ساتھ گائے کے نام پر اور نہ جانے کن کن ناموں پر صرف مسلمان ہونے کی بنیاد پر دہرایا جاتا ہے تو ہم لوگوں کو کتنی تکلیف ہوتی ہے اور ہمارا دل کتنا دکھتا ہے۔تو یہی معاملہ اگر کسی ملک میں اقلیتوں کے ساتھ کیا جا رہا ہے تو وہاں پر بھی یہ چیز روا نہیں ہوسکتی اور نہ ہی جائز ہو سکتی۔ یہ بات الگ ہے کہ بنگلہ دیش کی حکومت نے کارروائی کی امید دلائی ہے اور سخت کارروائی کی یقین دہانی کرائی ہے لیکن ہمارے ملک میں تو اکثر یہ دیکھا جاتا ہے کہ مجرموں کے گلے میں ہار ڈالے ہیں، لیکن ہم اس چیز کے بالکل حق میں نہیں ہیں۔ کہیں بھی کسی کے ساتھ زیادتی ہو اور کسی کے ساتھ بھی ہو تو اگر وہ غلط ہے تو وہ غلط ہی ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ اگر واقعی اس شخص نے حضور علیہ السلام کی شان میں گستاخی کی ہے تو اس پر کارروائی کرنے کے لیے حکومت موجود ہے۔ قانون اسی لیے ہوتا ہے نہ کہ اس لیے کہ کوئی بھیڑ کسی کو گستاخ قرار دے کر خود ہی مار ڈالے۔ ہم اس کے بالکل حامی نہیں ہیں۔ اگر واقعی اس نے گستاخی کی ہے تو اسے پکڑ کر قانون کے حوالے کیا جاتا اور قانون اسے مناسب سزا دیتا۔جو لوگ اس طرح کے واقعات کرتے ہیں، وہ درندگی کا مظاہرہ کرتے ہیں -اگر تم بھی اسی طرح کا عمل کر رہے ہو تو تم بھی اسی ہی زمرے میں آتے ہو۔

یہ انسانیت کے خلاف ہے

 ایک اور نوجوان افسر رضا مرکزی میں سوشل میڈیا پر اپنی ویڈیو میں کہا کہ --- بنگلہ دیش میں جو کچھ ہوا ہے وہ کسی بھی انسان سے پوشیدہ نہیں ہے۔ سوشل میڈیا سے جڑا ہر شخص یہ دیکھ چکا ہے کہ وہاں آخر ہوا کیا ہے۔ مذہب سے قطع نظر اور مذہبیت سے ہٹ کر اگر صرف انسانیت کی نظر سے دیکھا جائے تو ہر انسان یہ کہنے پر مجبور ہو جاتا ہے کہ وہاں جو کچھ بھی ہوا وہ غلط تھا۔ کیونکہ کوئی انسان غلطی کرتا ہے یہ مان لیا جاتا ہے مگر اس غلطی کی سزا دینے والا آپ کون ہوتے ہیں۔ کیا وہاں کا آئین موجود نہیں ہے۔ کیا وہاں کا قانون موجود نہیں ہے۔ اگر آئین اور قانون کے بغیر ہر انسان خود فیصلہ کرنا شروع کر دے تو بتائیے کیا وہ ملک ملک رہ سکتا ہے۔ ہرگز نہیں۔ پھر وہاں کے لوگوں کو یہ حق کس نے دیا کہ وہ کسی ملزم کو اس طرح سزا دیں۔ کوئی بھی اس کی اجازت نہیں دے سکتا۔

 وہ کہتے ہیں کہ وہاں کی حکومت سے پرزور اپیل کرتا ہوں کہ جن لوگوں نے اس واقعے میں حصہ لیا ہے اور جن کی ویڈیوز وائرل ہو رہی ہیں ان سب کو گرفتار کیا جائے اور انہیں سخت سے سخت سزا دی جائے۔ آپ لوگ اس ویڈیو کو زیادہ سے زیادہ شیئر کریں تاکہ وہاں کی حکومت تک اور جو بھی اقتدار کے منصب پر بیٹھے ہیں ان تک یہ بات ضرور پہنچے اور وہ اس پرکارروائی کرنے کی کوشش کریں۔