ادے پور سانحہ: علما و دانشوروں کا سخت ردعمل

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 1 Years ago
ادے پور سانحہ: علما و دانشوروں کا سخت ردعمل
ادے پور سانحہ: علما و دانشوروں کا سخت ردعمل

 

 

آواز دی  وائس، نئی دہلی

 ریاست راجستھان کے شہر ادے پور میں دس دن قبل نوپور شرما کی حمایت میں سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے والے شخص کو آج قتل کر دیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حملہ آور منگل کی اس کی دکان میں داخل ہوئے اور تلوار سے دکان دار پر کئی وار کرکے اس کا گلا کاٹ دیا۔

اس پورے حملے کی ویڈیو بھی منظر عام پر آگئی ہے۔ یہی نہیں ملزمان نے واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر پوسٹ کرکے قتل کی ذمہ داری بھی قبول کی ہے۔ قاتل اپنے کپڑے کاناپ دینے کے بہانے دکان میں داخل ہوا اور کنہیا لال تیلی کا قتل کر ڈالا۔

کنہیا لال تیلی (40) کی ادے پور کے دھان منڈی میں واقع بھوت محل کے قریب سپریم ٹیلرز کے نام سے دکان ہے۔ منگل کی دوپہر تقریباً 2.30 بجے موٹر سائیکل پر سوار دو بدمعاش آئے۔ ناپ کے بہانے دکان میں داخل ہوا۔ جب تک کنہیا لال کچھ سمجھ نہیں پاتے بدمعاشوں نے ان حملہ کرکے، ان کا کام تمام کردیا۔

اس اندوہناک واقعہ کی ہر طرف سے شدید مذمت کی جا رہی ہے۔ علما و دانشوروں کا کہنا ہے کہ اس کی انسانی سوز حرکت کی کسی کو بھی اجازت نہیں ہے۔

پروفیسر  اخترالواسع ، اسلامک اسکالر

یہ بہت تکلیف دہ ہے، بہت افسوس ناک ہے۔ یہ خیال رکھنا چاہئے کہ تشدد کسی بھی مسئلے کاحل نہیں ہے ۔تششد کا سہار ا کمزرور لوگ لیتے ہیں۔ ہمیں اس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ ہماری طرف سے کوئی ایسی کارروائی نہ ہو جس سے ملک کا امن و امان اور خود مسلمانوں کا صبر و سکون برباد ہو۔

میں اپیل کروں گا ان تمام لوگوں سے، جو ادے پور میں تشدد میں شامل ہیں، یا تشدد کا شکار ہوئے ہیں، وہ بہرحال صبر و سکون سے کام لیں ۔ احتیاط سے کام لیں اور امن و امان کو برباد نہ ہونے دیں۔

پروفیسر اخترالواسع نے مزید کہا کہ یہ انسانیت کے ہر قاعدے اور قوانین کے حوالے سے غلط ہے۔ہندوستان کا دستور اس طرح کی کسی غیر ذمہ دارانہ فعل کی اجازت نہیں دیتا ہے۔ہمیں اگر کسی سے شکایت ہے تو ملک کے قانون کا سہارا لینا چاہئے۔ ہمیں ملک کا جو عدلیہ کا نظام ہے، اس سے مدد مانگنی چاہئےاپنے ہاتھ میں قانون نہیں لینا چاہئے۔

مفتی منظور ضیائی،ممبئی

مفتی منظور ضیائی نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ملک ایک الگ دِشا میں جارہا ہے اور لوگ الگ دِشا میں جارہے ہیں۔ یہی سبب ہے کہ ایسا واقعہ رونما ہوا ہے۔ جو لوگ قانون ہاتھ میں لے رہے ہیں ،حکومت کو ان کے خلاف کاروائی کرنی چاہئے۔

مفتی ضیائی نے کہا کہ مجرموں کے خلاف سخت قانونی کاروائی ہو۔ہم ایسی حرکتوں کی مذمت کرتے ہیں۔ ہمارا ملک قانون سے چلتا ہے، کسی کو بھی قانون کو ہاتھ میں لینے کا اختیار نہیں ہے۔ قانون کے راج کودوبالا کرنا چاہیے۔