آصف بھوکے لوگوں کے ہیں مسیحا

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 08-10-2021
آصف بھوکے لوگوں کے ہیں مسیحا
آصف بھوکے لوگوں کے ہیں مسیحا

 

 

محمد اکرم، حیدرآباد

دنیا کا بہترین کام کسی بھوکے انسان کو کھانا کھلانا ہے اور اس کی بھوک مٹانا ہے۔ تمام مذاہب نے اپنے پیروکاروں کو یہی سکھایا ہے، تاہم ہندوستان میں بہت سے لوگوں کو کھانا نہیں مل پاتا اور وہ بھوک سے مر جاتے ہیں۔

گذشتہ سال اکتوبر 2020 کے تیسرے ہفتے میں جاری ہونے والی گلوبل ہنگر انڈیکس رپورٹ کے اعداد و شمار کے مطابق ہندوستان میں 190 ملین افراد روزانہ بھوکے سوتے ہیں، جو کہ انتہائی تشویشناک ہے۔

حیدرآباد کے ایک سماجی کارکن آصف گذشتہ  پانچ سالوں سے  سینکڑوں لوگوں کی بھوک مٹانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ جب آصف نے دنیا میں شعور کی آنکھ  کھولی تو ملک کے کئی حصوں میں بھوک کی اذیت دیکھی۔ اسی وقت سے انہوں نے بھوکے افراد کو کھانا کھلانے کا فیصلہ کیا۔

فی الوقت آصف کی ٹیم میں سو سے زائد نوجوان ہیں جو ہمیشہ خدمت کے جذبے کے ساتھ کام کرتے ہیں۔ حتی کہ کورونا وائرس کی وبا کے دور میں  ریاستی حکومت کے کچھ افسران نے ان سے کھانا لے کرلوگوں میں تقسیم کیا تھا۔ 

خیال رہے کہ وہ یہ کام کسی ایوارڈ یا شہرت کی لالچ میں نہیں بلکہ انسانیت کے خدمت کے لیے کرتے ہیں۔

ریاست تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد کے علاقے ٹولی چوکی کا رہائشی محمد آصف حسین روزانہ دو بجے سے تین بجے کے درمیان اپنے گھر کے قریب بے سہارا لوگوں کو مفت کھانا فراہم کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ یومیہ مزدوری کرنے والوں کو بھی مفت میں کھانا کھلاتےہیں۔

awaz

انہوں نے اپنے گھر کے باہر ایک بورڈ لگا رکھا ہے، جس پر لکھا ہے کہ آپ سے درخواست کی جاتی ہے کہ سال کے بارہ مہینے یعنی روزانہ ہمارے ساتھ دوپہر کا کھانا کھائیں۔

وہیں انہوں نے بورڈ میں یہ بھی لکھ رکھا ہے کہ  یہاں کسی بھی قسم کا کوئی عطیہ قبول نہیں کیا جاتا ہے۔

 محمد آصف حسین نے آواز دی وائس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم یہ کام برسوں سے کر رہے ہیں ، ہم نے دس سال قبل مرحوم والد اور بیٹی کی یاد میں سکینہ فاؤنڈیشن شروع کیا تھا۔ شروع میں ہم نے صرف سو افراد کے لیے کھانا تیار کیا۔ تاہم اب ہم  روزانہ ہزاروں لوگوں کے لیے کھانا تیار کرتے ہیں اور اسے کئی علاقوں میں تقسیم کرتے ہیں۔

خیال رہے کہ آصف کے یہاں کسی کی کوئی قید نہیں ہے، یہاں تمام مذاہب کے افراد کھانا کھانے کے  لیےآتے ہیں اور انہیں دعائیں دے کر جاتے ہیں۔ 

آصف نے بتایا کہ لوگوں میں کھانا کھلانے کا یہ کام نہ صرف حیدرآباد بلکہ تلنگانہ کے کئی اضلاع میں بھی جاری ہےاور آئندہ بھی انشا اللہ جاری رہے گا۔

وہ مزید بتاتے ہیں کہ میں نے ملک کے کئی شہروں میں کام کیا ہے،  جہاں میں نے لوگوں کے درد اور تکلیف کو قریب سے محسوس کیا ہے، لوگوں کو بھوک کی وجہ سے تکلیف میں دیکھا ہے۔

اس کے بعد ان میں انسانیت کا جذبہ بیدار ہوا اور انہوں نے لوگوں کو مفت کھانا فراہم کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ وہ اس سلسلے میں کسی سے کوئی مالی مدد نہیں لیتے ہیں بلکہ اپنے ذاتی خرچ سے یہ سب کام کر رہے ہیں۔

آصف نے کہا کہ لاک ڈاؤن میں انہوں نے تقریباً نو لاکھ لوگوں کو کھانا کھلایا ہے ، لوگوں کو آکسیجن بھی فراہم کی گئی ہے ، سرکاری محکموں کے افسران نے بھی ان سے کھانا لیےاور لوگوں میں تقسیم کرائے۔

آصف کو ان کی سماجی خدمت کے لیے حکومت کی جانب سے متعدد دفعہ ایوارڈ دینے کی بھی کوشش کی گئی مگر انہوں نے اس کو لینے سے انکار کردیا۔

وہ کہتے ہیں کہ میں اپنے آپ کوکسی ایوارڈ کا مستحق نہیں سمجھتا ، یہ میرا ملک ہے اور اس کی خدمت کرنا ہے یہ ہماری ذمہ داری ہے۔

awaz

ان کے ساتھ بہت سے دیگر نوجوان بھی ان کی تنظیم سکینہ فاونڈیشن سے جڑے ہوئے ہیں۔ یہ تمام افراد فی سبیل للہ کام کرتے ہیں۔ سبھی کچھ یہ نوجوان خود کرتے ہیں۔ خود کھانا پکاتے ہیں اور لوگوں میں تقسیم بھی کرنے کے لیے جاتے ہیں۔ روزانہ یہ سلسلہ جاری رہتا ہے۔

آصف نے اپنی گفتگو کےآخر میں کہا کہ بھوک کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، جس کو بھی موقع ملے وہ بھوکے انسان کو ضرور کھانا کھلائے۔یہ کام انسانیت کے لیے کیجئے، اپنے ملک کے لیے کیجئے، کھانا ایک عظیم نعمت ہے، ضرورت مندوں اوربھوکھے  لوگوں کو ضرورکھانا کھلائے۔