شرجیل عثمانی کے بیان پرہنگامہ،مذمت

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 03-02-2021
شرجیل عثمانی
شرجیل عثمانی

 

غوث سیوانی۔نئی دہلی

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ایک سابق طالب علم شرجیل عثمانی کے ایک غیرضروری بیان کے سبب مہاراشٹرا کی سیاست میں ہلچل مچ گئی ہے۔یلغار پریشد کے ایک پروگرام میں تقریر کرتے ہوئےشرجیل عثمانی نے بعض ایسی باتیں کہیں جنھیں بنیاد بناکر بی جے پی ایک لیڈر نے ایف آئی آر کرائی ہے اوربی جے پی مہاراشٹر یونٹ نے ادھو حکومت پر سخت حملہ کیا ہے۔

اس سلسلے میں قائد حزب اختلاف دیویندر فڑنویس نے وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے کو ایک خط لکھا ہے۔

فڈنویس کا بیان

مہاراشٹر قانون ساز اسمبلی میں حزب اختلاف کے رہنما فوڈنویس نے کہا کہ ایک ویڈیو میں شرجیل عثمانی یلغار پریشد میں تقریر کررہاہے جس میں اس نے ہندو برادری کے جذبات کی توہین کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک شخص مہاراشٹر آتا ہے ، ہمارے جذبات کی توہین کرتا ہے ، اور بغیر کسی قانونی کاروائی کا سامنا کیے اپنے آبائی ریاست لوٹ جاتا ہے۔ اگر ریاستی حکومت ان کے خلاف کوئی کاروائی کرنے میں ناکام رہی تو ہم مان لیں گے کہ حکومت، عثمانی کے ساتھ ہے۔

شرجیل عثمانی کا بیان

شرجیل نے پونے میں یلغار پریشد کی حال ہی میں منعقدہ کانفرنس میں کہا تھا کہ ہندوستان میں ہندو معاشرے بوسیدہ ہوچکا ہے۔ جنیدکو اس نے چلتی ٹرین میں مار ڈالا ، کوئی بھی اسے بچانے نہیں آیا۔ یہ لوگ جو زیادتی کرتے ہیں وہ قتل کرتے ہیں۔ اگلے دن وہ پھر کسی کو پکڑ لیتے ہیں ، پھر قتل اور معمول کی زندگی گزارتے ہیں۔ اس کے علاوہ شرجیل عثمانی نے ہندو معاشرے کے لئے قابل اعتراض باتیں کہیں۔

کون ہے شرجیل عثمانی

شرجیل عثمانی یوپی کے ضلع اعظم گڑھ کے سدھاری علاقے کا رہائشی ہے۔وہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا سابق طالب علم ہے۔ شرجیل ان لوگوں میں سے ایک ہے جنہوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے کیمپس میں سی اے اے-این آر سی-این پی آر کے خلاف احتجاج کیا۔ اس کے بعد شرجیل کو گزشتہ سال دسمبر میں اس کے گھر سے گرفتار کیا گیا تھا۔ شرجیل کے والد کا نام طارق عثمانی ہے۔جواے ایم یو میں پروفیسر ہیں۔

وزیرداخلہ کیا کہتے ہیں؟

اس دوران مہاراشٹر کے وزیر داخلہ انیل دیش مکھ نے کہاہے کہ ریاستی حکومت یلغار پریشد کے پروگرام میں ہونے والی مبینہ قابل اعتراض تقریروں کا پتہ لگانے کے لئے تمام تقاریر کا جائزہ لے گی اور تب ہی اس سلسلے میں اقدامات اٹھائے جائیں گے۔واضح ہوکہ اس کانفرنس کے شرکاء میں ممتاز مصنف اروندھتی رائے ، سابق آئی پی ایس آفیسر ایس ایم مشریف ، بمبئی ہائی کورٹ کے سابق جج بی جی کولسی پاٹل اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سابق طالب علم شرجیل عثمانی شامل ہوئے تھے۔

اس بیچ ممبئی کے ایک اہم عالم دین مولانا عتیق الزماں نے کہا ہے کہ سچامسلمان کسی کے مذہب کی توہین نہیں کرتا۔ہندوستانی مسلمان مشکل دور سے گزر رہے ہیں اورمسلمان جیسا نام رکھنے والوں کے غیرضروری بیانات ،ان کی پریشانی میں اضافہ کا سبب ہوتے ہیں۔