ممبئ: بالی ووڈ کی تاریخ ساز فلم شعلے، جسے ہندوستانی سینما کی سب سے بڑی کلاسک اور بلاک بسٹر فلم مانا جاتا ہے، اپنی ریلیز کے 50 برس بعد ایک نئے اور منفرد انداز میں دوبارہ سینما گھروں کی زینت بنے گی۔
اس بار شائقین کو فلم کا وہ اصل اختتام دیکھنے کا موقع ملے گا جو 1975 میں سنسر بورڈ کے دباؤ پر کاٹ دیا گیا تھا اور عوام کے سامنے پیش نہ کیا جا سکا۔
انٹرنیشنل فلم فیسٹیول آف سڈنی (IFFS) نے اعلان کیا ہے کہ 9 سے 11 اکتوبر کے دوران فلم شعلے کو اس "ان دیکھے انجام" کے ساتھ دکھایا جائے گا۔ یہ موقع شائقین کے لیے اس لحاظ سے بھی یادگار ہوگا کہ وہ فلم کو اسی روپ میں دیکھ سکیں گے جیسا کہ ہدایت کار رمیش سپی نے ابتدا میں تخلیق کیا تھا۔ فلم شعلے کی اہمیت اور کہانی فلم شعلے 1975 میں ریلیز ہوئی اور فوری طور پر بلاک بسٹر ثابت ہوئی۔
اس کی کہانی دو مجرموں جئے (امیتابھ بچن) اور ویرو (دھرمندر) کے گرد گھومتی ہے، جنہیں ریٹائرڈ پولیس افسر ٹھاکر بلدیپ سنگھ (سنّیوالا کیلاش ساگرناتھ) ایک خطرناک ڈاکو گبّر سنگھ (امجد خان) کو پکڑنے کے لیے بلاتا ہے۔ یہ فلم ایکشن، جذبات، مزاح اور دوستی کا ایسا امتزاج تھی جس نے ہندوستانی سینما کو ایک نئی شناخت دی۔ فلم کے مشہور مکالمے، مثلاً "یہ ہاتھ ہمیں دے دے ٹھاکر" اور "کتنے آدمی تھے؟"
آج بھی زبان زدِ عام ہیں۔ شعلے ریلیز کے وقت سے ہی غیر معمولی مقبولیت حاصل کرتی رہی اور دہائیوں تک سینما گھروں میں چلتی رہی۔ اسے ہندی سینما کی سب سے کامیاب فلموں میں شمار کیا جاتا ہے اور آج بھی یہ پاپ کلچر کا ایک لازوال حصہ ہے۔ فلم کے 50 برس مکمل ہونے پر، اس کے اصل اختتام کو شائقین تک پہنچانا ایک تاریخی موقع قرار دیا جا رہا ہے۔