نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی اس ماہ چین میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے جائیں گے۔ جون 2020 میں مشرقی لداخ کی گلوان وادی میں ہند و چین افواج کے درمیان پرتشدد جھڑپ کے بعد یہ مودی کی چین کا پہلا دورہ ہوگا۔ اس دورے کو ہندوستان اور چین کے درمیان دو طرفہ تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
ایس سی او اجلاس 31 اگست سے 1 ستمبر 2025 تک چین میں منعقد ہوگا۔ وزیر اعظم مودی اور چینی صدر شی جن پنگ کی آخری ملاقات اکتوبر 2024 میں روس میں منعقدہ برکس سربراہی اجلاس کے دوران ہوئی تھی۔ چینی وزارت خارجہ کے مطابق، اجلاس میں 20 سے زائد ممالک کے سربراہان اور 10 بین الاقوامی تنظیموں کے رہنما شرکت کریں گے۔
چین میں ایس سی او اجلاس سے قبل وزیر اعظم مودی جاپان کا دورہ بھی کریں گے، جہاں وہ 30 اگست کو جاپانی وزیر اعظم فومیو کشیدا کے ساتھ سالانہ سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے۔ یاد رہے کہ وزیر اعظم مودی نے اس سے پہلے 2019 میں چین کا دورہ کیا تھا۔
دونوں دوروں کے دوران تجارتی تعاون، دہشت گردی، علاقائی سلامتی اور کثیر الجہتی تعاون جیسے اہم امور پر گفتگو متوقع ہے۔ ایسے وقت میں جب امریکہ کی طرف سے ہندوستان کو ٹیرف (درآمدی محصولات) بڑھانے کی دھمکی دی جا رہی ہے، وزیر اعظم مودی چین کا دورہ کر رہے ہیں۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے الزام لگایا ہے کہ برکس ممالک ڈالر کو کمزور کرنے کی سازش کر رہے ہیں۔
انہوں نے پچھلے مہینے کہا تھا:برکس کا قیام ہمارے نقصان کے لیے اور امریکی ڈالر کو گرانے کے لیے کیا گیا تھا۔ اگر یہ گروپ کبھی مضبوط ہو کر سامنے آیا تو جلد ہی ٹوٹ جائے گا۔ ڈالر کا وقار چھن جانا گویا کسی عالمی جنگ میں شکست کھانے کے مترادف ہے۔ ہم ڈالر کو گرنے نہیں دیں گے۔ 15 جون 2020 کو مشرقی لداخ کی گلوان وادی میں چینی فوج کے ساتھ جھڑپ کے دوران ہندوستان کے 20 فوجی جوان شہید ہو گئے تھے۔
بھارتی فوج نے موجودہ معاہدے کے تحت بغیر ہتھیاروں کے جوابی کارروائی کی تھی، جس میں چینی افواج کو بھی بھاری نقصان پہنچا تھا، لیکن چین نے کبھی سرکاری طور پر اس نقصان کو تسلیم نہیں کیا۔ اس واقعے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں کشیدگی آ گئی تھی۔