ڈرون حملے میں لشکر طیبہ کا ہاتھ ہونے کا شبہ ۔ پولیس

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 02-07-2021
جموں ایر فورس اسٹیشن
جموں ایر فورس اسٹیشن

 

 

جموں :ڈرون حملے میں لشکر طیبہ کا ہاتھ ہونے کا شبہ ہے،جو جموں میں انڈین ایر فورس اسٹیشن پر ہوئے تھے۔اس سلسلے میں جموں و کشمیر پولیس کے ڈائریکٹر جنرل دلباغ سنگھ نے کہا ہے کہ گزشتہ اتوار کے روز جموں کے ائیر فورس اسٹیشن پر ڈرون حملے کے پیچھے پاکستانی دہشت گرد تنظیم لشکر طیبہ کا ہاتھ ہونے کا شبہ ہے ۔ ڈی جی پی نے کہا کہ حالیہ مہینوں میں ڈرون کے ذریعہ اسلحہ گرانے کے ایک درجن سے زائد واقعات منظر عام پر آئے ہیں اور ان واقعات کے پیچھے دہشت گرد تنظیم لشکرِ طیبہ اور جیش محمد کا ہاتھ ہونے کا شبہ ظاہر کیا گیا ہے ۔

 انہوں نے کہا کہ ابھی تک تفتیش کار شواہد اکٹھا کر رہے ہیں ، لیکن یہ ضرور ہے کہ لشکرِ طیبہ کا اس حملے کے پیچھے ہاتھ ہے ۔ ڈی جی پی نے کہا کہ شبہ ہے کہ ڈرونز سرحد پار سے آئے تھے ، لیکن اس وقت کچھ پہلوؤں سے انکار نہیں کیا جاسکتا ۔ ہمارا شبہ ہے کہ ڈرونز سرحد پار سے آئے ہیں۔ ڈی جی پی نے مزید کہا کہ ڈرون از خود اپنے آپ میں ایک خطرہ ہے اور اسے قوم دشمن عناصر ملک کو نقصان پہنچانے کے لیے استعمال کررہے ہیں ۔

 انہوں نے کہا کہ اس طرح کے حملوں کو روکنے کے لئے اضافی اقدامات اٹھائے گئے ہیں ۔ تمام سیکورٹی ایجنسیوں کے سینئر افسران نے مل کر اور متفق ہوکر اس معاملہ پر تبادلہ خیال کیا ہے اور مستقبل میں اس طرح کے معاملات کو روکنے کے لئے بھی مناسب اقدامات کئے جائیں گے ۔