پریاگ راج: الہ آباد ہائی کورٹ نے متھرا میں واقع شری کرشن جنم بھومی–شاہی عیدگاہ مسجد تنازعہ کے معاملے میں جمعہ کو سماعت کے بعد اگلی تاریخ 12 دسمبر 2025 مقرر کی ہے۔ جسٹس اویناش سکسینا نے دونوں فریقوں کے وکلاء کی دلائل سننے کے بعد اگلی سماعت کی تاریخ طے کی۔ چونکہ اس کیس کی پہلے سماعت کرنے والے جسٹس رام منوہر نارائن مشرا اب الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ میں بیٹھ رہے ہیں، اس لیے یہ مقدمہ جسٹس سکسینا کے سپرد کر دیا گیا ہے۔
جسٹس اویناش سکسینا نے جمعہ کو دستاویزات کی تصدیق کی اور دونوں فریقوں کے وکلاء کو ہدایت دی کہ وہ زیر التواء درخواستوں پر اپنے جوابات داخل کریں۔ ساتھ ہی عدالت نے ان مقدمات میں تحریری جواب جمع کرانے کا آخری موقع دیا جن میں ابھی تک جواب داخل نہیں کیے گئے تھے۔ اس سے قبل، 16 اکتوبر کو عدالت نے کہا تھا: “یہ ریکارڈ بہت ضخیم ہے۔ فریقین تمام زیر التواء درخواستوں پر اعتراضات جمع کرا سکتے ہیں تاکہ ان درخواستوں پر جلد فیصلہ کیا جا سکے۔
دفتر کو ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ عمومی (دیوانی) قواعد کے مطابق فائل کو دوبارہ ترتیب دے کر اسے باقاعدہ ترتیب میں رکھے۔” یہ قابلِ ذکر ہے کہ ہندو فریق نے شاہی عیدگاہ مسجد کا ڈھانچہ ہٹا کر زمین کا قبضہ لینے اور مندر کی دوبارہ تعمیر کے لیے 18 مقدمے دائر کیے ہیں۔
اس سے قبل، 1 اگست 2024 کو الہ آباد ہائی کورٹ نے ہندو فریق کے ان مقدمات کی قابلیتِ سماعت (Maintainability) کو چیلنج کرنے والی مسلم فریق کی عرضی کو خارج کر دیا تھا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ یہ مقدمے مدتِ سماعت، وقف ایکٹ یا عبادت گاہ ایکٹ 1991 سے متاثر نہیں ہیں۔
عبادت گاہ ایکٹ 1991 کے تحت 15 اگست 1947 کو موجود کسی بھی مذہبی ڈھانچے میں تبدیلی کرنے پر پابندی ہے۔ یہ تنازعہ متھرا میں مغل بادشاہ اورنگ زیب کے دور کی شاہی عیدگاہ مسجد سے متعلق ہے، جسے مبینہ طور پر بھگوان شری کرشن کی جائے پیدائش پر موجود مندر کو منہدم کر کے تعمیر کیا گیا تھا۔