جامعہ ملیہ : 75ویں یوم آزادی کا جشن

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
جامعہ ملیہ اسلامیہ میں آزادی کاجشن
جامعہ ملیہ اسلامیہ میں آزادی کاجشن

 

 

جامعہ ملیہ اسلامیہ میں 75یومِ آزادی جشن تقریبات کااہتمام؛جامعہ نے اپنے محققین کو مبارک باد دی جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ’آزادی کا امرت مہتسو‘ کے حصے کے طورپر کوڈ۔19 کے رہنما خطوط پر عمل آوری کے ساتھ  75 ویں یومِ آزادی جشن تقریبات کااہتمام کیا گیا۔

اس موقع پر مہمان خصوصی پروفیسر نجمہ اختر،شیخ الجامعہ،جامعہ ملیہ اسلامیہ نے ڈاکٹر ایم۔اے۔انصاری آڈیٹوریم کے سبزہ زار پر قومی پرچم کی نقاب کشائی کی، کورونا وبا کے پیش نظر پروگرام میں یونیورسٹی کا تدریسی عملہ،غیر تدریسی عملہ اور محدود تعدا د میں جامعہ اسکول کے طلبانے شرکت کی۔

اس کے بعد پروگرام میں موجود لوگوں نے جوش و خروش کے ساتھ قومی ترانہ گایا۔ پروفیسر مہتاب عالم،ڈین،اسٹودینٹس ویلفیئر(ڈی ایس ڈبلیو) نے ڈاکٹر انصاری آڈی ٹیوریم میں یوم آزادی کے جشن تقریبات میں شامل تمام مہمانو ں کا خیر مقدم کیا۔

awazurdu

اس موقع پر شیخ الجامعہ،جامعہ ملیہ اسلامیہ نے پروفیسر زاہد اشرف،صدر شعبہ ئ بایو ٹکنالوجی،جامعہ ملیہ اسلامیہ کو جامعہ ایوارڈ برائے تحقیقی افضلیت سے سرفراز کرتے ہوئے انھیں مبارک باد پیش کی۔قابل ذکرہے کہ اساتذہ کی تحقیقی خدمات کے اعتراف میں یونیورسٹی کی جانب سے اعزاز کا یہ سلسلہ پہلی مرتبہ شروع کیا گیا ہے۔ پروفیسر زا ہد کو سال 2021 کا ویزیٹر ایوارڈ مل چکا ہے۔

شیخ الجامعہ نے آٹھ نوجوان محققین کو بھی جامعہ ایوارڈ برائے تحقیقی افضلیت سے نواز تے ہوئے انھیں مبارک باد دی۔یہ نوجوان محققین گزشتہ دوبرسوں میں وزیر اعظم رسرچ فیلو شپ (پی ایم آر ایف)سے سرفراز ہوچکے ہیں۔8نوجوان محققین میں سے 7طالبات ہیں جس سے واضح ہوتاہے کہ لڑکیوں کو بااختیار بنانے میں جامعہ ملیہ اسلامیہ نے اہم رول ادا کیا ہے۔

شیخ الجامعہ نے بیچلر آف آرکی ٹیکچر،جامعہ ملیہ اسلامیہ کے چوتھے سال کے طالب علم کیف علی کو بھی مبارک باد پیش کی۔ کیف علی کو ان کی اہم اور غیر معمولی تحقیقی خدمات ’کے لیے مؤقر ڈیانا ایوارڈ 2021 سے نوازا گیاتھا۔انھیں ان کی اسی غیر معمولی تحقیقی خدمت کے لیے ای اینڈ وائی کی مؤقر فیلوشپ سے بھی نوازا گیا تھا۔

awazurdu

مبارک باد کا سلسلہ ختم ہونے کے بعد جامعہ اسکول کے طلبا نے حب الوطنی پر مبنی گیت،قوالی اور تقاریر پر مشتمل ثقافتی پروگرام پیش کیے۔

پروفیسر نجمہ اختر نے اپنی تقریر میں کہاکہ کوڈ۔19 کی دوسری لہر کے دوران یونیورسٹی سخت مشکلات کے دور سے گزری ہے کیوں کہ اس دوران میں کئی اسٹاف اراکین ہم سے جدا ہوکر مالک حقیقی سے جاملے لیکن پے درپے شکستوں کے باوجود علمی افضلیت کے حصول کے لیے یونیورسٹی نے خود کو اس بحران سے ابھارا ہے۔

انھوں نے مزید کہاکہ جامعہ کی جڑیں جدو جہد آزادی میں پیوست ہیں اور اس نے ملک کی تعمیر وترقی میں کامیابی سے اپنا بیش قیمت تعاون پیش کیا ہے۔

حال ہی میں مرکزی وزیر برائے تعلیم و فروغ مہارت جناب دھرمیندر پردھان سے اپنی ملاقات کاذکر کرتے ہوئے شیخ الجامعہ نے بتایا کہ وزیر موصوف نے انھیں اس بات کا یقین دلایا ہے کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ ملک کا ایک ہنر کے فروغ کا اہم تربیتی مرکز بنے گا۔

ہائر ایجوکیشن فینانسنگ ایجنسی (ایچ ای ایف اے) کی مدد سے یونیورسٹی کیمپس میں بنیادی ڈھانچہ کے فروغ کے لیے وزارت تعلیم کی منظوری کے سلسلے میں بھی پروفیسر اختر نے بتایا۔ ڈاکٹر ناظم حسین الجعفری،مسجل،جامعہ ملیہ اسلامیہ کے اظہارِ تشکر کے ساتھ جشن آزادی تقریبات کا پروگرام اختتام پذیر ہوا۔ تعلقات عامہ دفتر جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی