نیو دہلی،۔اتوار کو دہلی کی ایک عدالت نے خود ساختہ گوردوار اور جنسی ہراسانی کے ملزم چیتن نانند سرسوتی کو تفتیش کے لیے پانچ دن کی پولیس حراست میں بھیج دیا۔یہ حکم ڈیوٹی مجسٹریٹ روی نے جاری کیا۔62 سالہ سرسوتی پر الزام ہے کہ اس نے یہاں ایک پرائیویٹ ادارے میں 17 خواتین طلبہ کے ساتھ جنسی ہراسانی کی تھی۔ اسے اتوار کی صبح آگرہ کے ایک ہوٹل سے گرفتار کیا گیا اور دوپہر 3:40 بجے عدالت میں پیش کیا گیا۔
دلائل کے دوران، استغاثہ نے دعویٰ کیا کہ سرسوتی نے متعدد خواتین کو ہراساں کیا اور ان سے جنسی تقاضے کیے، اور متاثرہ افراد کے بیانات نے الزامات کی تصدیق کی ہے۔استغاثہ نے کہا، "اس نے انہیں دھمکیاں دی تھیں۔ ان کی نقل و حرکت کی نگرانی کے لیے(CCTV) کیمرے نصب کیے گئے تھے – کچھ باتھ روم میں بھی لگائے گئے تھے۔ تقریباً 16 لڑکیوں نے شکایت درج کرائی ہے۔ دیگر کئی الزامات کی تصدیق ضروری ہے۔"
ملزم کے وکیل نے پولیس حراست کی درخواست کا مقابلہ کرتے ہوئے کہا کہ تمام "16-20 خواتین" پہلے ہی اپنے بیانات درج کروا چکی ہیں۔وکیل نے کہا، "آپ پہلے ہی میرے فونز، ایک آئی پیڈ اور میرا سامان ضبط کر چکے ہیں۔ میں ذیابیطس کا مریض ہوں، ذہنی دباؤ کے مسائل ہیں، اور میرے بھکشو کے لباس ضبط کر لیے گئے ہیں۔ مجھے اپنے لباس پہننے کی اجازت نہیں ہے۔ آپ پولیس حراست صرف مجھے ہراسانی کرنے کے لیے چاہتے ہیں۔ اگر خواتین کو کوئی خطرہ ہے تو مجھے عدالتی حراست میں رکھا جا سکتا ہے۔"مدعی کے وکیل نے کہا کہ پولیس حراست اس لیے ضروری ہے تاکہ ملزم کو متاثرہ افراد کے بیانات، ڈیجیٹل اور دیگر شواہد کے ساتھ روبرو کیا جا سکے۔ملزم کے وکیل نے کہا کہ استغاثہ صرف "کھوکھلے الفاظ" استعمال کر رہا ہے۔
مدعی کے وکیل نے کہا، "ایک گواہ نے واضح طور پر کہا کہ اگر اس نے شکایت کی تو اسے اٹھا لیا جائے گا۔ تفتیش، جو ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے، متاثر ہونے کا خطرہ رکھتی ہے۔ ایک اور ایف آئی آر دھوکہ دہی کے جرم میں درج کی گئی ہے، جس میں ملزم کی پیشگی ضمانت مسترد ہو چکی ہے۔وکیل نے مزید کہا، "یہ پہلا موقع ہے کہ اس نے دو ماہ میں تفتیش میں حصہ لیا۔ ملزم تعاون نہیں کر رہا۔ اس نے اپنا آئی پیڈ اور آئی کلاؤڈ کے پاس ورڈ نہیں دیے۔ صرف ضبط کرنا کافی نہیں ہے۔دفاعی وکیل نے کہا کہ ان کے مؤکل کا رویہ پولیس حراست کی درخواست سے متعلق نہیں ہے۔انہوں نے کہا، "ان کے پاس تقریباً 40CCTV کیمروں کے ڈیٹا ہیں۔ انہیں پولیس حراست کی ضرورت دکھانی ہوگی۔پولیس نے سرسوتی کے مختلف بینک اکاؤنٹس اور فکسڈ ڈپازٹس میں موجود 8 کروڑ روپے منجمد کر دیے ہیں۔
FIR کے مطابق، سرسوتی، جو جنوب مغربی دہلی کے ایک مینجمنٹ انسٹی ٹیوٹ کے سابق چیئرمین ہیں، نے مبینہ طور پر خواتین طلبہ کو رات دیر سے اپنے کمرے میں آنے پر مجبور کیا اور غیر مناسب ٹیکسٹ پیغامات بھیجے۔
ان کے مبینہ طور پر فون کے ذریعے طلبہ کی نقل و حرکت پر نظر رکھی گئی۔
تحقیقات کے دوران یہ بھی سامنے آیا کہ انہوں نے مختلف نام اور تفصیلات استعمال کرتے ہوئے متعدد بینک اکاؤنٹس چلائے اورFIR درج ہونے کے بعد 50 لاکھ روپے سے زائد نکالے۔سرسوتی نے اکاؤنٹ کھولنے کے وقت مختلف تفصیلات کے ساتھ دستاویزات جمع کروائیں۔پولیس کو ان سے جعلی وزٹنگ کارڈ بھی ملے، جن پر اقوام متحدہ اورBRICS کے ساتھ ان کے تعلقات دکھائے گئے تھے۔