سپریم کورٹ کی مرکز اور مہاراشٹر حکومت پر سخت برہمی

Story by  PTI | Posted by  [email protected] | Date 18-07-2025
سپریم کورٹ کی مرکز اور مہاراشٹر حکومت پر سخت برہمی
سپریم کورٹ کی مرکز اور مہاراشٹر حکومت پر سخت برہمی

 



نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز موجودہ عدالتوں کو ہی خصوصی عدالتیں قرار دینے پر مرکز اور مہاراشٹر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا اور خاص نوعیت کے مقدمات کی سماعت کے لیے نئی عدالتیں نہ کھولنے پر ناراضگی ظاہر کی۔

جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس جوئی مالیہ باگچی کی بنچ نے مرکز اور مہاراشٹر کی جانب سے پیش ہوئے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل راج کمار بھاسکر ٹھاکرے سے کہا کہ اگر موجودہ عدالتوں میں این آئی اے ایکٹ کے تحت مقدمات کی سماعت کی جائے گی، تو برسوں سے جیل میں قید زیر سماعت قیدیوں، سماج کے حاشیے پر موجود افراد اور گھریلو تنازعات سے متعلق مقدمات کی سماعت تعطل کا شکار ہو جائے گی۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ وقت کا تقاضا ہے کہ عدالتی ڈھانچے میں توسیع کی جائے، ججوں اور عملے کی تقرری کی جائے، اور حکومت ان عہدوں کو منظوری دے۔ بنچ نے کہااگر اضافی عدالتیں نہیں بنائی گئیں، تو عدالتوں کو خصوصی قوانین کے تحت درج ملزمان کو ضمانت دینے پر مجبور ہونا پڑے گا، کیونکہ مقدمات کے فوری تصفیے کے لیے کوئی مؤثر نظام موجود نہیں۔

عدالت نے مرکز اور مہاراشٹر حکومت کو این آئی اے، مکوکا، اور یو اے پی اے جیسے قوانین کے تحت مخصوص عدالتوں کے قیام کے لیے آخری موقع دیا ہے کہ وہ ایک مناسب تجویز تیار کریں۔ مرکز اور مہاراشٹر کو چار ہفتے کے اندر اپنا جواب داخل کرنا ہوگا۔ قبل ازیں، 23 مئی کو بھی عدالت نے ایسے معاملات کی سماعت کے لیے خصوصی عدالتوں کے قیام کی ضرورت پر زور دیا تھا۔

سپریم کورٹ یہ تبصرہ مہاراشٹر کے گڑھ چرولی کے ایک نکسلی حامی، کیلاش رام چندانی کی ضمانت کی درخواست پر سماعت کے دوران کر رہی تھی۔ سال 2019 میں ایک آئی ای ڈی دھماکے میں 15 پولیس اہلکار شہید ہو گئے تھے، جس کے بعد کیلاش رام چندانی کے خلاف مقدمہ درج ہوا تھا۔

سپریم کورٹ نے ایک عوامی مفاد کی عرضی میں ذہنی مریضوں کے حقوق اور ضروریات کے تحفظ سے متعلق سال 2017 کے قانون کو نافذ کرنے کے لیے قومی انسانی حقوق کمیشن (NHRC) کو فریق بنانے کا حکم دیا۔ جسٹس پی ایس نرسمہا اور جسٹس اتل ایس چندورکر کی بنچ نے عرضی گزار گورو کمار بنسل سے کہا کہ وہ اس مقصد کے لیے ایک درخواست داخل کریں۔

عدالت نے کہا کہ ذہنی صحت کے نگہداشت قانون 2017 پر عمل درآمد کے لیے یہ عرضی NHRC کو منتقل کی جا سکتی ہے۔ بنسل نے تجویز دی کہ اس کی نگرانی کے لیے سپریم کورٹ کے ایک سابق جج کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی جائے۔ بنچ نے مرکز کی نمائندگی کر رہی ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایشوریا بھاٹی سے کہا کہ وہ بنسل کے ساتھ اپنا حلف نامہ شیئر کریں، اور سماعت تین ہفتے کے لیے ملتوی کر دی گئی۔

پارلیمنٹ نے 2017 میں جو قانون منظور کیا تھا، اس میں مرکزی ذہنی صحت اتھارٹی (CMHA)، ریاستی ذہنی صحت اتھارٹی (SMHA) اور ذہنی صحت جائزہ بورڈ (MHRB) کے قیام کی شقیں شامل تھیں۔ عدالت نے کہا:ذہنی مریضوں کو زنجیروں میں جکڑنا آئین کے آرٹیکل 21 (زندگی اور شخصی آزادی) کی خلاف ورزی ہے اور ان کی عزت نفس کے خلاف ہے۔ عرضی میں دعویٰ کیا گیا کہ اتر پردیش کے بدایوں ضلع میں ایک مذہبی ادارے کے زیر انتظام دماغی پناہ گاہ میں ذہنی مریضوں کو زنجیروں سے باندھ کر رکھا گیا ہے، جو قانون کی صریح خلاف ورزی ہے۔