نئی دہلی: معروف اداکار شاہ رخ خان نے کہا ہے کہ 71ویں قومی فلم ایوارڈز میں بہترین اداکار کے طور پر منتخب کیے جانے کے بعد وہ ’’شکر گزاری، فخر اور انکساری‘‘ محسوس کر رہے ہیں۔ تین دہائیوں سے زائد پر محیط اپنے کیریئر میں انہیں پہلی بار یہ اعزاز حاصل ہوا ہے۔
انسٹاگرام پر جاری ایک ویڈیو پیغام میں 59 سالہ شاہ رخ نے کہا کہ قومی فلم ایوارڈ انہیں یہ احساس دلاتا ہے کہ ان کا کام اہمیت رکھتا ہے، اور یہ انہیں ’’آگے بڑھتے رہنے، محنت کرتے رہنے، کچھ نیا کرنے اور سنیما کی خدمت‘‘ کے لیے حوصلہ دیتا ہے۔
شاہ رخ خان کو یہ ایوارڈ ہدایتکار ایٹلی کی فلم جوان (2023) میں ان کی شاندار اداکاری پر دیا گیا ہے۔ انہیں یہ اعزاز فلم 12ویں فیل کے اداکار وکرانت میسی کے ساتھ مشترکہ طور پر ملا ہے۔ دنیا بھر کے باکس آفس پر 1,100 کروڑ روپے سے زائد کی کمائی کرنے والی فلم جوان میں شاہ رخ نے فوجی افسر وکرم راٹھور اور ان کے بیٹے آزاد کا دوہرا کردار نبھایا تھا۔ اپنے ویڈیو پیغام میں شاہ رخ نے کہا، ’’میں بے حد شکر گزار ہوں، فخر اور انکساری محسوس کر رہا ہوں۔
قومی ایوارڈ حاصل کرنا ایک ایسا لمحہ ہے جسے میں عمر بھر اپنے دل میں محفوظ رکھوں گا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، قومی ایوارڈ صرف ایک کامیابی نہیں ہے، بلکہ یہ مجھے یاد دلاتا ہے کہ میرا کام معنی رکھتا ہے۔ یہ مجھے تحریک دیتا ہے کہ میں آگے بڑھتا رہوں، محنت کرتا رہوں، کچھ نیا کرتا رہوں، اور سنیما کی خدمت کرتا رہوں۔
غورطلب ہے کہ شاہ رخ خان، جنہیں دنیا بھر میں "کنگ خان"، "بادشاہ آف بالی ووڈ" اور "رومانس کے شہزادے" کے القابات سے جانا جاتا ہے، نہ صرف ایک کامیاب اداکار ہیں بلکہ وہ ایک ایسی شخصیت ہیں جنہوں نے بھارتی سنیما کو عالمی سطح پر ایک نئی پہچان دی ہے۔ دہلی کی گلیوں سے ممبئی کے فلمی آسمان تک کا ان کا سفر نہ صرف محنت، لگن اور حوصلے کی مثال ہے بلکہ یہ خواب دیکھنے والوں کے لیے امید کی ایک روشن کرن بھی ہے۔
شاہ رخ خان نے 2 نومبر 1965 کو دہلی میں جنم لیا۔ ان کا تعلق ایک متوسط مسلم خاندان سے تھا۔ ابتدائی تعلیم دہلی کے سینٹ کولمبس اسکول سے حاصل کی، پھر ہنس راج کالج اور جامعہ ملیہ اسلامیہ سے ماس کمیونیکیشن کی تعلیم لی۔ ان کا فنی سفر ٹیلی وژن کے ڈراموں سے شروع ہوا، جن میں "فوجی"، "سرکس" اور "دل دریا" جیسے مقبول ڈرامے شامل ہیں۔ 1992 میں فلم دیوانہ کے ذریعے شاہ رخ خان نے بالی ووڈ میں قدم رکھا، اور پہلے ہی فلم سے ناظرین کے دلوں پر راج کرنا شروع کر دیا۔
اس کے بعد بازگر، ڈر، انجام جیسی فلموں میں منفی کردار ادا کر کے انہوں نے ثابت کیا کہ وہ صرف رومانی ہیرو ہی نہیں بلکہ ہمہ جہت اداکار بھی ہیں۔ شاہ رخ کا سنہری دور 1995 میں آیا، جب دل والے دلہنیا لے جائیں گے ریلیز ہوئی — ایک ایسی فلم جو صرف کامیاب نہیں بلکہ ایک کلچرل فینومینا بن گئی۔
اس کے بعد کچھ کچھ ہوتا ہے، دل تو پاگل ہے، کبھی خوشی کبھی غم، محبتیں، ویر-زارا، چک دے انڈیا، سوادیس اور مای نیم از خان جیسی فلموں نے ان کے کریئر کو نئی بلندیوں پر پہنچایا۔ شاہ رخ خان نے اپنے کیریئر میں مختلف النوع کردار نبھائے ہیں — ایک رومانوی عاشق، ایک ذہین کوچ، ایک ذہنی معذور شخص، ایک سائنسدان، ایک انتقامی بیٹا، اور حالیہ فلم جوان میں ایک باپ اور بیٹے کے دوہرا کردار۔
ان کی ہر پرفارمنس میں جذبہ، سچائی اور تکنیکی مہارت کا امتزاج نظر آتا ہے۔ اداکاری کے ساتھ ساتھ شاہ رخ خان ایک کامیاب کاروباری بھی ہیں۔ وہ ریڈ چلیز انٹرٹینمنٹ کے بانی ہیں، جو ملک کی نمایاں فلم پروڈکشن کمپنیوں میں سے ایک ہے۔ وہ انڈین پریمیئر لیگ (IPL) کی ٹیم کولکتہ نائٹ رائیڈرز کے شریک مالک بھی ہیں۔
شاہ رخ خان نے نہ صرف بھارت میں بلکہ دنیا بھر میں لاکھوں دل جیتے ہیں۔ انہیں جرمنی، فرانس، ملائشیا، امریکہ اور مشرق وسطیٰ میں زبردست مقبولیت حاصل ہے۔ کئی غیرملکی یونیورسٹیوں نے انہیں اعزازی ڈاکٹریٹ دی ہے، جبکہ عالمی میڈیا انہیں "عالمی سٹار" کہہ چکا ہے۔
شاہ رخ خان کو پدم شری (2005)، متعدد فلم فیئر ایوارڈز، اور حالیہ 71ویں قومی فلم ایوارڈ میں بہترین اداکار کا اعزاز حاصل ہوا جس نے ان کے فنی سفر پر مہر ثبت کر دی۔ شاہ رخ خان کا فلمی کیریئر صرف ایک کامیاب اداکار کی داستان نہیں، بلکہ یہ اس نوجوان کی کہانی ہے جس نے خواب دیکھے، محنت کی، اور اپنے فن، اخلاق اور وژن سے پوری دنیا کو متاثر کیا۔