شیخ عبدالکریم ۔ آٹوچلارہا ہے1971 کی جنگ کا ہیرو

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 05-03-2021
شیخ عبدالکریم  کی کہانی
شیخ عبدالکریم کی کہانی

 

 

شیخ محمد یونس ۔ حیدرآباد

٭٭ جس شخص نے ملک کےلئے جنگ لڑی ،وہ اب زندگی کےلئے جنگ لڑ رہا ہے۔ سینہ پر تمغہ ہیں مگر جیب خالی ہے۔زندگی کی جدوجہد میں آٹو ڈرائیور بن چکا ہے۔ یہ کہانی ہے ایک ایسے سابق فوجی کی جو اب ملک میں سرخیوں میں ہے۔ہند ۔پاک جنگ 1971کے ہیرو فوجی شیخ عبدالکریم ولد شیخ فرید آج شہر حیدرآباد میں کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ۔ وہ آٹو چلارہے ہیں اور صرف ایک کرایہ کے کمرہ میں اپنی اہلیہ کے ساتھ مقیم ہیں۔۔شیخ عبدالکریم کی زندگی مختلف چیلنجس سے عبارت رہی ہے۔ آج ان کی عمر 71برس ہے اس کے باوجود ان کی زندگی میں راحت و سکون نہیں ہے۔آج بھی وہ ضروریات زندگی کی تکمیل کیلئے سخت محنت وجدوجہد کررہے ہیں۔شیخ عبدالکریم اپنی ضروریات زندگی کی تکمیل کیلئے اوبیر کا آٹو چلاتے ہیں۔پریشان حال ہیں اور زندگی کی گاڑی کو کسی نہ کسی طرح کھینچ رہے ہیں۔

تعیناتی لاہول بارڈر پر تھی

سابق فوجی شیخ عبدالکریم نے’آواز دی وائس‘ کو بتایا کہ ۔۔

’انہوں نے 1971کی ہند۔پاک جنگ میں حصہ لیا تھا،ان کی تعیناتی لاہول بارڈر پر تھی۔ یہ وہ علاقہ ہے جہاں 1965میں پاکستان نے ہندوستان کے 10 تا 15کلومیٹر علاقہ پر قبضہ کرلیا تھا اور اسی ایریا میں 1965 میں حوالدار عبدالحمید نے پاکستان کے کئی ٹینکس کو تباہ کردیا تھا۔اسی علاقہ میں 1971کی جنگ میں ہندوستانی افواج نے زبردست بہادری کا مظاہرہ کیا اور پاکستان کے علاقہ میں 14 تا 15 کلومیٹر اندر تک داخل ہوئے۔

اسپیشل ایوارڈ اور اسٹار میڈل

شیخ عبدالکریم نے ’آواز دی وائس‘ کو بتایا کہ وہ آپریٹر او آر اے کے طورپر خدمات انجام دے رہے تھے اور وہ دشمن سے لڑائی میں پیش پیش رہے۔ یہی وجہ ہے کہ انہیں 1971کی جنگ میں اسپیشل ایوارڈ کے علاوہ اسٹار میڈل بھی عطا کیا گیا جس پر ان کا نام بھی کندہ ہے۔شیخ عبدالکریم کو ماسٹر فزیکل آف ٹریننگ کی ذمہ داری بھی دی گئی تھی انہوں نے کئی فوجی افسران کو تربیت بھی فراہم کی۔علاوہ ازیں شیخ عبدالکریم نے اپنی 9 سالہ سرویس کے دوران متعدد میڈل حاصل کئےجن میں نمایاں خدمات پر ایوارڈ بھی شامل ہے۔

awazthevoice

ہند ۔پاک جنگ 1971کے ہیرو فوجی شیخ عبدالکریم اپنی کہانی بیان کرتے ہوئے

والد بھی فوج میں تھے

شیخ عبدالکریم کے والد شیخ فرید بھی انڈین آرمی میں تھے ۔1964میں شیخ فرید کا انتقال ہوا اور شیخ عبدالکریم نے بوائز بٹالین سائوتھ بنگلور میں بھرتی حاصل کی۔یہاں انہوں نے دیڑھ برس تک خدمات انجام دیں۔ بعدازاں انڈین آرمی میں شامل ہوئے۔شیخ عبدالکریم نے ہندوستانی آرمی میں نمایاں خدمات انجام دیں۔1971کی جنگ کے بعد فوج میں ملازمین کی اضافی تعداد کو پیش نظر رکھتے ہوئے رضا کارانہ سبکدوشی کے علاوہ تخفیف فوجیوں کا مرحلہ شروع ہوا۔اس دوران کئی فوجیوں کو خدمات سے علحدہ کیا گیا جن میں وہ بھی شامل تھے۔

