نئی دہلی: بہار کی مگدھ یونیورسٹی کی جانب سے ایک وکیل کے تعلیمی اسناد کے جعلی ہونے کا دعویٰ کیے جانے کے بعد، سپریم کورٹ نے مرکزی تحقیقاتی بیورو (سی بی آئی) کو اس کی ڈگری کی صداقت کی جانچ کرنے کی ہدایت دی ہے۔ جسٹس منوج مشرا اور جسٹس اجول بھوئیان کی بنچ بار کونسل آف انڈیا کی انضباطی کمیٹی کے اس فیصلے کے خلاف دائر اپیل پر سماعت کر رہی تھی، جس میں اس مسئلے پر غور کیا گیا تھا۔
سپریم کورٹ نے اس سے پہلے مگدھ یونیورسٹی، بودھ گیا کے کنٹرولر آف ایگزامینیشن کے ایک خط پر نوٹس لیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ وکیل کی مارک شیٹ اور بی کام کی ڈگری ’’جعلی ہیں اور یونیورسٹی نے جاری نہیں کی ہیں۔‘‘ اس کے بعد عدالت نے وکیل کو ان ڈگریوں کی فوٹو کاپی پیش کرنے کا حکم دیا جن میں اس نے کامرس اور لا میں گریجویٹ ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔
وکیل نے مگدھ یونیورسٹی کی طرف سے اگست 1991 میں منعقدہ تین سالہ ڈگری کورس کی بیچلر آف کامرس (آنرز) امتحان پاس کرنے کے لیے جاری کی گئی ڈگری کی ایک فوٹو کاپی داخل کی۔ وکیل نے دعویٰ کیا کہ یونیورسٹی کے ریکارڈ پھاڑ دیے گئے ہیں اور اس وجہ سے دستیاب دستاویزات سے ڈگری کی تصدیق ممکن نہیں ہے۔
بنچ نے 15 ستمبر کو کہا، ’’ہم مرکزی تفتیشی بیورو، دہلی سے یہ جانچ کرانا مناسب سمجھتے ہیں کہ آیا درخواست گزار کی طرف سے مگدھ یونیورسٹی سے سال 1991 میں بی کام امتحان پاس کرنے کی جو ڈگری پیش کی گئی ہے، وہ اصلی ہے یا جعلی۔‘‘ بنچ نے سی بی آئی کو ہدایت دی کہ وہ اس معاملے کی جانچ کے لیے ایک افسر مقرر کرے اور تین نومبر تک یا اس سے پہلے رپورٹ پیش کرے۔