جموں: امت شاہ نے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کیا

Story by  PTI | Posted by  Aamnah Farooque | Date 01-09-2025
جموں: امت شاہ نے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کیا
جموں: امت شاہ نے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کیا

 



جموں/ آواز دی وائس
وزیر داخلہ امت شاہ نے پیر کو سیلاب سے متاثرہ جموں کا دورہ کیا اور کچھ متاثرین سے ملاقات کر کے انہیں راحت اور بازآبادکاری فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔حکام نے بتایا کہ شاہ کے ساتھ نائب گورنر منوج سنہا، وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ اور جموں و کشمیر اسمبلی میں اپوزیشن کے رہنما سنیل شرما بھی موجود تھے، جبکہ جموں کے ڈویژنل کمشنر رمیش کمار اور دیگر اعلیٰ حکام نے انہیں صورتحال سے آگاہ کیا۔
شاہ سیلاب کی صورتحال اور امدادی کاموں کا جائزہ لینے کے لیے اتوار کی رات جموں پہنچے تھے۔ راج بھون میں وفود سے ملاقات کے بعد وہ صورتِ حال کا براہِ راست معائنہ کرنے کے لیے جموں ایئرپورٹ کے قریب واقع اور سب سے زیادہ متاثرہ  گاؤں میں سے ایک مانگُوچک روانہ ہوئے۔
حکام نے بتایا کہ انہوں نے گاؤں والوں  سے بات چیت کی اور انہیں مناسب راحت اور بازآبادکاری فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ شاہ بکرم چوک کے قریب توی پل پر رکے اور دریا کے کنارے ہوئے نقصان کا معائنہ کیا۔
مانگُوچک کے رہائشی بھان سنگھ نے  بتایا کہ وزیر داخلہ میرے گھر آئے اور راحت کی یقین دہانی کرائی… گزشتہ ہفتے آئے سیلاب کے بعد میرے گھر میں کچھ بھی نہیں بچا۔
درمیانی عمر کے سنگھ نے کہا کہ انہوں نے زندگی میں ایسا سیلاب کبھی نہیں دیکھا۔ ایک اور رہائشی چین داس نے کہا کہ سیلاب میں پورا گاؤں ڈوب گیا لیکن وہ خوش قسمت تھے کہ بچ نکلے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ وزیر داخلہ ہمارے گھر آئے اور صورتحال کا جائزہ لیا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ حکام پانی نکلوا دیں گے اور ایسے اقدامات کریں گے کہ دوبارہ سیلاب نہ آئے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ ایک دائرہ نما سڑک کی تعمیر کے باعث ان کے گاؤں میں سیلاب آیا۔ سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کرنے کے بعد شاہ راج بھون واپس لوٹ آئے جہاں انہوں نے ایک اجلاس کی صدارت کی جس میں سنہا، عبداللہ، شرما، پولیس ڈائریکٹر جنرل اور مرکز و مرکز کے زیرانتظام خطے کی انتظامیہ کے کئی افسران شامل ہوئے۔
حکام نے بتایا کہ شاہ اچانک آئے سیلاب سے سرحدی سلامتی گرڈ کو پہنچے نقصان کا بھی جائزہ لیں گے۔ بادل پھٹنے، لینڈ سلائیڈنگ اور اچانک آئے سیلاب میں 14 اگست سے کشتواڑ، کٹھوعہ، ریاسی اور رام بن اضلاع میں 130 سے زائد افراد ہلاک اور 33 لاپتہ ہیں۔
ہلاک شدگان میں 34 یاتری بھی شامل ہیں جو 26 اگست کو ماتا ویشنو دیوی مندر جاتے وقت لینڈ سلائیڈنگ کی زد میں آگئے تھے۔جموں اور دیگر میدانی علاقوں کے نشیبی حصوں میں 26-27 اگست کو موسلادھار بارش کے باعث اچانک سیلاب آ گیا تھا جس سے بنیادی ڈھانچے کو بھاری نقصان پہنچا۔
جموں و کشمیر میں اس بار مون سون کے دوران بارش کا غیر متوقع قہر دیکھنے کو ملا ہے۔ بدھ کی صبح ساڑھے آٹھ بجے تک جموں میں 24 گھنٹوں میں 380 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، جو 1910 میں محکمہ موسمیات کے قیام کے بعد سے شہر میں سب سے زیادہ بارش ہے۔
محکمۂ موسمیات کے ایک ترجمان نے بتایا کہ اُدھم پور میں بھی اسی 24 گھنٹے کی مدت میں 630 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، جبکہ اس سے قبل سب سے زیادہ 342 ملی میٹر بارش 31 جولائی 2019 کو ہوئی تھی۔
وزیر داخلہ کا تین مہینوں میں جموں کا یہ دوسرا دورہ ہے۔
اس سے قبل، انہوں نے 29 مئی کو ضلع کا دورہ کیا تھا۔ اس سے قریب تین ہفتے پہلے ہندوستانی مسلح افواج نے 22 اپریل کے پہلگام حملے کے انتقام میں سرحد پار دہشت گرد ڈھانچوں پر میزائل حملے کیے تھے۔ پہلگام میں دہشت گردوں نے 26 افراد کو قتل کر دیا تھا جن میں سے زیادہ تر سیاح تھے۔ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے بھی 24 اگست کو کشتواڑ ضلع کے چشوٹی گاؤں میں بادل پھٹنے سے اچانک آئے سیلاب کے بعد صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے جموں کا دورہ کیا تھا۔
مچھیل ماتا مندر کے راستے میں واقع گاؤں کا دورہ کرنے کا ان کا منصوبہ خراب موسم اور پددر سب ڈویژن میں لینڈ سلائیڈنگ سے سڑک بند ہونے کے باعث منسوخ ہو گیا تھا۔
اگست میں چشوٹی میں اچانک آئے سیلاب میں 65 افراد ہلاک، 100 سے زائد زخمی اور 32 دیگر لاپتہ ہو گئے تھے۔