زمین کا معاملہ

شیخ عبدالکریم نے فوج میں خدمات کی انجام دہی کے دوران درخواست پیش کی تھی جس کی بنیاد پر انہیں ریاست تلنگانہ کے علاقہ گولہ پلی میں 5 ایکڑ اراضی منظور کی گئی ۔یہ اراضی کچھ عرصہ تک ان کے قبضہ اور کنٹرول میں رہی تاہم بعدازاں اس اراضی کو حکومت نے مقامی 7 افراد کے حوالے کردیا اس سلسلہ میں شیخ عبدالکریم نے متعلقہ عہدیداروں سے شکایت کی جس پر اسی سروے نمبر پر انہیں دوسری پانچ ایکڑ اراضی فراہم کی گئی تاہم آج تک اس کے دستاویزات تیار نہیں ہوئے ہیں۔دستاویزات کی تیاری کیلئے وہ کافی عرصہ سے دوڑدھوپ کررہے ہیں۔شیخ عبدالکریم اپنے مسائل کی یکسوئی کیلئے متعدد مقامات پر نمائندگی کی تاہم آج تک کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔

پریشان اور بے حال

شیخ عبدالکریم کو فوج کی طرف سے کوئی وظیفہ بھی نہیں ہے۔ان کا خاندان معاشی مسائل کا شکار ہے۔شیخ عبدالکریم کو تین فرزندان اور تین دختران ہیں۔جیسے تیسے تمام لڑکیوں کی شادیاں ہوچکی ہیں جبکہ تینوں فرزندان بھی معاشی مسائل کا شکار ہیں ان کے دو فرزندان کارچلاتے ہیں تاہم کوویڈ 19 کی وباء کی وجہ سے وہ بھی مشکلات سے دوچار ہوئے۔فینانس اور ٹیکسس کی عدم ادائیگی کی وجہ سے ان کی کاریں چلی گئیں اس کے علاوہ ایک اور لڑکا صوفے تیار کرتا ہے ۔کوویڈ 19وباء کے پیش نظر یہ کام بھی کافی عرصہ سے بند ہے۔ان کے فرزندان اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت اور دیکھ بھال کیلئے ہی جدوجہد کررہے ہیں۔ایسے نازک حالات میں شیخ عبدالکریم اپنی زندگی گزارنے کیلئے آٹو چلانے پر مجبور ہیں۔

شیخ عبدالکریم تاریخی چارمینار سے پانچ کلو میٹر کی دوری پر فش بلڈنگ پلر نمبر 244کے قریب ایک کرایہ کے چھوٹے سے کمرہ میں مقیم ہیں۔انہوں نے مرکزی اور ریاستی حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سابق فوجیوں کی مدد کیلئے آگے آئیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے انہیں ڈبل بیڈ روم مکان فراہم کیا جائے تاکہ انہیں راحت ہوسکے(تلنگانہ حکومت کی جانب سے غریب اور بے گھر افراد کو مکانات کی فراہمی کیلئے ڈبل بیڈ روم اسکیم متعارف کی گئی ہے۔)

زندگی کی جنگ

شیخ عبدالکریم آج بھی ایک بہادر سپاہی کی طرح ہردن محنت و مشقت کررہے ہیں اور اپنی زندگی کی گاڑی کو آگے بڑھارہے ہیں۔عہد پیری میں بھی ان کا عزم و حوصلہ پست نہیں ہوا ہے وہ نوجوانوں کیلئے ایک مثال ہیں اور عمر کے اس حصہ میں بھی محنت کررہے ہیں۔شیخ عبدالکریم شاعر بھی ہیں اور وہ فیروز حیدرآبادی کے تخلص سے کلام بھی لکھتے ہیں۔شیخ عبدالکریم نے اپنے معاشی مسائل کی یکسوئی کیلئے اعلیٰ حکام سے نمائندگی کی ہے۔انہوں نے بتایا کہ انہیں فوج اور حکومت پر پورا پورا بھروسہ ہے۔ضرور ان کے مسائل کو حل کیا جائے گا۔

فوج نے لی خبر

بات چیت کے دوران شیخ عبدالکریم نے بتایا کہ انہیں آج ہی سب ایریا حیدرآباد کے اعلیٰ فوجی عہدیدار کا فون کال موصول ہوا ہے اور انہیں دفتر طلب کیا گیا ہے۔انہوں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ سابق فوجیوں کو وظیفہ کی منظوری کے علاوہ مراعات فراہم کرے۔ تاکہ وہ بھی سکون کے ساتھ زندگی بسر کرسکیں۔