تاج محل : شاہجہاں کے مقبرے پر پیش کی گئی 1331 میٹر لمبی چادر

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 13-03-2021
شاہجہاں کے مقبرے پر پیش کی گئی 1331 میٹر لمبی چادر
شاہجہاں کے مقبرے پر پیش کی گئی 1331 میٹر لمبی چادر

 

 

فیضان خان /آ گرا

شہنشاہ ہندستان مغل بادشاہ شاہجہاں کے 366 ویں عرس کے تیسرے دن صبح سے شام تک پروگرام ہوتے رہے ۔ آخری دن یعنی جمعہ کی صبح سے شروع ہونے والا چادرپوشی کا سلسلہ سورج کے غروب ہونے تک جاری رہا ۔

ہزاروں چادروں میں سب سے خاص بات تھی خدام روزہ کمیٹی کی طرف سے پیش کی گئی 1331 میٹر لمبی ہندوستانی سترنگی چادر ۔ صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ ہر مذہب کے لوگوں نے اپنے عقیدے کے مطابق چادر کو جوڑا۔ آخری دن تاج محل میں مفت داخلے کے سبب سیاحوں کی تعداد عام دنوں کے مقابلے کئی گنا زیادہ تھی ۔ مغل شہنشاہ کا تین دنوں تک جاری عرس کل کی رسم کے ساتھ مکمل گیا۔

بادشاہ کے عرس میں شرکت کرنے کے لئے پورے ملک سے لوگ آئے۔ زائرین اور عقیدت مندوں نے ممتاز محل اور شاہجہاں کی قبروں پر پر جاکر پھول اور کپڑے کی چادر پیش کی۔ لوگوں نے ان کی قبروں پر فاتحہ پڑھ کر ہر خاص و عام کے لئے دعا مانگی ۔

لمبی لمبی قطاریں

عرس میں شرکت کے لئے مقامی افراد اور پورے ملک سے آئے عقیدت مندوں کی بھیڑ لگ گئی ۔ تاج محل کےصدر دروازے پر ایک ایک کلومیٹر لمبی قطاریں دیکھی گئیں ۔ بادشاہ اور ان کی بیگم کی قبروں کی زیارت کے لئے لوگوں کو گھنٹوں انتظار کرنا پڑا۔ خدام روزہ کمیٹی کے چیئرمین طاہر الدین طاہر نے بتایا ہر سال ہندوستانی سترنگی چادر کا سائز بڑھ جاتا ہے ۔ اسے بنانے کے لئے بہت پہلے سے تیاری شروع کرنی پڑتی ہے. اس میں کسی ایک طبقے کے لوگ نہیں بلکہ تمام مذاہب کے لوگ اس چادر میں اپنا حصہ ڈالتے ہیں۔

فری میں ہوئے تاج محل کے دیدار

ویسے تو تاج محل کے دیدار کے لئے بیرونی ممالک کی کرنسی خرچ کرنی پڑتی ہے ، لیکن مغل بادشاہ کے عرس کی وجہ سے اس بارلوگوں نے مفت میں اس کا دیدار کیا ۔

جمعہ کے دن بھی کھلا تاج محل

ویسے توتاج محل ہمیشہ جمعہ کے دن بند رہتا ہے اور ا سے کسی وی وی آئ پی کے لئے بھی نہیں کھولا جاتا لیکن عرس کی وجہ سے لوگوں نے جمعہ کے روز بھی تاج محل کا دیدار کیا ۔ اس سے ان لوگوں کا زیادہ فایدہ ہوا جو باہر سے تاج محل دیکھنے آے تھے ۔

سی آئی ایس ایف کو کرنی پڑی کڑی مشقت

ویسے تو ہر روز سی آئی ایس ایف تاج محل کی سیکیورٹی میں محتاط رہتی ہے ، لیکن عرس کی وجہ سے سی آئی ایس ایف کو معمول سے زیادہ احتیاط کرنی پڑی ۔