نئی دہلی: دہلی فسادات کے ملزم اور جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے سابق طالب علم شرجیل امام نے کڑکڑڈوما کورٹ سے اپنی عبوری ضمانت کی درخواست واپس لے لی ہے۔ انہوں نے یہ ضمانت بہار اسمبلی انتخابات میں حصہ لینے کے لیے مانگی تھی۔
شرجیل امام کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل نے عدالت میں دلیل دی کہ شرجیل کی مستقل ضمانت کی عرضی پہلے ہی سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے، اس لیے عبوری ضمانت کی درخواست بھی سپریم کورٹ میں ہی دی جانی چاہیے تھی۔ اس پر ایڈیشنل سیشن جج سمیر واجپئی نے شرجیل کے وکیل کو درخواست واپس لینے کی اجازت دے دی۔
شرجیل امام نے کڑکڑڈوما کورٹ میں درخواست دائر کر کے 15 اکتوبر سے 29 اکتوبر تک عبوری ضمانت مانگی تھی تاکہ وہ بہار کی بہادرگنج اسمبلی سیٹ سے آزاد امیدوار کے طور پر انتخابات میں حصہ لے سکیں۔ اپنی درخواست میں انہوں نے خود کو "سیاسی قیدی" اور "اسٹوڈنٹ ایکٹوسٹ" بتایا تھا۔ عدالت میں دائر درخواست میں انہوں نے کہا کہ وہ اپنے آبائی ریاست بہار سے انتخابات لڑنا چاہتے ہیں، جہاں دو مراحل میں 10 اکتوبر سے 16 نومبر کے درمیان ووٹنگ ہونی ہے۔
شرجیل امام جنوری 2020 سے جیل میں قید ہیں۔ انہیں شہریت ترمیمی قانون (CAA) اور نیشنل رجسٹر آف سٹیزنز (NRC) کے خلاف ہونے والے مظاہروں سے جڑے کئی مقدمات میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اگرچہ دیگر مقدمات میں انہیں ضمانت مل چکی ہے، مگر وہ اب بھی دہلی فسادات کی سازش کے مقدمے میں جیل میں ہیں۔ دہلی پولیس نے ان پر یو اے پی اے (UAPA) کے تحت سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔
دہلی ہائی کورٹ نے 2 ستمبر کو شرجیل امام، عمر خالد اور دیگر سات ملزمان کی مستقل ضمانت کی درخواست مسترد کر دی تھی۔ اب دہلی ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف ان کی اپیل سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے۔