سیتاپورنفرت انگیزتقریرمعاملہ: چھ دن بعد مقدمہ درج

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 09-04-2022
سیتاپورنفرت انگیزتقریرمعاملہ: چھ دن بعد مقدمہ درج
سیتاپورنفرت انگیزتقریرمعاملہ: چھ دن بعد مقدمہ درج

 

 

آواز دی وائس،سیتاپور

ریاست اترپردیش کے سیتا پور ضلع میں ایک پجاری کی مسلم خواتین کے خلاف نفرت انگیز تقریر کی ویڈیوسوشل میڈیا پر وائرل ہوئی۔ سوشل میڈیا اس کے خلاف شدید ردعمل سامنے آئے۔ اس واقعے کے چھ دن بعدسیتا پور پولیس نے اس معاملے میں ایک کیس درج کیا ہے۔

 وائرل ویڈیو میں پجاری کو ایک مسجد کے باہر مسلم خواتین کے خلاف نفرت انگیز تبصرے کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جب وہ ایک جیپ کے اندر سے ایک اجتماع سے خطاب کر رہے تھے اور مبینہ طور پر انہیں اغوا اور عصمت دری کی دھمکی دے رہے تھے۔ نیز فریم میں چارپولیس اہلکار کو بھی  دیکھا جا سکتا ہے۔

سیتا پور پولیس کی جانب سے ٹوئٹر پر جاری بیان میں لکھا گیا کہ متعلقہ دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا ہے اور گواہوں کے بیانات کی بنیاد پر مزید کارروائی کی جارہی ہے۔

 

ویڈیو میں پجاری مقامی مذہبی مہنت بتائے جاتے ہیں، فرقہ وارانہ اور اشتعال انگیز ریمارکس کرتے ہوئے نظر آتے ہیں اور مبینہ طور پر یہ کہتے ہوئے نظر آتے ہیں کہ اگر کوئی مسلمان علاقے میں کسی لڑکی کو ہراساں کرتا ہے تو وہ مسلم خواتین کو اغوا کر کے ان کی سرعام عصمت دری کرے گا۔ دھمکی کے بعد ہجوم کی طرف سے "جئے شری رام" کے نعرے بلند ہوتے ہیں۔

ملک بھر کے لوگوں نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے مہنت کے بیان کی مذمت کی اور ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔

فیکٹ چیک ویب سائٹ آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر ویڈیو شیئر کرتے ہوئے نشاندہی کی کہ یہ ویڈیو 2 اپریل کو شوٹ کی گئی تھی لیکن پانچ دن گزرنے کے بعد بھی پولیس کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

 ان کے ٹویٹ کا جواب دیتے ہوئے سیتا پور پولیس نے واضح کیا کہ ایک سینئر افسر معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں اور حقائق جاننے کے بعد ہی کارروائی کی جائے گی۔

نیزمتعدد ٹویٹر صارفین نے اس فرقہ وارانہ ریمارکس کو اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے اور قومی کمیشن برائے خواتین کو ٹیگ لگا کر اس معاملے میں مداخلت کی درخواست کی ہے۔

وہیں خواتین کے قومی کمیشن نے اس ریمارکس کی مذمت کرتے ہوئے اس معاملے میں ایک بیان جاری کیا ہے اور یو پی کے ڈی جی پی کو ایک خط لکھا ہے جس میں اس نے مہنت کی گرفتاری اور اس کے خلاف سخت کارروائی کی مانگ کی ہے۔

 خواتین کمیشن کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پولیس کو ایسے واقعات میں خاموش تماشائی نہیں بننا چاہیے اور لوگوں کو خواتین کے لیے ایسی اشتعال انگیز زبان استعمال کرنے سے روکنے کے لیے ان کی جانب سے مناسب اقدامات کیے جانے چاہییں۔