نئی دہلی/ آواز دی وائس
سپریم کورٹ نے حال ہی میں ہریانہ کے چیف سیکریٹری کو سخت سرزنش کی۔ عدالتِ عظمیٰ نے یہ پھٹکار غیرقانونی کان کنی مافیا سے ملی بھگت اور جنگلات میں درخت کاٹ کر سڑک بنانے کے معاملے میں ذمہ دار افسران کے خلاف کارروائی نہ کرنے پر لگائی۔
بار اینڈ بینچ کی رپورٹ کے مطابق، چیف جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس اے جی مسیح کی بینچ نے کہا کہ ریاست کے اعلیٰ ترین بیوروکریٹس غیرقانونی سرگرمیوں کی تحقیقات میں ناکام رہے اور بجائے خود جوابدہ ہونے کے، دوسرے محکموں کے افسران پر الزام ڈالنے کی کوشش کی۔
سپریم کورٹ نے چیف سیکریٹری کو حکم دیا کہ وہ تمام قصوروار افسران کے خلاف فوری کارروائی کریں اور 15 جولائی 2025 تک عدالت میں تفصیلی حلف نامہ جمع کرائیں۔ عدالت نے خبردار کیا کہ اگر ریاستی حکومت نے سنجیدگی نہ دکھائی، تو چیف سیکریٹری سمیت دیگر قصوروار افسران کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
عدالت ہریانہ کے ایک گاؤں میں سرپنچ، ریونیو محکمے اور پولیس کی ملی بھگت سے بنائی گئی ایک سڑک کے معاملے کی سماعت کر رہی تھی۔ الزام ہے کہ یہ سڑک ہریانہ سے راجستھان تک جاتی ہے اور اسے مافیا نے غیرقانونی کان کنی کو آسان بنانے کے لیے بنایا۔
مارچ 2025 میں عدالتِ عظمیٰ نے اس معاملے کی جانچ کے لیے سینٹرل ایمپاورڈ کمیٹی (سی ای سی ) کو مقرر کیا تھا، لیکن سی ای سی کو بتایا گیا کہ حکومتی افسران نوٹس کے باوجود پیش نہیں ہوئے۔ چیف سیکریٹری نے ایک حلف نامہ جمع کیا، جس کا جائزہ لینے پر عدالت نے پایا کہ وہ اپنے ماتحت افسران پر الزام ڈالنے کی کوشش کر رہے تھے۔
عدالت نے کہا کہ چیف سیکریٹری نے اپنے دفتر کے ملازمین پر الزام لگا کر کہا کہ نوٹس ان کے سامنے پیش ہی نہیں کیا گیا۔ مزید یہ کہ حلف نامے میں یہ بھی واضح نہیں کیا گیا کہ انہوں نے متعلقہ ملازمین کے خلاف کیا کارروائی کی۔ انہوں نے محکمہ جنگلات کے افسر پر بھی الزام ڈالنے کی کوشش کی، جسے عدالت نے مسترد کر دیا۔
عدالت نے واضح کیا کہ ماحولیاتی نگرانی صرف کسی ایک محکمے کی ذمہ داری نہیں، بلکہ ریاستی مشینری کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔ چیف سیکریٹری کو یاد دلایا گیا کہ وہ ریاستی بیوروکریسی کے سربراہ ہیں اور اپنی ذمہ داری دوسروں پر نہیں ڈال سکتے۔