لکھنؤ۔سوشل میڈیا دراصل اپنی بات کوپہنچانے کا ایک پرقوت اور موثر پلیٹ فارم ہے ۔اس نے ہر شخص کو لکھنے کا موقع فراہم کردیا ہے ۔سوشل میڈیا نے سوسائٹی کو جوڑنے کا کام بھی انجام دیا ہے ۔ان خیالات کا اظہار نیا دور کے سابق مدیر اورمعروف فکشن نگار ڈاکٹر سہیل وحید نے طلبہ شمولیتی پروگرام کے آخری دن اپنے لیکچر کے دوران کیا ۔پروگرام کی صدارت شعبۂ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سابق صدر پروفیسر شہپررسول نے فرمائی۔کیمپس کی انچارج پروفیسر ہما یعقوب نے خیر مقدمی کلمات ادا کیے۔طلبہ تعارفی پروگرام کے کوارڈی نیٹر ڈاکٹر عمیر منظر نے پروگرام کی نظامت کی اور ڈاکٹر نزہت اختر نے شکریے کے کلمات ادا کیے ۔ڈاکٹر عدنان بسم اللہ نے پروفیسر شہپررسول کی شال پوشی کی جبکہ ڈاکٹر سہیل وحید کی خدمت میں یادگاری نشان پیش کیا گیا۔ایم اے اردو کے طالب علم محمد اجمل حسین نے قرآن پا کی تلاوت اور ترجمہ پیش کیا ۔
ڈاکٹر سہیل وحید نے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا کے دونوں پہلو ہیں ۔ہمیں اس سے مفر نہیں اس لیے ضروری ہے کہ اس کے تعمیری پہلوؤں کو پیش نظر رکھیں ۔انھوں نے کہا کہ سوشل میڈیا سے واقفیت ضـروری ہے اب اس کے بغیر کام نہیں چل سکتا کیونکہ یہ محض ایک تفر یحی عمل نہیں ہے بلکہ یہ علم اور معلومات دونوں کا ذریعہ ہے ۔چونکہ سوشل میڈیا سے مفرممکن ہے اس لیے ہمیں اس میں اپنا مثبت اور تعمیری کردار ادا کرنا چاہیے ۔اس موقع پر انھوں نے سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارم کا بھی تعارف کرایا ۔ ڈاکٹر سہیل وحید نے طلبہ سے کہا کہ ٹویٹرکے توسط سے دنیا کی خبریں ملتی ہیں انھوں نے کہا کہ شام ہوتے ہوتے یہ پرائم ٹائم میں تبدیل ہوجاتا ہے ۔
صدارتی خطاب میں پروفیسر شہپر رسول نے کہا کہ سوشل میڈیا ان زندگی کے لیے ناگزیر حیثیت اختیارکرچکا ہے ۔انھوں نے کہا کہ یہ سچ ہے وہاں کی بہت سی باتیں پرفریب اور باطل ہوتی ہیں لیکن بہت سی باتیں غیر معمولی اہمیت کی حامل ہوتی ہیں ۔انھوں نے کہا کہ میڈیا کے اس خراب ز مانے میں سو شل میڈیا نے حالات کو جاننے اور سمجھنے میں اہم کردارادا کیا ہے ۔قومی دھارے میں اس کی شمو لیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا ۔پروفیسر شہپر رسول نے کہا کہ سوشل میڈیا کے توسط سے ادب اور صحافت دونوں کو اہمیت ملی ہے ۔
پروفیسر ہما یعقوب نے اس موقع پر خیر مقدم کرتے ہوئے طلبہ سے کہا کہ اس چھ روزہ پروگرام سے طلبہ کو بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا ۔انھوں نے مانو کے وائس چانسلر ،رجسٹرار اور دیگر ارباب مجاز کی مساعی کا خاص طورپر ذکر کیا جن کی وجہ سے کیمپس میں اس طرح کی تعلیمی اور تہذیبی سرگرمیاں تواتر کے ساتھ جاری رہتی ہیں ۔
واضح رہے کہ طلبہ شمو لیتی پروگرام میں ڈاکٹر مجاہد الاسلام ،ڈاکٹر عدنان بسم اللہ ،محترمہ راشدہ خاتون، ڈاکٹر شاہ محمد فائز ،ڈاکٹر ذیشان حیدر،ڈاکٹر ثمامہ فیصل،جناب عبدالرحمن نے مختلف موضو عات پر لیکچر دیے ۔جنھیں بہت پسند کیا گیا ۔اسی موقع پر نقش آزاد نامی فلم بھی طلبہ کو دکھائی گئی اور آخری دن طلبہ کیمپس کی لائبریری دیکھنے گئے ۔اس موقع پر لائبریری انچارج ڈاکٹر مسیح الدین خاں نے طلبہ کو لائبریری سے متعلق معلومات فراہم کیں ۔