کشمیری پنڈت کی لاش کو دس کلومیٹرتک مسلمانوں نے کندھادیا

Story by  ایم فریدی | Posted by  AVT | Date 24-01-2021
انتم سنسکارکرتے مسلمان پڑوسی
انتم سنسکارکرتے مسلمان پڑوسی

 

شوپیاں: کشمیری مسلمانوں نے ایک بار پھرکشمیریت،انسانیت اور مسلمانیت کی ایک عظیم مثال پیش کی ۔یہاں کے مسلمان ایک کشمیری پنڈت کی لاش کو دس کیلومیٹر تک پیدل لے کرچلے تاکہ اس کی آخری رسومات اداکی جاسکیں۔ اس کے بعد انھوں نے ہی انتم سنسکار کا انتظام بھی کیا۔ اس واقعے سے ظاہر ہے کہ دہشت گردی اور فرقہ واریت کے طوفان میں بھی قومی یکجہتی اور بھائی چارہ زندہ ہے۔
 میں ایک بار پھر کشمیریات کی ایک جھلک دیکھنے میں آئی ، جب ہفتے کے روز ایک کشمیری پنڈت کی لاش کو مسلمان برادری کی طرف سے 10 کلو میٹر کے فاصلے پر گھر لے جایا گیا۔ اس کی وفات کے بعد لاش کو اپنے گھر لے جانے کے علاوہ ، صرف مسلم برادری کے افراد نے آخری رسومات کے لئے مکمل انتظامات کیے۔
سری نگرکے ا سکمس علاقے کاہے۔ یہاں امام صاحب ایریامیں رہنے والے ایک کشمیری پنڈت بھاسکر ناتھ کی موت ہوگئی تھی۔ اس کی لاش کو ایمبولینس کے ذریعے شوپیاں لایا گیا ، لیکن شدید برف باری کے باعث ایمبولینس گاو¿ںتک نہیں پہنچ سکی۔ اس پر ، بھاسکر کے اہل خانہ نے پڑوسی مسلمان خاندانوں سے مددکے لئے اور وہ خوشی خوشی تیارہوگئے۔ وہ لوگ تقریباً دس کلومیٹرتک کندھے پراٹھاکرلاش کو گاو¿ں تک لائے اور انتم سنسکار کا انتظام کرایا۔
بھاسکرکی موت پر مقامی مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد اس کے گھر پہنچی اور سوگ جتاےا۔ افسوس کا اظہار کرنے والوں میں جوان ، بوڑھے اور بچے شامل تھے۔ گاو¿ں میں آخری رسومات میں مددکے لئے بھی ہر عمرکے مسلمان پہنچے۔
 بھاسکر کے ایک رشتہ دار شمی لال نے کہا کہ مسلمان بھی ان کے ہی معاشرے کا حصہ ہیں۔ 1989 میں ، پنڈتوں کو وادی چھوڑنے پر مجبورہوناپڑا تھا۔ اس کے بعد بھی ، کچھ پنڈت کنبوں نے وادی کو نہیں چھوڑا اور مسلمان کے ساتھ بھائی چارے کے ساتھ رہتے ہیں۔
شمی لال نے کہا کہ انھیں کبھی یہ احساس نہیں ہوا کہ وہ یہاں اقلیت میں ہیں۔ سب بھائی چارے اور ہم آہنگی کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں۔ گاو¿ں کے رشید احمد نے کہا ، ہم ایک دوسرے کے خوشی اور غم میں شریک ہوتے ہیں۔ ہمارا اپنے ہندو پڑوسیوں کے ساتھ ویساہی رشتہ ہے جیسا پڑوسی کے ساتھ ہونا چاہئے۔