ٹیکہ کاری مہم کی کامیابی:علماء ودانشوروں کے سر بھی جاتاہے سہرا

Story by  غوث سیوانی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
ٹیکہ کاری مہم کی کامیابی:علماء ودانشوروں کے سر بھی جاتاہے سہرا
ٹیکہ کاری مہم کی کامیابی:علماء ودانشوروں کے سر بھی جاتاہے سہرا

 

 

نئی دہلی: ویکسینشن کی مہم کامیاب ہوگئی۔ اب تک سوکروڑ ڈوز ہندوستانیوں کو لگ چکے ہیں۔ اس سلسلے میں وزیراعظم نریندرمودی نے عوام سے خطاب بھی کیا۔اس موقع پر یہ یاددہانی لازمی ہےکہ بڑے پیمانے پراس مہم کی کامیابی کا سہراعلماء اوردانشواروں کو بھی جاتا ہے۔

یادش بخیر کہ جب مہم شروع کی گئی تھی تو عوامی حلقوں میں شکوک وشبہات پائے جاتے تھے۔ کچھ لوگوں کو ڈر تھا کہ اس کے سائڈافیکٹ ہونگے اور بعض افواہیں بھی سوشل میڈیا میں پھیل رہی تھیں مگردانشوروں اور مذہبی رہنمائوں کی اپیل نے مثبت اثر دکھایا۔

علماءدیوبند، علماء بریلی کے ساتھ ساتھ ائمہ مساجد اور مدرسوں کے اساتذہ اور عصری اداروں کےذمہ داروں نےنہ صرف خود ویکسین لی بلکہ عوام سے بھی ٹیکہ کاری کی اپیل کی۔ان میں پروفیسراخترالواسع (نئی دہلی)،مولانا خالد رشید فرنگی محلی(لکھنو)، مفتی مکرم احمد(امام فتح پوری مسجد،دہلی)مفتی حذیفہ قاسمی، مفتی منظور احمد ضیائی(ممبئی)،قاری فضل الرحمٰن امام عیدین کلکتہ وغیرہ کے نام نمایاں ہیں۔

مسلم یونیورسٹی کے اساتذہ کی اپیل

اسی سال مئی کے مہینے میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اساتذہ نے لوگوں سے ویکسینشن میں حصہ لینے کی اپیل کی تھی۔اساتذہ نے کہا تھا کہ ہماری تمام لوگوں سے اپیل ہے کہ محکمہ صحت کی ہدایت کے مطابق ویکسین لگوانے میں پہل کریں۔

ویکسینشن کےذریعے ہی ہم اس عالمی وبا کے خلاف جیت حاصل کر سکتے ہیں۔ اپیل کرنے والوں میں اے ایم یو کے دس اساتذہ شامل تھے۔

جن اساتذہ نے اپنے دستخط کیے تھے، ان میں ڈین، فیکلٹی آف تھیالوجی پروفیسر محمد سعود عالم قاسمی، ڈائریکٹر کے اے نظامی سینٹر فار قرآن اسٹڈیز پروفیسر عبدالرحیم قدوائی، ڈائریکٹر سرسید اکیڈمی پروفیسر علی محمد نقوی، پرنسپل ذاکر حسین کالج آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی پروفیسر ایم ایف سفیان بیگ، سابق ڈین فیکلٹی آف تھیالوجی پروفیسر توقیر عالم فلاحی، چیئرمین ڈیپارٹمنٹ سنی دینیات پروفیسر محمد سلیم، سابق چیئرمین ڈپارٹمنٹ آف اسلامک اسٹڈیز پروفیسر عبید اللہ فہد، چیئرمین ڈپارٹمنٹ آف شیعہ تھیالوجی پروفیسر طیب رضا نقوی، سابق ناظم سنی دینیات ڈاکٹر مفتی زاہد علی خان اور ڈائریکٹر برج کورس نسیم احمد خان شامل تھے۔

علمااور ائمہ کا اثر

شہروں سے لے کرگاووں تک ائمہ مساجداور علماء نے ٹیکہ کاری کے تعلق سے مسلمانوں میں بیداری پیدا کی۔ مسجدوں سے باقاعدہ طور پر اس کے حق میں اعلان کیا گیا اورغلط فہمیوں کو دور کرنے کی کوشش کی گئی جس کا مثبت اثر ہوا۔

اسی سال جون میں آوازدی وائس نے خبرشائع کی تھی کہ نالندہ (بہار)کے علاقے سیلو میں لوگ ویکسینشن سے بھاگ رہے تھے مگرجب گاؤں کے امام کے توسط سے مسجد میں اپیل کی گئی تو اس کا فائدہ ہوا اور لوگوں نے ویکسین لگوانا شروع کردیا۔

اسی طرح کی تصویر یوپی کے متھرا میں بھی دیکھنے میں آئی ، جہاں لوگوں کو کورونا ویکسین لینے کے لئے ایک مسجد کے مائک سے آگاہ کیا گیا۔

ایسا ہی معاملہ مظفر پور(بہار)سے خبروں میں آیا تھا جہاں حکومت اور انتظامیہ نے مسلم مذہبی رہنمائوں کی مددلی۔ اس سے لوگوں میں بھروسہ پیدا ہوا۔ یہاں جامع مسجد کمپنی باغ کےامام نے کہا تھا کہ 18 سال سے زیادہ عمر کے تمام مرد اور خواتین قریبی ویکسینشن سینٹر میں جائیں اور ویکسین لیں۔

کورونا ویکسین مکمل طور پر محفوظ ہے۔ یوپی کے غازی آباد میں ، علماءدین، ائمہ مساجد اور مذہبی رہنماؤں نے مدارس اور مساجد سےاعلان کیاتھا کہ لوگ کورونا انفیکشن کے خلاف متحد ہوجائیں اور ہدایت نامے پر عمل کریں اور ویکسینیشن مہم میں حصہ لیں۔اس کا اثر دیکھنے کو ملا۔

روزہ،ویکسین اور فتوے

علماء کے ایک طبقے نے نہ صرف مسلمانوں کو اس بات پر آمادہ کیا کہ مساجد میں سوشل ڈسٹنسنگ بنائے رکھیں بلکہ فتوے بھی جاری کئے کہ روزے کی حالت میں ویکسین لگوانے پر روزہ نہ ٹوٹنے کے فتوے بھی جاری کئے۔

مولانا مفتی ارشد فاروقی کا کہنا تھا کہ د وسرے انجکشنوں کی طرح کورونا ویکسین بھی ایک انجیکشن ہی ہے،روزہ رکھ کر اسے لگوایا جاسکتاہے اس کے لگوانے سے روزہ نہیں ٹوٹے گا۔

سرکردہ عالم قاری اسحاق گورا کا کہنا تھاکہ کورونا ویکسین کوکھانا پینا نہیں کہا جا سکتا اور نہ ہی اس سے روزہ ٹوٹنے کا کوئی خطرہ ہے۔ جب کہ اس دوران اسلامک فقہ اکاڈممی کے مفتی احمد نادر قاسمی کا اس بارے میں کہنا تھا کہ کورونا ویکسین کا انجیکشن لیا جاسکتاہے۔انہوں نے کہا تھا کہ مسلمانوں کو حکومت کی مہم میں تعاون کرنا چاہۓ۔